ماؤنٹ ایورسٹ پر زندگی کی آخری رات

May 29, 2019

ایک امریکی کوہ پیما ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی مہم میں اپنی زندگی کی بازی اس وقت ہار گیا جب ان کا سفر مکمل ہونے والا تھا۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


غیر ملکی میڈیاکے مطابق، جان کی بازی ہارنے والے کرسٹوفر کولش کا تعلق ریاست کولوراڈو سے تھا اور ان کی عمر 61 سال تھی۔

وہ پیر کو 8848 میٹر بلند ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے بعد چوٹی سے اترتے وقت موت کا شکار ہوئے۔ ان کی موت کا سبب سخت سردی اور تھکن بتائی جا رہی ہے۔

ایک امریکی اخبار کا دعویٰ ہے کہ کرسٹوفر کوہ پیماؤں کی لمبی قطار میں پھنس گئے تھے اور کافی وقت وہاں صرف کرنے کے بعد چوٹی سر کرنے میں کامیاب ہوئے لیکن، اس کے فوراً ہی بعد ان کی موت واقع ہوگئی۔

کرسٹوفر نے چوٹی سر کرنے کے لیے روایتی ساؤتھ ایسٹ رِج روٹ چنا تھا جب کہ وہ چوٹی سے 'ساؤتھ کول روٹ کہلانے والے راستے سے اتر رہے تھے جس پر ان کی موت واقع ہوئی۔

کولش 10 روز میں مرنے والے دوسرے امریکی کوہ پیما ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ ہفتے امریکی ریاست یوٹا سے تعلق رکھنے والے ڈون کیش بھی چوٹی سر کرنے کے بعد واپسی کے سفر کے دوران جان کی بازی ہار گئے تھے۔

نیپالی حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ سیزن میں مرنے یا لاپتا ہوجانے والے کوہ پیماؤں کی تعداد پہلے کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ نیپالی حکومت نے موسمِ بہار میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے لیے ریکارڈ 381 پرمٹ جاری کیےتھے جس کے بعد پہاڑ پر مختلف کیمپوں میں ہجوم اور چوٹی سر کرنے والوں کی قطاریں لگنے لگیں۔

نیپال کے محکمۂ سیاحت کے ایک افسر میرا اچاریہ کے مطابق رواں سیزن میں اموات کی ایک بڑی وجہ تھکاوٹ، سخت موسم اور چوٹی سر کرنے کے خواہش مند کوہ پیماؤں کی لمبی قطار ہے جس کی وجہ سے کوہ پیماؤں کو بعض اوقات 12، 12 گھنٹے تک انتظار کرنا پڑ رہا ہے جس سے تھکن میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

امریکی ٹی وی 'سی این اینکی ایک رپورٹ کے مطابق مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کی ایک وجہ کوہ پیماؤں کی ناتجربہ کاری بھی ہے۔