شہید بچے کے والد سے وزیراعلیٰ سندھ کی تعزیت

April 17, 2019

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نےبدھر کو صفورا چورنگی یونیورسٹی روڈ پر پولیس اور ڈاکوئوں کی کراس فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے بچے احسان شیخ کے گھر جاکر بچے کے والد اور خاندان کے دیگر افراد سے تعزیت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ معصوم بچے کی جان جانے پر انہیں دلی صدمہ ہوا ہے، کسی ماں کی گود اُجڑ جائے تو میرے لیے یہ شدید تکلیف کی بات ہے ۔بچے کے والد قیصر علی نے وزیراعلیٰ سندھ کو مذکورہ واقعہ کے بارے میں آگاہ کیا۔

وزیراعلیٰ نے شہید بچے کے والد کو یقین دلایاکہ ان کے ساتھ انصاف کیاجائےگا، یہ پولیس کی تربیت میں فقدان کا نتیجہ ہے۔اس موقع پر صوبائی مشیر قانون مرتضیٰ وہاب اور پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نادر مگسی بھی وزیراعلیٰ سندھ کےہمراہ تھے۔

بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ پولیس صوبائی حکومت کے ماتحت ہے لیکن قانون میں کچھ ایسی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کے باعث مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ پولیس آزاد ہے مگر اس کا یہ مقصد نہیں کہ اُسے معصوم لوگوں کو قتل کرنے کا لائسنس دے دیاگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کا بنیادی کام لوگوں کے جان و مال اور آزادی کا تحفظ کرنا ہے مگر اس طرح کے واقعات افسوس ناک ہیں،ایک نہتہ جوڑا جو کہ ایک اسٹور سے سودا سلف لینے کے لیے آیا تھا، پولیس کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں انکا 19 ماہ کا معصوم بچہ شہید ہوگیا جوکہ نہایت ہی قابلِ افسوس بات ہے۔

وزیر اعلیٰ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر ہم کچھ کرتے ہیں تو ہمیں کہاجاتا ہے کہ یہ سیاسی مداخلت کررہے ہیں، ہمیں سیاست کرنے کا مینڈیٹ سندھ کے عوام نے دیا ہے۔سیاسی حکومت سیاسی فیصلے اپنے لوگوں کے مفاد میں کرتی ہے تو اس میں کیا غلط ہے ؟

انہوں نے کہا کہ پولیس آزاد ہے مگر اُسے صوبائی (سیاسی منتخب) حکومت سے مشاورت کے بعد فیصلے کرنا ہوں گے اور یہ فیصلے یقیناً بہتر پولیسنگ کے لیے بہتر ثابت ہوں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں نے پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے اور جیسے ہی رپورٹ آجاتی ہے اس پر کارروائی کی جائے گی ۔

انہوں نے شہید ہونے والے بچے کے والدین سے کہا کہ وہ اپنی مرضی سے ایف آئی آر درج کرائیں۔انہوں نے بچے کے والدین کو یقین دلایا کہ سندھ حکومت انہیں انصاف دلائے گی۔