فائزہ سلیم نے معاشرے کے تلخ حقائق مزاح میں بیان کردیے

November 14, 2019

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)’بیوی اگر سجی سنوری رہے، بچوں اور گرم روٹی سمیت تو ہی میاں رہے گا قابو میں، ’جب میاں تھکا ہارا گھر پر آئے تو اس کو سکون چاہیے۔ جب مرد گھر میں واپس آئے تو اس کو اپنے گھر پر بادشاہ جیسا سلوک چاہیے۔ عورت آئے تو فوراً نوکرانی بن جائے۔ میں تو کہتی ہوں کی ایک چپ سو سکھ۔ بیوی کو چاہیے کہ شادی کے بعد بس زبان کو من کے اندر تہہ کر کے رکھ لے۔ ایسا نہ کیا تو مرد تو جائے گا دوسرے عورت کے پاس۔ اس کی تو فطرت ہے۔‘یہ کہنا ہے معروف اداکارہ و مزاح نگار فائزہ سلیم کا۔ جنہوں نے طنز و مزاح کا سہارا لیتے ہوئے گذشتہ دنوں ہونے والی بحث میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ یہ بحث شروع ہوئی نجی چینل پر چلنے والے ایک ڈرامے کے ڈائیلاگ سے جس میں ایک عورت کو ’دو ٹکے‘ کی اس لیے کہا گیا کیوں کہ وہ ایک غیر مرد سے مراسم بڑھا رہی تھی۔ عجیب بات یہ بھی ہے کہ غیر مرد کو کسی قسم کے القابات سے نہ نوازا گیا جب کہ وہ بھی اس امر میں برابر کے شریک تھے۔ فائزہ کی یہ ویڈیو دیکھنے اور سننے سے تعلق رکھتی ہے جس میں انہوں معاشرے کے کچھ تلخ حقائق مذاق مذاق میں کریدے ہیں۔ انہوں نے اس ویڈیو کو نشر کرتے وقت اپنے پرستاروں سے یہ بھی پوچھا کہ کیا انہوں نے کبھی اس قسم کی منطق اور وجوہات سنی ہیں جس پر کافی لوگوں نے مثبت میں جواب دیا۔فائزہ کا کہنا تھا کہ ’کچھ لوگ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ’ان کی ویڈیو کا مقصد یہ تھا کہ بیویاں شوہر کی خدمت نہ کریں حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہے بلکہ وہ یہ سمجھتی ہیں کہ یہ معاملہ دو طرفہ ہونا چاہیے۔‘فائزہ کہتی ہیں کہ ’جب وہ وکیل تھیں تب بھی کوشش کرتی تھیں کہ ان کے کسی عمل سے بہتری آئے۔ مجھے لگتا ہے کہ مزاح ایک بہت اچھا طریقہ ہے لوگوں کو بات سمجھانے کا۔ مجھے لوگوں کو ہنسانا اور خوش کرنا پسند ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’ جہاں تک مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے کی بات ہے تو میں اتنی خوش فہم نہیں ہوں کہ پورا معاشرہ یکسر تبدیل ہو جائے گا، لیکن اگر دو چار لوگ بھی اچھا سوچ لیں کہ ہاں یار یہ جو بات ہم کرتے ہیں یہ غلط کرتے ہیں تو بس میرے لیے یہ ہی کافی ہے۔‘