مولانا فضل الرحمٰن کی سیاسی جدوجہد بھی نغموں سے مرصع

October 08, 2019

اسلام آباد (طارق بٹ) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) (ف) نے ہمعصر سیاسی جماعتوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے کارکنوں اور حامیوں کی آزادی مارچ کے دوران تفریح، طبع اور حوصلہ افزائی کے لئے موسیقی کا سہارا لینا کا فیصلہ کیا ہے۔

جے یو آئی (ف) نے پیغام رسانی کے جدید ہتھیار سوشل میڈیا کو بھی بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا ہے خصوصاً اہم اعلانات کے لئے ٹوئٹر کا سہارا لیا جائے گا۔

27 اکتوبر کو مجوزہ دھرنے سے 20 دن قبل مولانا جواد شکارپوری کا تحریر کردہ اور قاری محمد رفیق دانش کا گایا ایک جارحانہ نغمہ جاری کیا گیا ہے۔

اب تک جے یو آئی (ف) نے اپنے نغموں کے لئے معروف گلوکاروں کی خدمات حاصل نہیں کی ہیں۔

ایک راسخ العقیدہ مذہبی سیاسی جماعت ہونے کے باوجود جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بھی وہی کچھ کیا جو حریف سیاسی جماعتوں کا وطیرہ رہا ہے۔

یعنی اپنے حامیوں اور کارکنوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور انہیں تفریح، طبع کا سامان بھی فراہم ہو۔ سیاسی جماعتوں کے نغموں میں سب سے پسندیدہ فقرہ یا تکیہ کلام ’’گو‘‘ ہے۔

دیگر جماعتوں کی طرح یہ سیاسی جماعت بھی اپنے بارے میں جھوٹی اور جعلی خبروں کا نشانہ بنی ہے۔ آزادی مارچ کے حوالے سے جے یو آئی (ف) کے نام سے گستاخانہ جعلی ہدایت نامہ جاری کیا گیا جو واٹس اپ اور سوشل میڈیا پر بھی پیش آیا، جسے جے یو آئی (ف) نے جعلی قرار دیا۔

پاکستان کی تاریخ میں کارکنوں اور حامیوں کے جوش و خروش کو اکسانے کے لئے پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے نغموں اور گانوں کا سہارا لیا۔

تاہم تحریک انصاف نے اس کلچر کو عروج دیا، خصوصاً اسلام آباد میں 2014 کے دھرنے کے دوران نغموں کے لئے سلمان احمد اور عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کی خدمات حاصل کی گئیں۔

حتیٰ کہ پارٹی رہنماء حالیہ گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے دو گلوکاروں کے ساتھ پارٹی نغمہ بھی گایا۔ نواز شریف کی معزولی کے بعد مسلم لیگ (ن) نے بھی نغموں کا موثر سہارا لیا۔ جس میں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا گیا۔

طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک اور جماعت اسلامی نے بھی اپنی سیاسی جدوجہد میں نغموں کا ہتھیار استعمال کیا۔

سیکرٹری جنرل جے یو آئی (ف)مولانا عبدالغفور حیدری نے سوشل میڈیا پر گردش کرنیوالےجے یوآئی ف کے لیٹر پیڈ پرجاری ایک ہدایت نامے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا انتہائی گری ہوئی حرکتوں پر آگیا ہے حکومت کو اپنا انجام نظر آرہا ہے اس لئے وہ ہمارا احتجاج کو روکنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہدایت نامہ بے بنیاد ہے، ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں، غیرت اور ہمت ہے تو میدان میں آکر ہمارا مقابلہ کریں۔یہ کاغذ تحریک انصاف کے لوگو ں نے سوشل میڈیا پرڈالا ہے، ہمارے کارکن اس کو بالکل شیئر نہ کریں،اور نہ ہی اس کا کوئی نوٹس لیں۔

یہ بدمعاش ہیں، انہوں نے ہمیشہ مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف بکواس کی ہے۔کارکن اس طرح کے پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ یہ اپنی موت دیکھ رہے ہیں، اس لیے مختلف قسم کے الزامات اور بکواس شروع کردی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان میں اگر غیرت اور ہمت ہے تو آئیں میدان میں آکر ہمارا مقابلہ کریں۔