مقبوضہ کشمیر میں کرفیو، میڈیا پابندیاں، پی ایف یو جے کی اپیل پر ملک گیر احتجاج

August 23, 2019

اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار )پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے زیر اہتمام جمعرات کو مقبوضہ کشمیر میں 18 روز سے جاری کرفیو کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا گیا ملک بھر کے پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے ،صحافتی تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں مقبوضہ جموں کشمیر میں میڈیا پر عائد پابندیوں کا نوٹس لیں،میڈیا بلیک آؤٹ ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کری،گرفتار اور گھروں میں نظر بند صحافیوں کو فوری طور پر رہا کروایا جائے، مقبوضہ کشمیر عملاً جیل میں تبدیل ہے،کرفیو کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے، مریض ہسپتال تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے گھروں میں دم توڑ رہے ہیں، اشیائے خوردونوش کا حصول ناممکن ہو کر رہ گیا ہے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر آر آئی یو جے اور نیشنل پریس کلب کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ عالمی اداروں کو خاموشی اختیار کرنے کے بجائے بھارتی جبر و استبداد بے نقاب کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور میڈیا پر لگائی گئی پابندیاں ختم کرانے کیلئے آواز بلند کرنی چاہئے ۔ احتجاجی مظاہرے سے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ،پاکستان پیپلز پارٹی ورکرزکی رہنما ناہید خان، آر آئی یو جے کے صدر عامر سجاد سید، نیشنل پریس کلب کے سیکرٹری انور رضا، سابق صدر آرآئی یو جے مبارک زیب،سابق صدور نیشنل پریس کلب طارق چوہدری،شکیل انجم، سینئر صحافی ناصر زیدی، سی آر شمسی، فوزیا شاہد،عاصمہ شیرازی، سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے صحافی ہربیت سنگھ حریت رہنما عبدالحمید لون، شیخ عبدالمتین و دیگر نے خطاب کیا۔پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر عملاً جیل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے میڈیا مکمل طور پر بلیک آؤٹ ہے صحافیوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کیا جا چکا ہے متعدد صحافیوں کے شہید ہونے کی اطلاعات بھی ہیں جبکہ کرفیو کی وجہ سے کشمیریوں کو کھانے پینے کی اشیاء بھی میسر نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ذرائع ابلاغ مکمل طور بند ہیں سوشل میڈیا، انٹرنیٹ پر بھی پابندی ہے، انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہو رہی ہے کرفیو کی وجہ سے شہریوں کو علاج کی سہولیات میسر نہیں۔