چیئرمین نیب کے انٹرویو پر شاہد خاقان کی تنقید

May 21, 2019


سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کو نشانے پر رکھ لیا اور صاف صاف کہا کہ ’کالم نگار جھوٹ بول رہا ہے یا چیئرمین نیب‘۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب نے معروف صحافی کے انٹرویو کی تردید نہیں کی، قانون میں واضح ہے کہ کسی بات کی نفی نہ کریں تو وہ اقرار سمجھا جاتا ہے، یا کالم نگار جھوٹ بول رہا ہے یا چیرمین نیب، لیکن بدنام سیاستدان ہو رہا ہے۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے انٹرویو کا مقصد وقت کے ساتھ عیاں ہوگا، نیب جانبدار ہے،احتساب کے ادارے نے ملک میں بیورو کریسی کو مفلوج کردیا، نیب اور اس کے چیئرمین متنازع بن ہوچکے۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ انٹرویو میں کہا گیا باقی بیورو کریسی کو شکایت نہیں،احد چیمہ کو ان کا تکبر لے گیا،کیا نیب کے قانون میں تکبر جرم ہے؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ علیم خان کی ضمانت ہوجاتی ہے لیکن فواد حسن فواد اور احد چیمہ کی نہیں ہوتی،ان کی حالت کو دیکھ کر آج کونسا بیورو کریٹ کام کرے گا؟ نیب نے ملک میں بیورو کریسی کو مفلوج کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جتنے چیئرمین نیب صاحب ملک کے ٹھیکیدار ہیں میں اس سے کم ٹھیکیدار نہیں،میں اس ملک کا وزیراعظم رہا ہوں، 8 گوشوارے نیب کو بھر کر دیئے ہیں، یہ گوشوارے انٹرنیٹ پر ڈال دوں گا تا کہ عوام کو پتہ چلے کہ نیب اس ملک میں کر کیا رہا ہے،اگر مجھ سے یہ سوال ہوں گے تو بیوروکریٹ سے کیسے سوال ہوتے ہوں گے۔

سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ پچھلے 4دن میں نیب سے متعلق جو ہو رہا ہے اس پر تشویش ہے،ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ ملک میں جو نیب ہے اس کا ایک ہی مقصد ہے کہ سیاستدان کو بدنام کرنا، بے بنیاد الزام لگانا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 17 مئی کو نیب کا بیان آیا کہ جو چیئرمین کے ویوز تھے وہ ٹھیک طرح پیش نہیں کیے گئے، ہم یہ پوچھنا چاہیں گے کہ چیئرمین صاحب کے ویوز ہیں کیا؟جو مسائل نیب نے پیدا کیے ہیں ان کے جواب کون دے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب نے اپنی پریس کانفرنس میں کالم نگار کی تحریر پر ایک لفظ نہیں کہا،کیا آپ یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ یہ باتیں غلط ہیں، آپ نے نہیں کہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب یا کالم نگار میں سے جھوٹ جو بھی بول رہا ہے بدنام سیاستدان ہورہا ہے،اس کی پگڑلی اچھالی جا رہی ہے،یہی چیزیں ملک کی تباہی کا باعث بنتی ہیں۔