سی پیک ا تھارٹی کا قیام

October 09, 2019

وفاقی حکومت کی طرف سے سی پیک اتھارٹی ’’آرڈیننس 2019‘‘ صدر مملکت عارف علوی کی منظوری کے بعد نافذ کردیا گیا ہے۔ چینی حکومت نے سی پیک منصوبے پر تیز تر اور موثر عملدرآمد کا مطالبہ کر رکھا ہے، سی پیک اتھارٹی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ اتھارٹی میں چیئرمین سمیت دو ایگزیکٹو ممبر ڈائریکٹر اور چھ ممبرز شامل ہوں گے۔ پیر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سرکاری دورے پر چین پہنچے ان کے بعد وزیراعظم عمران خان بھی چین پہنچ گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف، وزیراعظم عمران خان کی چین کے صدر اور وزیراعظم سے ہونے والی ملاقاتوں میں بھی شریک ہوں گے۔ دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے مابین ملاقاتوں میں بہت سے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے جائیں گے۔ پاکستان اور چین کے اشتراک سے زیر عمل اقتصادی راہداری کا گیم چینجر منصوبہ جسے عرف عام میں سی پیک کہتے ہیں، پاکستان کے اقتصادی، معاشی اور دفاعی استحکام کے لئے کس قدر اہمیت کا حامل ہے اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان دشمن قوتیں اسے سبوتاژ کرنے کے لئے اس حد تک اتر آئیں کہ بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کی ناپاک سازش پر عمل پیرا ہوگئیں، ثبوت کل بھوشن یادیو کے وڈیو بیانات کی صورت میں سب کے سامنے ہیں۔ آرمی چیف کی چین میں موجودگی دراصل اس منصوبے کی سیکورٹی کی ضامن ہے اور اتھارٹی کا قیام اس بات کی دلیل کہ منصوبے کی تعمیر میں تیزی آئے گی۔ کام کی رفتار بڑھانے کو یقینی بنایا جائے گا اور اس کی سخت نگرانی بھی ہوگی۔ بہتر یہ تھا کہ سی پیک اتھارٹی کے قیام کی پارلیمنٹ سے منظوری لی جاتی، جو اب بھی لینا پڑے گی تاہم قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس اِس وقت نہیں ہو رہے اِس لئے آرڈیننس جاری کرنا پڑا۔ سی پیک کی جلد تعمیر اور فعالیت کے لئے اتھارٹی کا قیام اور دیگر حکومتی کاوشیں لائق ستائش ہیں۔