برطانوی وزیراعظم کو پھر جھٹکا، پارلیمنٹ میں بریگزٹ پر یورپ سے نیا معاہدہ توثیق کیلئے پیش نہ کرسکے، دوبارہ ریفرنڈم کیلئے مظاہرہ

October 20, 2019

لندن (جنگ نیوز) برطانوی وزیراعظم کو پھر جھٹکا، حکومت کی طرف سے 37برس کے بعد ہفتہ کو بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ کرانے کیلئے طلب کردہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس حکومت کے حق میں نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکا.

بورس جانسن پارلیمنٹ میں بریگزیٹ پر یورپ سے نیا معاہدہ توثیق کیلئے پیش نہ کرسکے،سر اولیور لیٹون کی جانب سے بریگزٹ کی تاخیر کے حق میں پیش کی گئی قرارداد برطانوی ارکان پارلیمان نے منظور کرلی.

قرارداد کے حق میں 322، مخالفت میں 306ووٹ آئے، قرارداد میں کہاگیاکہ ضروری قانون سازی ہونے تک بریگزیٹ نہ کیا جائے، برطانوی دارالعوام کی جانب سے منظور کردہ اس نئی ترمیمی قرارداد کے بعد برطانوی وزیر اعظم اب اس بات کے پابند ہیں کہ وہ یورپی یونین کو بریگزٹ کی حتمی تاریخ میں توسیع کی درخواست دیں.

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتہ بریگزیٹ معاہدے پارلیمنٹ میں پیش کردینگے، بریگزٹ 31اکتوبر کو ہی ہوگا، تاخیر کیلئے یورپی یونین سے مذاکرات نہیں کرونگا، تاخیر ملک اور جمہوریت کیلئے نقصاندہ ہوگی.

ادھر لندن میں ہزاروں مظاہرین کی جانب سے بریگزیٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کیلئے مظاہرہ بھی کیاگیا۔

تفصیلات کےمطابق سر اولیور لیٹون کی طرف سے بریگزٹ میں تاخیر کی قرارداد کو اراکین برطانوی پارلیمان کی اکثریت نے منظور کرلیا جس کے بعد حکومت یورپی یونین کے ساتھ طے ہونے والی نئی بریگزٹ ڈیل پارلیمنٹ میں توثیق کیلئے پیش ہی نہ کرسکی تاہم وزیراعظم بورس جانسن نےاس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ ہفتہ بریگزٹ ڈیل پارلیمنٹ میں پیش کردیں گے۔

لیبر لیڈر جیری کوربن نے پارلیمنٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وزیراعظم نوڈیل کی دھمکی سے اراکین کو بلیک میل نہیں کرسکیں گے۔

ہفتہ کو جب پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس شروع ہوا تو بریگزٹ کے ہزاروں مخالفین نے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ کیا، پارلیمنٹ کا اجلاس ہفتہ کی صبح ساڑھے نو بجے شروع ہوا جس کے بعد وزیراعظم بورس جانسن نے خطاب کر کے اراکین پارلیمنٹ کو قائل کرنے کی کوشش کی.

حکومت کو یورپی یونین کے ساتھ طے ہونے والی ڈیل کی پارلیمنٹ سے توثیق کیلئے 320ووٹ درکار تھے اور پارلیمنٹ میں کنزرویٹو اراکین کی تعداد 287 ہے لیکن حکومت کو امید تھی کہ اس کو 210 سابق اراکین اور لیبرپارٹی کے باغی اراکین کی حمایت ہے، وہ ڈیل منظور کرانے میں کامیاب ہوجائے گی لیکن اس سے قبل سر اولیور لیٹون کی ترمیم پیش کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ بریگزٹ ڈیل جب تک قانون نہ بن جائے اس وقت تک برطانیہ کو یورپی یونین سے علیحدہ نہیں ہونا چاہئے۔

ترمیم کے حق میں 322 اور مخالفت میں 306 ووٹ آئے۔ نتائج کے بعد وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ بریگزٹ 31اکتوبر کو ہی ہونا چاہئے اور وہ تاخیر کیلئے یورپی یونین سے مذاکرات نہیں کریں گے اور بریگزٹ میں تاخیر ملک اور جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہوگی۔

اپوزیشن لیڈر جیری کوربن نے پارلیمنٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اراکین نے ایک مرتبہ پھر ڈیل کو مسترد کردیا ہے اور اب وزیراعظم نوڈیل بریگزٹ کی دھمکی سے اراکین کو بلیک میل نہیں کرسکیں گے۔

پارلیمنٹ میں اجلاس کے موقع پر اطراف کے علاقے میں بریگزٹ کے ہزاروں مخالفین صبح ہی سے پہنچنا شروع ہوگئے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کسی طور پر بھی برطانیہ کے حق میں نہیں، انہوں نے پارلیمنٹ کے فیصلے پر انتہائی خوشی کا اظہار بھی کیا۔