سانولی سلونی آمنہ الیاس نمبر ون اداکارہ بننے کیلئے کوشاں!!

May 30, 2019

باکمال اور فنکارانہ صلاحیتوں سے مالامال سانولی سلونی اداکارہ اور ماڈل آمنہ الیاس نے کبھی راتوں رات شہرت حاصل کرنے کا نہیں سوچا، وہ شارٹ کٹ کی قائل نہیں ہیں، ان کا فن دھیمی آنچ میں آہستہ آہستہ پک رہا ہے، وہ اپنے پائوں زمین پر جما کر شہرت کے آسمان کی جانب بڑھ رہی ہیں۔

آمنہ الیاس نے اپنے مختصر فنی سفر میں کمزوریوں کو طاقت میں بدل کر ناقدین کو اپنے کام سے ثابت کیا کہ وہ ایک خوب صورت اور ذہین اور قابل فن کارہ ہیں۔ انہوں نے بہت کم عرصے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

کم عمری میں فیشن انڈسٹری میں قدم رکھنے والی سانولی سلونی آمنہ الیاس نے اپنی پُرکشش اور پُربہار شخصیت کی بدولت ماڈلنگ اور اداکاری کے شعبے میں جداگانہ مقام بنایا۔ وہ صفِ اول کی فن کارائوں میں شمار کی جاتی ہیں۔

2013ء میں معروف فلم ڈائریکٹر صبیحہ سومار نے ایک خاتون ماڈل کی زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کو موضوع بنا کر فلم بنانے کا ارادہ کیا، تو اس فلم کے مرکزی کردار کے لیے آمنہ الیاس کا انتخاب کیا۔ فلم ’’گڈ مارننگ کراچی‘‘ میں انہوں نے رفینہ کے کردار میں ڈوب کر اداکاری کی، جسے ناقدین نے بے حد پسند کیا اور یہ فلم پاکستان سے آسکر ایوارڈ کے لیے بھی نامزد ہوئی۔ بعدازاں2015ء میں فلم ’’دیکھ مگر پیار سے‘‘ میں آئٹم سونگ پر ان کی پرفارمنس کو فلم بینوں نے بہت پسند کیا اور اس آئٹم نمبر کے ذریعے انہوں نے ثابت کیا کہ وہ ماڈلنگ اور اداکاری کے ساتھ رقص میں بھی کمال رکھتی ہیں۔ چند برس قبل انہیں سال کی بہترین ماڈل کا لکس اسٹائل ایوارڈ بھی دیا گیا۔

قبل ازیں آمنہ الیاس نے2013ء میں فلم ’’زندہ بھاگ‘‘ میں بالی وڈ کے منجھے ہوئے اداکار نصیرالدین شاہ کے مدِمقابل جم کر اداکاری کی اور اس فلم میں ان کی اداکاری کے جوہر نکھر کر سامنے آئے۔ ’’زندہ بھاگ‘‘ کی کام یابی سے تو آمنہ الیاس کے تو جیسے بھاگ ہی جاگ گئے، پھر تو ان پر شوبزنس کی دنیا کے دروازے کھل گئے۔ وہ ڈراموں، کمرشلز اور دیگر فلموں میں نظر آنے لگیں۔ ’’زندہ بھاگ‘‘ کو بھی ’’گڈ مارننگ کراچی‘‘ کی طرح پاکستان سے آسکر اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔ آمنہ الیاس نے جن ٹی وی ڈراموں میں عمدہ کردار نگاری کا مظاہرہ کیا، ان میں جنم جلی، دل نہیں مانتا، میرے پاس ہو اور ’’کفارہ‘‘ شامل ہے۔

ہدایت کار یاسر نواز کی فلم ’’مہرالنساء وی لب یو‘‘ میں شامل آئٹم نمبر پر ان کی پرفارمنس نے فلم بینوں کے دل جیت لیے۔ مذکورہ فلم کی کام یابی میں آمنہ الیاس کی، آئٹم نمبر پر غیرمعمولی پرفارمنس اور دل کش اعضاء کی شاعری نے نمایاں کردار ادا کیا۔ اس فلم کے بعد انہیں پاکستانی اور بھارتی فلموں کی نامور اداکارہ ماہرہ خان اور نئی نسل کے پسندیدہ اداکار شہریار منور کے ساتھ نئی فلم ’’سات دِن محبت اِن‘‘ میں اہم رول کے لیے کاسٹ کر لیا گیا۔ اس فلم میں میں مایہ ناز فن کارہ کی کردار نگاری کو بے حد سراہا گیا تو شوبزنس کے نامور ڈائریکٹر ثاقب ملک نے نئی نسل کے ہیرو عثمان خالد بٹ کے ساتھ بطور ہیروئن کاسٹ کیا۔

