وسیم خان پاکستان کرکٹ کے سپر مین بن گئے

October 29, 2019

کیا پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیوآفیسر ،پاکستان کرکٹ کے نئے سپر مین بن کر سامنے آرہے ہیں۔بر طانوی نژاد وسیم خان کے بارے میں یہی کہا نیاں میڈیا میں گردش کررہی ہیں کہ وہ اس وقت تمام سیاہ سفید کے مالک ہیں۔

مصباح الحق کو تمام تر اختیارات دینے اور قومی کرکٹ سسٹم میں طاقتور بنانے میں بھی وسیم خان کا کردار اہم دکھائی دیتا ہے۔انگلش کاونٹی لیسٹر شائر سے کھیلنے والے وسیم خان کا پی سی بی کا سی ای او بننا اعزاز سے کم نہیں ہے۔

وسیم خان کا ہر جانب چرچہ ہے۔چاہے ڈومیسٹک سسٹم کو تبدیل کرنےکی بات ہو چاہے مصباح الحق کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر بنانا ہو۔چاہے سرفراز احمد کو بغیر کسی وجہ کپتانی سے سبکدوش کرنا ہو۔ہر فیصلے کے پیچھے وسیم خان دکھائی دیتے ہیں۔پاکستان میں ماضی میں ایسی شخصیات دکھائی ضرور د یں، لیکن وہ زیادہ وقت نہیں گذار سکیں۔

وسیم خان نے پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں بھی اپنی دھاک بٹھائی ہوئی ہے۔روانی سےانگریزی بولنے والے وسیم خان کئی بڑے فیصلوں کے پیچھے مرکزی کردار ہیں۔لیکن ان کے فیصلے کس قدر درست ثابت ہوتے ہیں اور ان کا پاکستان کرکٹ کو کس قدر فائدہ ہوتا ہے اس کا پتہ وقت پر ہی چلے گا۔ وسیم خان کے فیصلے اب تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔

سابق کپتان سرفرازاحمد کو 2016 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد شاہد آفریدی کی جگہ ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان بھی مقرر کر دیا گیا تھا۔سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے 2017 میں چیمپیئنز ٹرافی جیتی اور آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی عالمی رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کی، لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی قیادت میں پاکستانی ٹیم کو سری لنکا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں شکست سے دوچار ہونا پڑا اور وہ صرف آسٹریلیا کے خلاف سیریز جیتنے میں کامیاب ہوسکے۔

پی سی بی کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد نے قومی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ میں سندھ کی قیادت چھوڑ کر اپنے کیس کو کمزور کیا۔لیکن حقیقت یہی ہے کہ سرفراز احمد کو ایک ہفتہ پہلے ہی علم ہوچکا تھا کہ انہیں تبدیل کرنے پر احسان مانی،وسیم خان اور مصباح الحق میں اتفا ق رائے ہوچکا ہے۔نئی تبدیلیوں ، حیران کن فیصلوں اور نت نئی قیاس ارائیوں میں پاکستانی کرکٹ ٹیم آسٹریلیا کے مشکل دورے پر پہنچ گئی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے جس انداز میں سرفراز احمد کو قیادت سے ہٹایا اور جس طرح وسیم خان کپتانی سے ہٹانے سے پہلے خاموشی سے فیصل آباد پہنچے اس پر پاکستان کے کئی سرکردہ کرکٹرز بھی شور مچا رہے ہیں۔سابق کپتان اور ماضی کے عظیم وکٹ کیپر معین خان نے سرفراز احمد کوہٹانے کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔محسن حسن خان کا کہنا ہے کہ مصباح الحق یس مین ہیں جو کبھی کسی سے الجھنے کی ہمت ہی نہیں کرسکتے۔

مصباح کو اس لئے دو عہدے دیئے گئے کیوں کہ وہ تابعدار ہیں۔پاکستان کے سب سے کامیاب ٹیسٹ کپتان کوچ کی حیثیت سے پہلے غیر ملکی دورے پر ہیں۔مصباح نے چیف سلیکٹر کی حیثیت سے جس ٹیم کا انتخاب کیا ہے اس پر بھی تنقید ہورہی ہے۔چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے دورہ آسٹریلیا کے لیے ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے لیے نئے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا ہے اور پہلی مرتبہ محمد موسیٰ، عثمان قادر، خوشدل شاہ، کاشف بھٹی اور نسیم شاہ کو ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔

مصباح الحق نے آسٹریلیا میں کھیلے جانے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز اور ورلڈ ٹیسٹ کرکٹچیمپئن شپ کے دو ٹیسٹ میچوں کے لیے ٹیموں کا اعلان کیا۔آسٹریلیا کے دورے کو عام طور پر مشکل اور نوجوان کھلاڑیوں کے لئے ڈروانا خواب قرار دیا جاتا ہے۔ حیران کن انتخاب مرحوم لیجنڈ لیگ ا سپنر عبدالقادر کے صاحبزادے عثمان قادر کا ہے جنہیں مصباح الحق کے مطابق ’آسٹریلیا میں کھیلنے کے تجربے‘ کے باعث ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

