پولیس کی تین ریجن میں تقسیم

April 07, 2019

سندھ پولیس کو تین ریجن میں تقسیم کردیا گیا، جس کے بعد مثبت نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ سکھر ریجن میں موجود کچے کے جنگلات میں ڈاکوئوں کی محفوظ تصور کی جانیوالی پناگاہوں کے خاتمے اور ڈاکوئوں کی گرفتاری کے لئے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کردیا گیا۔اس کے چار مختلف اضلاع، سکھر، کشمور، شکارپور اور گھوٹکی کی حدود میں آنے والے کچے کے جنگلات سمیت دیگر تمام اضلاع میں پولیس کی جانب سے ڈاکوئوں کا مکمل قلع قمع کرنے کے لئے جو آپریشن شروع کیا ہے اس کے آغاز میں ہی پولیس کو بڑی کامیابیاں ملی ہیں، ایک ہفتے قبل اغواہو نےوالے 2مغویوں کوبہ حفاظت بازیاب کرالیا گیا ہے جب کہ وہ ڈاکو، جس کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر5لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا گیا تھا،اسے بھی پولیس پکڑنے میں کامیاب ہوگئی جب کہ اس کے قبضے سے کلاشنکوف برآمد کرلی گئی ہے۔

سکھر ریجن میں تعینات ہونے والے، ایڈیشنل آئی جی، ڈاکٹر جمیل احمد کی جانب سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد سکھر و لاڑکانہ رینج کے ڈی آئی جیز اور 8اضلاع کے ایس ایس پیز کو کچے کے جنگلات سے ڈاکوئوں کے مکمل خاتمے کو یقینی بنانے کے لئے احکامات دیے گئے ہیں، جس کے بعد ڈاکوئوں کی محفوظ پناہ گاہ تصور کئے جانے والےشاہ بیلو کے کچے کے جنگلات میں پولیس کی جانب سے آپریشن تیز کردیا گیا ہے۔ شاہ بیلو کچے کے جنگلات کا علاقہ سکھر و لاڑکانہ رینج کے چار مختلف اضلاع کشمور، گھوٹکی، شکارپور اور سکھر کی حدود میں آتا ہے اور کشمور کے علاقے میں کچے کے جنگلات کا ایک ٹرائی اینگل (مثلث)بھی ہے۔

اس علاقے میں پولیس کی جانب سے ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کے دوران مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تاہم اب سندھ پولیس کو تین ریجن میں تقسیم کرنے اور ایڈیشنل آئی جی سکھر کی جانب سے ملنے والے احکامات کے بعد مذکورہ اضلاع کی پولیس نے ایک موثر حکمت عملی کے تحت شاہ بیلو کے کچے کے جنگلات میں آپریشن کا آغاز کیا ہے۔ آپریشن میں پولیس کی بھاری نفری، کمانڈوز، جدید اسلحہ، اوربکتر بند گاڑیوں کے ساتھ حصہ لے رہی ہے۔ ایس ایس پی کشمور سید اسد رضا شاہ کے مطابق کچے کے جنگلات میں ڈاکوئوں کے خاتمے کے لئے پولیس کی جانب سے آپریشن تیز کردیا گیا ہے، اس دوران پولیس کو بڑی کامیابی ملی ہے۔ خفیہ اطلاع ملنے پر پولیس کی جانب سے کچو کیٹی کے کچے کے علاقے میں آپریشن کیا گیا تو پولیس اور ڈاکوئوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، پولیس کی جانب سے فائرنگ کے بعد ڈاکو 2مغویوں کو چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ بازیاب ہونے والےمغویوں کی شناخت محمد عرس اور عبدالصمد کے نام سے ہوئی ہے، جنہیں ایک ہفتے قبل اغوا کیا گیا تھا۔ دوسری جانب پولیس نے ایک دوسری کارروائی میںاشتہاری ڈاکوکو گرفتار کرلیا جس کے سر کی قیمت پانچ لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔ پولیس کو خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ گائوں نہال خان بہلکانی میں واردات کی نیت سے ڈاکوچھپے ہوئے ہیں، جس پر پولیس کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی، جو مذکورہ مقام پر پہنچی تو ڈاکوئوں نے پولیس پر فائرنگ کردی۔ پولیس نے جوابی فائرنگ کی، اس دوران پولیس نے ایک ڈاکو کو گرفتار کیا، جس کی شناخت نواب عرف بہور کے نام سے ہوئی ہے ۔ گرفتار ڈاکو نظیر چولیانی کا سگا بھائی ہے جو کہ 2015میں مقابلے میں مارا گیا تھا۔ ڈاکو موٹر سائیکلیں چھیننے، ڈکیتی، قتل، اقدام قتل، پولیس مقابلے سمیت 15سے زائد سنگین مقدمات میں مطلوب تھا۔ کچے کے علاقوں سے ڈاکوئوں کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔

اس حوالے سے ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن، ڈاکٹر جمیل احمد نے بتایا ہے کہ سندھ پولیس کو 3ریجن میں تقسیم کرنے کا مقصد ڈاکوئوں، جرائم پیشہ، سماج دشمن عناصر کاقلع قمع کرکے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ کچے کے جنگلات کو ڈاکو ہمیشہ سے ہی محفوظ پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کرتے آئے ہیں۔ ڈاکوئوں کے مختلف گروہ قومی شاہراہ، انڈس ہائی وے ودیگر مقامات پر لوٹ مار، ڈکیتی، اغوا برائے تاوان سمیت دیگر جرائم کی وارداتیں انجام دینے کے بعد کچے کے ان جنگلات میں روپوش ہوجاتے ہیں، جہاں پر پولیس کو ڈاکوئوںکے خلاف کارروائی کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا تاہم اب پولیس کی جانب سے ایک منظم و مربوط حکمت عملی کے تحت کچے کے ان جنگلات سے ڈاکوئوں کے مکمل خاتمے اور ان کی پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لئے بھرپور انداز سے آپریشن شروع کیاگیا ہے، جس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے اور سکھر ریجن میں ڈاکوئوں کا مکمل قلع قمع کرنے میں کافی مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح ہے کہ ریجن کے تمام علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو ہر صورت میں بحال رکھا جائے، عوام کے جان و مال کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی غفلت و لاپرواہی برداشت نہیں کی جائیگی۔ سکھر و لاڑکانہ رینج کے ڈی آئی جیز اور آٹھوں اضلاع کے ایس ایس پیز کواس حوالے سے احکامات دیے گئے ہیں کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو بحال رکھنے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں، ڈاکوئوں، جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائیاں تیز کی جائیں، عوام اور پولیس کے درمیان رابطوں کو مزید مضبوط بنایا جائے۔