قبائلی علاقوں کے الیکشن میں پاکستان جیت گیا

July 22, 2019

تحریر : افتخار درانی

اب جبکہ یہ آرٹیکل لکھ رہا ہوں ،اب تک کے آنے والے انتخابی نتائج کچھ یوں ہیں، پی ٹی آئی ۔ 5، آزاد امیدوار۔۔ 6، جماعت اسلامی ۔۔1، اور جمعیت علماء اسلام (ف) 2۔۔ سابق فاٹا کو جیو اسٹریٹجک لحاظ سے بین الاقوامی توجہ حاصل رہی ہے ،وجہ یہاں ہونے والی سرد جنگ اور خاص طور پر امن و امان کی بگڑی صورتحال کی وجہ سے، 20 جولائی اس لحاظ سے تاریخی دن ہے جب یہاں نہ صرف مرد حضرات بلکہ خواتین کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے گھروں سے باہر نکلے ان کا یہ اعتماد صاف صاف بتاتا ہےکہ وہ جمہوری اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے سابقہ بیانیہ یکسر مسترد کردیا ہےجسکی وجہ سے ان کی پچھلی نسلوں نے جو جنگ و جدل دیکھی ہے ۔انہوں نے یہ کھلے عام بتا دیا ہے کہ ان کی اگلی نسلیں کسی بھی قسم کی جنگ و جدل نہیں چاہتی۔ یہ انتخابات داصل ،’’بیانیے کی جنگ تھے‘‘۔اس سے قبل نہایت تاریک اور مایوس کن صورتحال کا منظر پیش کیا جاتا رہا تھاجس میں کچھ سیاسی جماعتیں بھی شامل ہیں انہوں نے اپنے پروپیگنڈے میں بین الاقوامی طور پر فراہم کردہ ایندھن سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی یہاں نہ تو حکومت کی رٹ ہے اور نہ ہی فوج کا قابو اس پروپگنڈ ے میں لبرل کلاس پیش پیش تھی ، یہاں ایک لیڈر شپ کی ضرورت تھی جو غیر ملکی فنڈ ڈ پروپیگنڈ ے کو بے نقاب کرنے کے لئے درست سمت کی طرف اقدامات اٹھانے کی ضرورت تھی جبکہ اس سے قبل ماضی میں ان علاقوں میں کوئی سیاسی سرگرمیاں نہ تھیں اور وہاں سے کسی بھی سیاسی جماعت نے حتمی اور اکثر یت نتائج حاصل نہیں کئے تھے، ان میں صوبائی، قومی اسمبلی اور سینیٹ شامل ہیں۔ نتائج کے مطابق آزاد امیدواروں کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف نے مجموعی طور پر اکثریت حاصل کی ہے جبکہ پی پی پی، پی ایم ایل ن لیگ کا مکمل صفایا کردیا ہے ، اب یہ بات ان عناصر کے لئے ایک سبق ہےکہ انتخابی نتائج نے سیاسی جماعتوں کے منفی بیانیے کو یکسر مسترد کردیا ہے جو وزیر اعظم عمران خان کو ’’ سلیکٹڈ‘‘ کہتے ہیں ، انتخابات اور اس کے نتائج یہ بھی بتاتے ہیں کہ فاٹا کے عوام نے کس کو مسترد کیا ہے۔گو کہ یہاں یہ امر ظاہر ہے سخت معاشی فیصلوں کے جس طرح فاٹا کا معاملہ حل کیا گیا وہ دراصل وزیر اعظم عمران خان کی دلی مراد تھی اور ہے کہ فاٹا میں ایک پر امن سیاسی ماحول ہو اور وہاں عوام کو اس طرح کا سلوک روا رکھا جائے اور ان کی مشکلات دور کی جائیں ، جیسا کہ انتخابات سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کے جلسے ، وزیر اعلیٰ ، اور دیگر وزراء عوام سے رابطے رکھے۔اس طرح پاکستان کو چیف منسٹر خیبر پختون خواہ محمود خان،گورنر شاہ فرمان اور خیبر پختون خواہ حکومت کی ان انتھک کوششوں سہانے خواب نہ دکھانے کے لئے کی گئی کوششوںکو نہیں بھولنا چاہئے۔ انہوں نے اپنی آئینی ذمے داریوں سے روگردانی نہیں کی بلکہ عین حالات و وقت کے مطابق اپنی آئینی ذمے داریاں پوری کیں اور فاٹا خیبر پختون خواہ میں تبدیل ہوگیا۔الحمدللہ۔