معاشی چیلنجز!

September 12, 2019

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی تازہ سروے رپورٹ میں ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز کے بارے میں چشم کشا انکشاف کئے گئے ہیں جن پر حکومت کی معاشی ٹیم کو سنجیدگی سے توجہ دینا ہوگی۔ حکومتی ماہرین کے نزدیک پچھلے ایک سال میں کئے جانے والے اقتصادی اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور وہ وقت زیادہ دور نہیں جب قوم معاشی بحران سے نکل آئے گی، لیکن اقتصادی ماہرین اس سے متفق نہیں ان کی رائے ہے کہ اس وقت ملکی معیشت اور مالیاتی سیکٹر کو سب سے زیادہ خطرہ ادائیگیوں کے توازن سے ہے۔ 90.7فیصد ماہرین نے اس معاملے کو سب سے بڑا رسک قرار دیا ہے۔ 87.05 فیصد نے روپے کی قدر میں کمی اور 87.06 فیصد نے بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے کو معیشت کیلئے خطرناک قرار دیا ہے۔ سروے کے مطابق 74.1فیصد ماہرین کے نزدیک فوری طور پر معیشت کیلئے چوتھا بڑا رسک مہنگائی اور 67فیصد کے نزدیک اقتصادی ترقی کی شرح میں کمی ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ بجٹ میں لگائے گئے ٹیکسوں اور معیشت کے استحکام کیلئے کئے گئے دوسرے پالیسی اقدامات اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے کے باعث اقتصادی ترقی کی رفتار میں مزید کمی آ سکتی ہے۔ ملک کے مرکزی بینک کی یہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ متعدد اقدامات کے باوجود ملک کی معیشت کو درپیش بحران میں قابلِ ذکر کمی نہیں آئی۔ اسلئے حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت کو ساری صورتحال کا کھلے دل سے ازسر نو جائزہ لے کر اس میں بہتری لانے کی تدابیر سوچنا چاہئیں تاکہ ادائیگیوں کے توازن میں بہتری اور مالیاتی خسارے میں کمی آئے۔ صنعتی ترقی کا عمل آگے بڑھے، سرمایہ کاری میں اضافہ اور مہنگائی اور بے روز گاری کاخاتمہ ہو سکے۔ اس حقیقت سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی کہ عوام میں ملک کے معاشی مستقبل کے بارے میں اس وقت بے چینی پائی جاتی ہے۔