جعلی اکائونٹس کیس،نیب نے بلاول بھٹو کو پہلی مرتبہ سمن بھیج دیا

May 17, 2019

اسلام آباد(زاہد گشکوری)نیب نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو پہلی مرتبہ باضابطہ طورپراوپل 225کیلئے جعلی اکائونٹس کیس کی تحقیقات میں شامل کرلیا۔اوپل 225زرداری گروپ لمیٹڈ کا ایک مشترکہ کاروبار ہے۔ نیب کی تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی)نے تحقیقات کیلئے بلاول بھٹو زرداری کو سمن جاری کردیا ہے ان سے اس بات کی وضاحت طلب کی جائیگی کہ جے وی اوپل 225نے کوئی قانونی کاروبار کئے بغیر زرداری گروپ لمیٹڈ کو کس طرح 1.2ارب روپےبطور کمیشن ادا کیئے گئے۔واضح رہے کہ اوپل 225جعلی بنک اکائونٹس کے حوالے سے ایک اہم کیس ہے۔نیب کے ایک سینئر افسر جو کہ اب نیب کی سی ٹی آئی کا حصہ ہیں نے نمائندہ جیو نیوز کو بتایا کہ قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری کو پارک لین لمیٹڈ کیس میں بھی سمن جاری کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو کو اس کیس میں بلانے کی وجہ یہ تھی کہ وہ زرداری گروپ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ہیں۔ اسی کیس میں آصف زرداری کو 16مئی کو بلایا گیا تھا۔نیب افسر نے بتایا کہ دوران تفتیش یہ معلوم ہوا تھا کہ اوپل 225کی طرف سےجون ۔ جولائی2013 میں800ملین روپے کی رقم 2مبینہ جعلی بنک اکائونٹس ایم ایس ڈریم ٹریڈنگ اور ایم ایس اوشین انٹر پرائززمیں جمع کروائی گئی تھی۔تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ اوپل 225جسے ٹیکس ریکارڈ میں زرداری گروپ اور اور ایک نجی کمپنی کا مشترکہ کاروبار ظاہر دیا گیا ہےکی ابتداء 15اکتوبر 2011میں ہوئی تھی۔مزکورہ پلاٹ زرداری گروپ کی ملکیت ہے اور 30جون 2010میں اس کی قیمت 17ملین روپے تھی۔ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ نیب نے سابق صدر آصف زرداری سےزرداری گروپ لمیٹڈ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جے وی جو کہ زرداری گروپ اور ایک نجی کمپنی کے مابین ایک جوائنٹ وینچر بزنس ہے اور یہ ایک نجی تعمیراتی کمپنی ہے اور اس کا مبینہ جعلی بنک اکائونٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ معاملہ نجی سطح کا ہے اور اس میں نہ تو عوام کا پیسہ استعمال ہوا ہے اور نہ ہی اس میں اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔نہ ہی اس بزنس سےقومی خزانے کو کوئی نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2008میں جب میں صدرپاکستان بنااس وقت میں زرداری گروپ لمیٹڈ کا محض ایک شیئر ہولڈر تھا۔زرداری گروپ کے روزمرہ کے معاملات سے میرا کوئی تعلق نہ تھا۔نیب ذرائع نے جیو نیوز کو مزید بتایا کہ سابق صدر آصف زرداری کو 23مئی کو دوبارہ اوپل اور پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ کیس میں بلایا گیا تھا۔تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ جائیداد کو کمرشلائزڈ کردیا گیا اور عمومی ویلیوایشن طریقہ کار کے برخلاف پراپرٹی کی قیمت میں 30جون 2011 کو 3 .4ارب روپے (180گنا)کردیا گیا۔