کراچی کے مسائل جوں کے توں: ذمہ دار کون؟

August 29, 2019

کراچی کے شہری مسائل میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے سیاسی جماعتیں جو کسی ناکسیصورت میں اقتدار میں ہےمسائل کے حل کے بجائے ایک دوسرے پر الزامات عائد کررہی ہے ایم کیو ایم کے میئروسیم اختر اختیارات نا ہونے فنڈزناملنے کا رونا رورہے ہیں تو صوبائی حکومت وفاق کی جانب سے فنڈز کی عدم دستیابی اور این ایف سی میں کٹوتی کا واویلا کررہی ہے وفاق میں موجود پی ٹی آئی کراچی کے مسائل پر صوبائی حکومت کو ذمہ دار قرار دیتی ہے یہاں تک کے ادارے بھی مسائل حل کرنے کے بجائے ایک دوسرے کو مسائل کا ذمہ دار قرار دے کر مسائل سےصرف نظرکررہے ہیں۔ میئرکراچی نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کوآفت زدہ شہر قرار دیا جائے دوہفتے قبل ہونے والی بارش کے پانی کی نکاسی نہیں ہوسکی کچرے کے انبار پورے شہر میں پہاڑ کی شکل میں موجود ہیں ۔ ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ایک بڑے مسئلے کے طور پر سامنے آرہا ہے گرین بس کے لیے بنائی جانے والی ٹریک ادھوری چھوڑ دی گئی ہے ایک سال سے کراچی کی مصروف شاہراہ ایم اے جناح روڈ بند پڑی ہے جس سے روزانہ لاکھوں افراد کو دفاتر آنے جانے میں شدید مشکلات پیش آرہی ہے نکاسی آب ،فراہمی آب کے ساتھ ساتھ کے الیکٹرک کی من مانیاں جاری ہے،سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے شہر میں نئے منصوبےتودور کی بات جاری منصوبے التواء کا شکار ہے شہری تینوں جماعتوں پی پی پی، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کو ان حالات کا ذمہ دار قراردیتی ہے۔ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ وفاق نے کراچی کو 162 ارب روپے دینے تھے تاہم وفاق نے 162 روپے بھی نہیں دیئے شہر اپنے بدترین دور سے گزررہا ہے۔کراچی میں حالیہ بارشوں کے بعد شہر میں گندگی وغلاظت کی وجہ سے شہر میں مچھروں اور مکھیوں کی افزائش میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔بارشوں کے بعد ماضی میں حکمت عملی مرتب کی جاتی تھی کہ گندگی وغلاظت کوصاف کیا جائے ، ان مقامات پر جونے کا چھڑکاؤ کیا جاتا تھا تاکہ حشرات الارض کی افزائش نہ ہو اور جراثیم کش اسپرے کیا جاتاتھا لیکن اس بار ایساکچھ نہیں ہوا، بارشوں کے بعد گندگی وغلاظت کو پڑے 10 دن سے زائد ہوگئے، صاف نہیں کی گئی جس کی وجہ سے مچھروں اور مکھیوں کا اس قدر اضافہ ہوگیا ہے کہ گھروں، محلوں، دکانیں، ہوٹلز غرض تمام ہی جگہ خاص طور پر مکھیوںنے شہریوں کی زندگی اجیرن کرکے رکھ دی ہے جس کی وجہ سے موذی امراض پھوٹنے کا خدشہ ہے ۔ شہر میں مختلف بیماریاں پھوٹ پڑی ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی اور سندھ حکومت کی جانب سے جراثیم کش اسپرے کے حوالے سے اب تک کوئی بڑے پیمانے پر کام شروع نہیں کیا جاسکا، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے جراثیم کش اسپرے کا کام شروع کیا گیا جس میں پانچ گاڑیاں ایک ضلع میں روانہ کی جارہی ہیں جو کچھ دیر اسپرے کرکے وہاں سے روانہ ہوجاتے ہیں نہ بڑے پیمانے پر ادویات ہیں اور نہ ہی ایندھن وافرمقدار میں موجود ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسران کا کہنا ہے کہ مالی بحران کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جراثیم کشن اسپرے شروع نہیں کیاجاسکاشہریوں کا کہنا ہے کہ مکھیوں اور مچھروں نے ہماری زندگی اجیرن کردی ہے۔اس صورتحال میں سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کردی ہے شہر کی تمام ترسیاست شہری سہولتوں کے گردگھوم رہی ہے پی ایس پی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ میئرکراچی شہر کی تباہی کا ذمہ دار ہیں ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے وسیم اختر نے بہت سی جائیدادیں ملک اور بیرون ملک بنائی ہے ان سے حساب لیا جائے یہ ملک سے باہر چلے جائیں جواب میں میئرکراچی وسیم اختر نے مصطفیٰ کمال کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ یہ گریڈفور کے ملازم رہے اور جعلسازی سے دبئی بھاگ گئے تھے انہیں کان سے پکڑکر لایاگیا ہے اس شخص کو بانی ایم کیو ایم نے یہاں تک پہنچایا اسے کپڑے بھی ایم کیو ایم نے دیئے۔ پی پی پی کے صوبائی وزیر سعیدغنی بھی خاموش نہیں بیٹھے انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پوائنٹ اسکورنگ کررہی ہے کام ہم کررہے ہیں ہم کراچی پر 125 ارب روپے خرچ کرنے جارہے ہیں اور علی زیدی کہتے ہیں کہ صوبائی حکومت کو ٹیکس نہ دے ۔میئرکراچی اس وقت پی ٹی آئی کے ایجنڈے پر ہے نالوںمیں بوریاںڈالنے کی بات میرے بات علی زیدی نے بھی کی ہے پیٹی آئی کے رہنما علی زیدی نے کہاکہ کراچی میں حالیہ بارش سے زیادہ تباہی نہیں آئی انہوں نے کہاکہ شہر کے نالوں کیصفائی کے دوران ٹھیلے اور موٹرسائیکلیں تک ملی ہیں 175 ملی میٹر کی بارش نے شہر کا حلیہ تبدیل کرکے رکھ دیا جس کے لیے ماضی میں اس شہر پر حکمرانی کرنے والے سب جوابدہ ہیں ہم نے بارش سے قبل شہر کے اہم نالوں کی صفائی کو ممکن بنایا تھا جس کی بناء پر پہلی بار اس قدر تیز بارش میں بھی آئی آئی چندریگرروڈ نہیںڈوبا۔کراچی کے مسائل پر الزامات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سندھ اسمبلی کااجلاس بھی جاری ہے جو ایک بڑا فورم ہے یہاں کوئی ان مسائل پر بات نہیں کرتاسندھ اسمبلی میں ارکان کی دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ اسمبلی میں کورم بھی پورا نہیں ہوتا اادھر ایک جانب وفاقی وزیر فیصل واوڈا وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کرکے بہتر تعلقات استوار کرنے کی کوشش کررہے ہیں تودوسری جانب انہوں میئرکراچی کو کرپٹ کہہ کر ایم کیو ایم کو چھیڑدیا ہے جس کے جواب میں میئرکراچی وسیم اختر نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت ہمارے ووٹوں پر کھڑی ہے وزیراعظم اپنے وزیر کو لگام دیں فیصلواوڈا کو سیاست نہیں آتی اور ناہی وہ میچور ہیں انہوںنے وفاق سے علیحدہ ہونے کی بھی دھمکی دی۔