خوابوں کے بند دروازے

October 13, 2019

مصنّف و ناشر :امین صدر الدین بھایانی

صفحات160:، قیمت: 400روپے

معاونت:فضلی سنز، 507 ٹیمپل روڈ، اردو بازار، کراچی

10افسانوں اور 6 افسانچوں پر مشتمل زیرِتبصرہ کتاب، افسانہ نگار کی پہلی کتاب نہیں۔ اِس سے قبل بھی اُن کے دو افسانوی مجموعے ’’بھاٹی گیٹ کا روبن گھوش‘‘ اور ’’بےچین شہر کی پُرسکون لڑکی‘‘ اربابِ نقدونظر اور عام قارئین سے بھی داد و تحسین حاصل کرچُکے ہیں۔ افسانہ نگار کا خود اپنے متعلق کہناہے کہ ’’مَیں چھوٹی چھوٹی چیزوں کے بارے میں لکھتا ہوں کہ مَیں طبعاً ایسا ہی ہوں۔‘‘ اور یہ حقیقت بھی ہے کہ بعض افسانوں، افسانچوں کے موضوعات تو اتنے سادہ، عمومی نوعیت کے ہیں کہ عام افراد نے تو شاید کبھی اُن سے متعلق سوچا بھی نہ ہو اور پھر اسلوب بھی اس قدر سادہ، عام فہم ہے کہ افسانے میں افسانوی رنگ کم، روزمرّہ گفتگو کی جھلک زیادہ نظر آتی ہے۔ گرچہ امین صدر الدین بھایانی امریکا میں مقیم ہیں، مگر پاکستانی معاشرے کے عام مسائل اور عوامی بول چال سے خاصی شُدبُد رکھتے ہیں، تب ہی اُن کی باتوں، کرداروں سے کسی بھی طبقے کے فرد کا باآسانی Relate کرنا، قطعاً مشکل نہیں۔ کتاب کے فلیپ پر اُن کی افسانہ نگاری سے متعلق ایک خُوب صُورت رائے یہ بھی ہے کہ ’’مجھے ان کی ہر تحریر اپنی تحریر لگتی ہے۔ ان کا ہر کردار مجھے اپنی ذات کا عکس معلوم ہوتا ہے۔ کاغذ پر ان کا افسانہ بھلے ہی اختتام پزیر ہوجاتا ہے، مگر ہمارے اندر ہمیشہ ارتقاء پزیر رہتا ہے۔ رنگ برنگی پوشاک زیب تن کیے میرے اندر چلتا پھرتاہے۔ اپنے مخصوص ناصحانہ اسلوب کی بدولت نہایت ہی مشفقانہ انداز میں میری پشت تھپتھپاتا ہے اور میری پھانس بھی رفع کرتا ہے۔‘‘

کتاب کا ٹائٹل کسی قدر غیر واضح، گنجلک اور بدوضع سا ہے، مختلف طرز کےٹیڑھے میڑھے دروازے، کھڑکیاں، بند آنکھیں ہیں، تو سیاہ گھٹائوں سے نکلتا چاند اور خشک پتّوں سے ڈھکی روش بھی۔ گویاخیالات کا اک ازدحام ہے۔ بہرحال، وقت گزاری کے لیے ان ہلکے پھلکے افسانوں سے مستفید ہونے میں کوئی مضائقہ بھی نہیں۔