امریکا نے ترکی پر پابندی عائد کرنے کی تیاری کرلی

October 13, 2019

امریکی وزیر دفاع مارک اسپیسر کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے امریکی وزیر خزانہ کو ترکی کے خلاف پابندیوں کا اختیار دے دیا ہے ۔

مارک اسپیسر نے کہا کہ ترکی کی طرف سے شمالی شام میں اپنی فوج شامل کرنےاور کردوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے بعد صدر ٹرمپ نےترکی پر پابندیاں عائد کرنے کا اختیار دیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ امریکا ترکی پر پابندیاں عائد کرنا نہیں چاہتا ، تاہم اگر ترکی شام کے علاقوں میں فوجی آپریشن سے باز نہ آیا تو ہم نے اس کے خلاف معاشی پابندیاں عائد کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں ۔

مارک اسپیسر نے کہا کہ ہم نے اپنے اداروں کو تیار رہنے کا حکم دیا ہوا ہے کہ وہ کسی بھی وقت پابندی عائد کرسکتے ہیں جس میں سخت پابندیاںبھی عائد کی جاسکتی ہیں ، مگر ہمیں امیدہے کہ یہ سب کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی تاہم اگر ترکی باز نہ آیا تو اس کے خلاف انتہائی سخت اقدام اٹھائے جاسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے ترکی کو تاکید کی تھی کہ وہ شہری آباد ی میں کارروائی کرنے سے پہلے واضح کرے ۔

شام کے شمال مشرقی علاقے میں ترکی نے کرد ملیشیا کے خلاف آپریشن شروع کیا اور کرد ملیشیا کے زیرِ انتظام علاقوں میں ترکی نے فضائی اور زمینی کارروائیاں کی ہیں۔

ترک وزارتِ دفاع کا کہنا تھا کہ ان کی فورسز نے کردوں کے 181 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، ترکی کے اس آپریشن کے نتیجے میں کرد ملیشیا کے 16 ارکان ہلاک ہو گئے۔

ترکی کے اس آپریشن کے بعد یورپی یونین کا اجلاس ہوا تھا جس میں یورپی یونین نے تر ک فوج کے آپر یشن کو غلط قرار دیتے ہوئے ترکی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ شام میں جنگ بندی کرنے کے بعد اپنی فوجیں وہاں سے واپس بلالے ۔

جس کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے یورپی ممالک کو دھمکی دی تھی کہ اگر ان کے اقدام کو کسی نے غلط کہا تو اس کے بعد یورپ انسانوں کا سیلاب آجائے گا ۔

ترک صدر نے شام میں اپنی فوجیں اتارنے کا نہ صرف دفاع کیا بلکہ اسے غلط کہنے والوں کو تنبیہ بھی کی تھی ،اردوان نے یورپی ممالک کو دھمکی دی تھی کہ اگر ان کے اقدام کو غلط قرار دیا گیا تو وہ اپنے دروازے کھول دیں گے اور یہاں موجود 36 لاکھ پناہ گزینوں کا سیلاب یورپ میں آجائے گا ۔