ریکوڈک کیس: پاکستان پر تقریباً 6ارب ڈالر کا جرمانہ

July 13, 2019

عالمی بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس ( آئی سی ایس آئی ڈی) نے ٹیتھیان کاپر کمپنی کے دعوے پر ریکوڈک کیس میں حکومت پاکستان کو تقریباً 6ارب ڈالر ہرجانے کا فیصلہ سنا دیا۔

وزارت قانون کے ذرائع کے مطابق پاکستانی قانونی ٹیم نے 10ارب ڈالر بچالئے ہیں، 16ارب ڈالرز کے دعوے کو 6ارب ڈالر تک لائے ہیں تاہم فیصلے کو چیلنج کریں گے۔

آئی سی ایس آئی ڈی کے عائد کردہ ہرجانے کی رقم پاکستان کو چلی اور کینیڈا کی مائننگ کمپنی ٹیتھیان کو ادا کرنا ہوگی۔

ذرائع وزارت قانون کے مطابق آئی سی ایس آئی ڈی کا فیصلہ پاکستان کو موصول ہوگیا ہے اور اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی بینک کے ٹریبونل کا فیصلہ 700صفحات پر مشتمل ہے، فیصلے میں پاکستان کے پیش کردہ گواہ اور ماہر ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی گواہی کو بنیاد بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کے گواہ نے بیان دیا تھا کہ ریکوڈک پراجیکٹ سے ڈھائی ارب ڈالر سالانہ اور مجموعی طور پر 131ارب ڈالر حاصل ہونا تھے لہٰذا پاکستان کی حکومت کو معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر 4ارب ڈالر ہر جانہ جبکہ سود اور دیگر اخراجات کی مد میں پونے 2ارب ڈالر ادا کرنے ہوں گے جو کہ مجموعی طور پر تقریباً 6ارب ڈالر بنتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئی سی ایس آئی ڈی کے فیصلے سے حکومت پاکستان مطمئن نہیں ہے تاہم فیصلے کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اسے چیلنج کیا جائے گا۔

ٹیتھیان کمپنی کو 1993 میں بلوچستان کے علاقے چاغی میں سونے اور تانبےکے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا گیا تھا لیکن سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2011 میں بلوچستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی تلاش کے لیے ٹیتھیان کاپر کمپنی کو دیا جانے والا لائسنس منسوخ کرکے پروجیکٹ کالعدم قرار دیا تھا۔

کمپنی نے عدالتی فیصلے کے خلاف 2012 میں عالمی بینک کے ثالثی ٹریبونل سے رجوع کیا تھا اور پاکستان سے 16ارب ڈالر ہرجانہ وصول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