رواں برس 26 سالہ عثمان قادر قومی ٹیم میں شمولیت نہ ہو سکنے کے باعث آسٹریلیا منتقل ہونے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہے تھے۔لوئر دیر سے تعلق رکھنے والے نسیم شاہ کی عمر محض 16 برس ہے جبکہ رواں برس اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے پاکستان سپر لیگ میں کھیلنے والے فاسٹ بولر محمد موسیٰ کی عمر 19 برس ہے۔ دونوں فاسٹ بولرز کو ان کی تیز رفتار کے باعث بطور سرپرائز پیکج ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کو ماضی میں آسٹریلوی دوروں سے خوشگوار یادیں نہیں رہی ہیں۔ایسا نہ ہو کہ کچھ نوجوان کرکٹرز اس دورے کے بعد ماضی کا حصہ بن جائیں اور کچھ کھلاڑی آسٹریلوی یاترا کرکے واپس آجائیں ۔عمران خان، محمد عرفان،عثمان قادر کس کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم میں شامل ہوئے ہیں اور بعض کرکٹرز کو ان فٹ ہونے کے باوجود ٹیم میں شامل ہوگئے کہنے والے یہ بھی کہتے ہیں کہ مکی آرتھر فٹنس کے جس کلچر کو لانے کی کوشش کرتے کرتے واپس چلے گئے پاکستانی ٹیم کے بہت سارے کھلاڑی پی سی بی کے فٹنس معیار سے بہت پیچھے ہیں۔فیصل آباد میں فٹنس ٹیسٹ میں ناکام رہنے والے بھی جہاز میں سوار ہوگئے۔

وسیم خان جس ملک سے پاکستان آئے ہیں شائد وہاں انتظامی معاملات اس قدر سنگین نہ ہوں۔لیکن سپر مین کہلانے والے وسیم خان ابھی بیانات کی حد تک محدود ہیں ، بظاہر کچھ بہتری کے آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ایک جانب سرفراز احمد کو خراب بیٹنگ فارم کا بہانہ بناکر کپتانی سے ہٹادیا گیا دوسری جانب بار بار ناکام رہنے والے فخر زمان،آصف علی ،شاداب خان جیسےکھلاڑیوں کو ایک اور لائف لائن دے دی گئی ہے۔

سرفراز احمد کے حوالے سے سوال پر ٹی ٹوئینٹی کپتان بابر اعظم نے کہا کہ ان کی کمی ضرور محسوس ہو گی کیونکہ سرفراز نے بہت خدمات انجام دیں اور اس ٹیم کو عالمی نمبر ایک بنایا لیکن ان کی جگہ آنے والے محمد رضوان بھی تمام فارمیٹس میں اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں جس سے ہمیں کافی مدد ملے گی۔

ٹیم کارکردگی دکھا رہی ہو تو دباؤ نہیں آتا لیکن سرفراز کی اپنی فارم اچھی نہیں تھی جس کی وجہ سے وہ دباؤ میں تھے اور امید ہے کہ وہ دوبارہ ٹیم میں کم بیک کرنے میں کامیاب رہیں گے۔خراب فارم کا شکار شاداب خان اور فخر زمان کے حوالے سے سوال پر بابر نے کہا کہ ہماری ٹیم میں کوئی بھی کھلاڑی بوجھ نہیں ہے کیونکہ مسلسل یہ دونوں کھلاڑی کارکردگی دکھاتے ہوئے آ رہے ہیں اور تین چار میچوں میں کارکردگی نہ دکھانے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم انہیں باہر کر دیں بلکہ ہمیں ان کو مکمل سپورٹ کرنا چاہیے۔ ٹی20 سیریز میں فخر کے ساتھ میں ہی اوپننگ کروں گا اور ہم بیک اپ کے طور پر امام الحق کو ساتھ لے کر جا رہے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو ان کو بھی استعمال کریں گے۔

پاکستان ٹیم اب آسٹریلیا میں کیا کرتی ہے پی سی بی اس سال ڈومیسٹک کرکٹ کو پرکشش بنانے کے لئے ایک ارب روپے خرچ کئے ہیں لیکن جب تک ٹیم ہارتی رہے گی پی سی بی حکام تنقید کی زد میں رہیں گے۔گری ہوئی ٹیم کو اٹھانے کے لئے سخت لیکن درست اور غیر جانب دارانہ فیصلے کرنا ہوں گے۔سپر مین سے بھی سپر کارکردگی کی ضرورت ہے لیکن کھوکھلے دعووں سے اب شائد کام نہیں چلے گا۔