سانولی سلونی فن کارہ آمنہ الیاس نے ایک ملاقات میں جنگ کو بتایا کہ میرا جی کے ساتھ فلم میں کام کرنے میں بہت مزا آیا۔ میں پاکستانی فلموں کی کام یابی کے لیے ہمیشہ دعا کرتی رہتی ہوں، خواں وہ کسی بھی ہیروئن کی فلم ہوں۔میری دعا ہے کہ مایا علی کی فلم ’’پرے ہٹ لو‘‘حریم فاروق کی ہیر مان جا، نیلم منیر کی رانگ نمبر اور مہوش حیات کی چھلاوہ بھی کام یاب ہو،انڈسٹری ترقی کرے گی تو سب کا فائدہ ہے۔ میرا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں، اپنی صلاحیتوں کی بدولت نام کمانا چاہتی ہوں‘‘۔

آپ نے دو فلموں میں لیڈنگ رول کیے اور پھر بعد میں آئٹم سونگ تک خود کو محدود کر لیا، اس کی وجہ کیا ہے؟ اس بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’’جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ میری پہلی پہچان بہ حیثیت ماڈل ہے، ابتدا میں مجھے شہرت بھی اسی شعبے سے ملی۔ پچھلے چند برسوں کے دوران میری ساری توجہ بھی ماڈلنگ کی جانب رہی۔ میں بہت موڈی ہوں، کم کام کرتی ہوں، لیکن اپنی مرضی کے خلاف کسی فلم یا ڈرامے میں کام نہیں کرتی۔ اب میں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ماڈلنگ سے زیادہ فلموں میں نظر آئوں گی، میں فلموں کی صفِ اول کی اداکارہ بننا چاہتی ہوں۔ آئندہ دو برسوں میں میرے مداح مجھے سلور اسکرین پر زیادہ فلموں میں دیکھیں گے۔ ہر فن کار کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ سلور اسکرین پر جلوہ گر ہو۔ ‘‘

آپ نے رقص کے لیے کوئی باقاعدہ تربیت حاصل کی ہے، جو اتنا اچھا رقص کر لیتی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں آمنہ نے مسکرا کر جواب دیا ’’رقص ایک ہنستی مسکراتی اور گنگناتی چیز ہے، مجھے آئٹم سونگ پر پرفارم کرنا معیوب نہیں لگتا، جب کہ فیشن کی دنیا سے وابستہ دوستوں نے آئٹم نمبر پر اعتراض بھی کیا تھا، لیکن مجھے فلموں کی اسٹار بننا ہے، تو اس کے تمام شعبوں میں مہارت حاصل کرنا ہو گی۔ ہدایت کار یاسر نواز نے جب مجھے ’’مہرالنساء وی لب یو‘‘ میں آئٹم نمبر کی پیش کش کی تو میں مشکل میں پڑ گئی تھی۔ ان کو ہاں کہوں یا ناں۔ بہت سوچنے کے بعد فیصلہ کیا کہ مجھے اس فلم میں ضرور کام کرنا چاہیے اور میرا یہ فیصلہ دُرست ثابت ہوا۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ میری فطرت ہے کہ میں جس کام میں ہاتھ ڈال لیتی ہوں تو پھر اسے پُوری توجہ اور دل چسپی کے ساتھ انجام تک پہنچاتی ہوں۔ آئٹم نمبر پر نامور کوریوگرافر نگاہ حسین نے میری بھرپور رہنمائی کی۔ وہ بہت کمال کے کوریو گرافر ہیں، باجی کے کلب سونگ میں بھی اُن کی ڈائریکشن میں کام کیا۔ ان کے ساتھ کام کرنا اچھا لگا۔ آئندہ بھی کوئی اچھا آئٹم نمبر آفر ہوا تو ضرور پرفارم کروں گی۔ ’’سات دن محبت ان‘‘ میں میری پرفارمینس رنگ لائی تو کئی نئے پروجیکٹ میں کام کرنے کی آفر ہوئی۔‘‘