نئی تجارتی پالیسی اور مہنگائی !

October 18, 2019

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کے چیئرمین جنید اکبر کے زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے ملک کی نئی 5سالہ تجارتی پالیسی تیار کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں کل سرمایہ کاری 15فیصد ہے، ہم نوٹ چھاپ کر معاملات آسان کر سکتے تھے مگر اس میں ملک کا اقتصادی فائدہ نہیں تھا، ان کے بقول جب تک ڈالر کی مانگ رہے گی تب تک مہنگائی پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ کوئی شک نہیں کہ سردست پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ روز افزوں مہنگائی ہے اور اس کی وجہ ڈالر کی قدر اور طلب میں اضافہ۔ دراصل کسی بھی ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر سونے یا ڈالر کی صورت میں ہوتے ہیں تاہم اب بین الاقوامی منڈی میں خرید و فروخت چونکہ ڈالر میں ہوتی ہے چنانچہ دنیا کے ہر ملک کو اپنے خزانے میں اتنے ڈالر رکھنا ہوتے ہیں جتنے درآمدات اور قرضوں کی ادائیگی کیلئے ضروری ہوں۔ یہ توازن برآمدات کی آمدنی، بین الاقوامی تجارت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی صورت قائم رہتا ہے ورنہ بگڑ جاتا ہے اور مقامی کرنسی کی قیمت گرا کر اس عدم توازن کو کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور یہی کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے۔ خوراک اور ایندھن یعنی پٹرولیم مصنوعات بنیادی ضروریات ہیں کہ ان کی قیمت جتنی بھی بڑھ جائے ان کی طلب میں کمی نہیں ہوتی۔ ڈالر کی قدر میں اضافے سے یہی بنیادی ضروریات گراں ہو جاتی ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی تجارت بھی چونکہ ڈالر میں ہوتی ہے لہٰذا پٹرول یا ڈالر میں سے کسی ایک کی قیمت میں اضافہ مہنگائی کو بے لگام کر دیتا ہے۔ حل اس کا یہی ہے کہ ملکی مصنوعات پر انحصار، برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی کی روش اختیار کی جائے ورنہ حالات کے سدھار میں تاخیر ہونے کا اندیشہ لاحق رہے گا۔ امید ہے کہ نئی تجارتی پالیسی انہی خطوط پر استوار ہو گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998