ڈگریاں ملازمت کے لیے کتنی اہم؟ حیرت انگیز انکشاف

October 23, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

ڈگریاں ملازمت کے لیے کتنی اہم؟ حیرت انگیز انکشاف

موجودہ معاشرے میں بہتر انداز کے ساتھ اپنی زندگی گزارنے کے لیے اچھی تعلیم کا ہونا ضروری ہے جبکہ یہی تعلیم انسان کے زریعہ معاش کا بھی سبب بنتی ہے۔

ایک نوجوان اپنے مستقبل کو سنوارنے اور اپنے سنہرے خواب پورے کرنے کے لیے اپنی زندگی کے پہلے مرحلے میں اعلیٰ ڈگری کا حصول ہی زندگی کا مقصد بنالیتا ہے۔

ماضی میں ڈگری کے اعتبار سے ملنے والی ملازمت میں لوگوں کو اچھے مواقع ملتے تھے جس کے ساتھ ان کی اجرت بھی بہتر ہوا کرتی تھی۔

تاہم اب برطانیہ کے ہائی ایجوکیشن اسٹیٹسٹکس ایجنسی (ایچ ای ایس اے) اور واروک یونیورسٹی کے ڈپارٹمنٹ آف اکنامکس نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں ڈگری یافتہ اور غیر ڈگری یافتہ ملازمتوں کے حوالے سے حیرت انگیز انکشاف کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران چھوٹے اور غیر ضروری کورسز کی وجہ سے ڈگری کے مالی فوائد کم ہوکر آدھے رہ گئے۔

اس میں کہا گیا کہ 1970 کی دہائی میں پیدا ہونے والے گریجویٹ 26 سال کی عمر میں غیر فارغ التحصیل افراد کے مقابلے میں 19 فیصد زائد تنخواہ یا آمدن حاصل کر پاتے تھے جبکہ اس کے مقابلے میں 1990 کی دہائی میں پیدا ہونے والے گریجویٹ افراد 26 سال کی عمر میں ایک انڈر گریجویٹ سے صرف 11 فیصد ہی زائد تنخواہ یا آمدن حاصل کرپاتا ہے۔

رپورٹ میں تنخواہ یا آمدن کے اس واضح فرق کا ذمہ دار چھوٹے یا غیر ضروری کورسز کو قرار دیا،جس کے مطابق کئی تعلیم یافتہ افراد یہ شکایت کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ انہیں کیفے یا سپر مارکیٹ میں ایک نان گریجویٹ کی ملازمت کرنی پڑتی ہے، تاہم اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب یونیورسٹی جانا ایک پیشہ ورانہ متوسط معیار زندگی کی ضمانت نہیں ہے۔

ریئل ایجوکیش کی مہم (سی آر ای) کے مطابق ڈگریوں کی حیثیت اب اے لیول کی سطح پر آگئی ہے، کچھ معاملات میں تو ڈگریاں کسی ملازمت کے لیے ایک اہلیت کے بجائے نااہلی تصور کی جارہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنے اسکول سے فارغ التحصیل طلبہ پیسہ بنانے والی جامعات میں جاکر مکی ماؤس (غیر ضروری) کورسز کرتے ہیں، جن کی وجہ سے جامعات کی ڈگری کی قدر کم ہوگئی ہے جبکہ کچھ جگہوں پر تو یہ ایک خالی کاغذ کا ٹکڑا تصور کیا جاتا ہے۔