ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانا ہوگی

February 28, 2019

سندھ میں امن وامان کیصورتحال ایک بار پھر مخدوش ہوگئی ہے سیاسی کارکنوں سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عام شہریوں کے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے سندھ حکومت کی تمام تر توجہ نیب کی جانب سے متوقع گرفتاریوں اور نیب میں چلنے والے پی پی پی رہنماؤں کے مبینہ بدعنوانیوں کے مقدمات کی جانب ہے گزشتہ ہفتے پاک سرزمین پارٹی کے مقامی رہنما عبدالحسیب خلیجی کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جس پہ پاک سرزمین پارٹی نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا جبکہ عام شہری رہزنی کی وارداتوں میں جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔انسانی جانوں کے زیاں کے خلاف سیاسی جماعتوں کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اس ضمن میں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی اور تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے خط کےذریعے کراچی کے علاقے سائٹ اور اورنگی میں دو افراد کو قتل کرنے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے مسائل کو مل جل کر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تحریک انصاف کے ارکان سندھ اسمبلی نے اپوزیشن لیڈرفردوس شمیم نقوی اور تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کی قیادت میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا اور مظاہرہ کیا۔ انہوں نے سندھ میں بڑھتی ہوئی بے امنی کے پیش نظرمطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ ضلع کی سطح پر رابطہ کمیٹیاں تشکیل دیں۔ سندھ اسمبلی کے ارکان نے بازوؤںپر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ نے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو بلایا اور ان سے مذاکرات کئے۔ بعد میں سندھ کابینہ کے ارکان سعیدغنی اور سیدناصرحسین شاہ نے فردو س شمیم نقوی، حلیم عادل شیخ اور دیگر ارکان سندھ اسمبلی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم مطالبات کا جائزہ لیں گے۔ کمیٹیاں بنائی جائیں گی تاہم اس حوالے سے قانون کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔دوسری جانب لاڑکانہ میں تین بے گناہ افراد کے قاتلوں کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا اس ضمن میں حکومت سندھ کی جانب سے کوئی خاص گرم جوشی بھی نظرنہیں آرہی تینوں شہداء افراد کی میتیں کے پی کے کے علاقے باجوڑ روانہ کردی گئی اس ضمن میں اے این پی کےصوبائی صدر شاہی سید نے ایک وفد کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی جہاں وزیراعلیٰ سندھ نے مقتولین کے ورثا کے لیے معاوضوں کا اعلان کیا تاہم انہیں کتنا معاوضہ دیا جائے گا اس بات کا اعلان نہیں کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے اعتراف کیا کہ لاڑکانہ میں تین بے گناہ شہریوں کاقتل سندھی، پشتون لسانی فسادات کرانے کی سازش تھی جسے ناکام بنادیا گیا ہے تاہم اس قتل کے بعد بھی وہ نام نہاد قوم پرست عناصر جن کے احتجاج کے ردعمل میں لاڑکانہ میں تین بے گناہ افراد قتل ہوئے تھے سرگرم ہے اور حکومت سندھ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ادھر اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنماؤں اور حکومت وزراء پر نیب کا خوف طاری ہوگیا اوربیشتر رہنماؤں نے سندھ ہائیکورٹ سے قبل از گرفتاری ضمانتیں کرالیں۔قومی اسمبلی کے سابق رکن اعجازجاکھرانی، سابق صوبائی وزیربلدیات ورکن سندھ اسمبلی جام خان شورو، وزیرماحولیات تیمورتالپور اور رکن اسمبلی رزاق راجہ کی الگ الگ ضمانت قبل ازگرفتاری کرالی ہے۔کہاجارہا ہے کہ اسپیکرسندھ اسمبلی کی گرفتار ی کے بعد مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہے آغاسراج درانی کی گرفتاری کے بعد پی پی پی نے سندھ اسمبلی کااجلاس طلب کرلیا جہاں اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے گئے سندھ اسمبلی میںآمد پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا انہوںنے پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بارگرفتار ہوکر کر بھی سندھ اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کی سندھ اسمبلی نے اسپیکرآغاسراج درانی کی گرفتاری کے خلاف قرارداد بھی منظور کی سندھ اسمبلی میں اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی جذباتی ہوگئے اور انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انہیں اپنی گرفتاری کی کوئی پروا نہیں لیکن ان کی بیوی، بیٹیوں اور بہو کو ساڑھے سات گھنٹے تک اسلحہ کے زور پر گھر میں یرغمال بناکر ان کی جس انداز میں تذلیل کی گئی وہ ناقابل برداشت ہے ۔ نیب ترجمان کے جاری بیان کے مطابق نیب کی کارروائی قانون اور آئین کے مطابق تھی اور اختیارات کااستعمال بھی قانون کے مطابق تھا۔ اہلخانہ کے ساتھ نیب کی جانب سے کسی قسم کی بدسلوکی اور چادر اور چاردیواری کو پامال کرنے کا سوچابھی نہیں جاسکتا۔سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف زرداری اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی سے ملاقات کے لیے اچانک سندھ اسمبلی پہنچ گئے، جہاں وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پرارکان سندھ اسمبلی کی بڑی تعداد موجودتھی جبکہ اسپیکرآغاسراج درانی اجلاس کیصدارت کررہے تھے سابق صدرآصف علی زرداری پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور وزیراعلیٰ کے ہمراہ اسپیکر کے چیمبر میں گئے اور اسپیکرآغاسراج درانی سے ملاقات کی اور گرفتاری کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا پارٹی ذرائع کے مطابق یہ ملاقات تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی جس میں کیس کے حوالے سے مختلف قانونی پہلوؤں پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔اس ملاقات کےحوالے سے پی پی پی کی قیادت نے یہ تاثر دیا ہے کہ وہ آغاسراج درانی کی پشت پرکھڑے ہیں۔اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری سندھ کی حکمران جماعت پیپلزپارٹی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔مقدمات کے سلسلہ کاآغاز ہوگیا۔ یہ سلسلہ اب آگے بڑھ رہا ہے اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری پر ایک سیاسی طوفان بنتا نظرآرہا ہے۔پی پی پی کی قیادت نے آغاسراج درانی کی گرفتاری کے بعد جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنے کافیصلہ کیا ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کا پارٹی قیادت کے خلاف کارروائیوںپر صوبے میں تحریک چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