ایک قابلِ تحسین ادارہ

December 02, 2019

23تاریخ کو کنونشن سینٹر میں رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کا کانووکیشن ہوا۔ اس یونیورسٹی کا شمار ملک کی بہترین یونیورسٹیز میں ہوتا ہے۔ 17سال پیشتر اس یونیورسٹی کی بنیاد ملک کے مشہور ماہرِ تعلیم حسن محمد خان نے راولپنڈی میں ڈالی۔ ان کے والد جنرل محمد ذوالفقار علی خان اپنے فن امراضِ قلب میں مشہور تھے اور ان کے مشورے پر جنرل ضیاء نے ان کو AFICبنانے کی اجازت دی اور فنڈز بھی مہیا کئے۔ اس ادارہ نے ہزاروں لوگوں کی جان بچائی ہے اور آجکل بھی بہت اعلیٰ کارکردگی کیلئے مشہور ہے۔ میری ان سے اکثر ملاقاتیں ہوتی تھیں کیونکہ میرے ایک ساتھی انجینئر اکرام الحق خان ان کے کزن تھے اور میرے پڑوس میں رہتے تھے وہ اکثر ان سے ملنے آتے تھے اور بریگیڈیئر سجاول خان اور میں ان سے ملنے چلے جاتے تھے۔ بریگیڈیئر سجاول بھی ہمارے پڑوسی تھے اور ہمارے سول ورکس کے ڈی جی تھے۔ کانووکیشن کا منظر اور کارروائی روح پرور تھی۔ میں 10بجے وہاں پہنچ گیا اور گائون پہن کر پروسیشن کی شکل میں ہم ہال میں داخل ہوئے۔ پورا ہال طلبہ، طالبات، والدین، اساتذہ اور مہمانوں سے بھرا ہوا تھا۔ ہال کا ٹمپریچر بہت اچھا تھا۔ وہاں میرے نہایت قابل اور سابق رفیقِ کار ڈاکٹر انوار الحق (جن کو میں داڑھی کی وجہ سے مولوی صاحب کہتا ہوں) موجود تھے وہ اس یونیورسٹی کے ڈپٹی وائس چانسلر ہیں۔ اس یونیورسٹی میں اس وقت 15ہزار اسٹوڈنٹ ہیں اور اس کی کئی شاخیں اور کیمپس ہیں۔ مثلاً اسلامک انٹرنیشنل میڈیکل کالج راولپنڈی، اسلامک انٹرنیشنل ڈینٹل کالج اسلام آباد، رفاہ انسٹیٹیوٹ آف فارماسوٹیکل سائنسز لاہور/اسلام آباد، فکلٹی آف مینجمنٹ سائنز لاہور/اسلام آباد، رفاہ انسٹیٹیوٹ آف سسٹمز انجینئرنگ اسلام آباد، فکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز لاہور/ اسلام آباد/فیصل آباد، فکلٹی آف کمپیوٹنگ لاہور/اسلام آباد، رفاہ انسٹیٹیوٹ آف پبلک پالیسی اسلام آباد، رفاہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیا سائنسز راولپنڈی، فکلٹی آف ری ہیبلی ٹینشنز اینڈ الائیڈ ہیلتھ سائنسز لاہور/اسلام آباد/ فیصل آباد، فکیلٹی آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومینیٹیز لاہور/اسلام آباد/راولپنڈی، رفاہ ٹائون شپ کیمپس لاہور، رفاہ کالج آف ویٹرنری سائنسز لاہور اینڈ پاک کالج آف ڈینٹل سائنسز یو اے ای، رفاہ یونیورسٹی کیمپس موریشیس۔

پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد اور محترم جناب حسن محمد خان نے اپنی تقریروں میں یونیورسٹی کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ یونیورسٹی نے پچھلے 17برسوں میں بہت ترقی کی ہے۔ اس عرصے میں مختلف علمی و تحقیقی شعبوں میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں اور ملک میں موجود اعلیٰ تعلیمی اداروں میں نمایاں مقام حاصل کرنے پر یونیورسٹی کی قیادت بجا طور پر فخر کر سکتی ہے۔ یہ بات نہایت قابل تحسین ہے کہ یونیورسٹی میں موجود Quality Assurance Mechanism بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔ اس یونیورسٹی کی نہایت قابلِ تحسین بات یہ ہے کہ اس میں مذہبی اور اخلاقی اقدار کی بنیاد پر تعلیم و تحقیق کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ درحقیقت دور حاضر میںنہ صرف پاکستان بلکہ مسلم اُمّہ کی سطح پر اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ انسانی وسائل کی ترقی کے لئے مرکز نگاہ صرف پیشہ ورانہ مہارت نہ ہو بلکہ اسلامی تعلیمات و اقدار پر مبنی مضبوط و مستحکم شخصیت اور اخلاقیات بھی ہو۔ ہماری وہ نسل جو پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد پیدا ہوئی ہے اکثر اس اہم حقیقت سے آگاہ نہیں ہے کہ ہمارے ملک کی بنیاد اس تصور آزادی پر ہے جس کا کھل کر اعلان لااِلٰہ اِلّاللہ کے نعرے کی شکل میں کیا گیا۔ معاشرہ کے تمام طبقات کے لئے یہ بات انتہائی اہم ہے اور یہ کہ وہ اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لئے اپنا کردار انتہائی ذمّہ داری سے ادا کریں۔ ڈگریاں دینے کے بعد تمام کامیاب طلبہ اور طالبات سے درج ذیل حلف اُٹھوایا گیا۔ حلف تو ایسا ہے کہ اس کو اُٹھا کر انسان فرشتہ بن جائے مگر بدقسمتی سے ینگ ڈاکٹروں نے اس پیشے کو بہت بدنام کردیا ہے ہڑتالیں کرتے ہیں اور OPD جہاں غریب لوگ علاج کراتے ہیں بند کردیتے ہیں۔

اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان اور انتہائی رحم کرنے والا ہے تمام تعریفیں اللہ سبحانہ‘ و تعالیٰ کیلئے ہیں جو خالق، رازق، مالک، العلیم، الحَیّ اور شفا دینے والی واحد ہستی ہے۔میں اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتا اور صرف اللہ سے امداد کا طالب ہوں۔ میں (اپنا نام لیں) اللہ کے پاک نام کے ساتھ حلف اٹھاتا ہوں اور اقرار کرتا ہوں کہ:٭ میری زندگی کاحتمی مقصد اللہ کی رضا کا حصول ہوگا اور میں پورے خلوص، ہمدردی اور انکساری کے ساتھ اسکی مخلوق کے ساتھ عادلانہ رویہ رکھوں گا۔٭ اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کی طرف سے جو فرائض و واجبات مجھ پر عائد کئے گئے ہیں، ادا کروں گا اور اسلام کی تعلیمات کو اپنی ذاتی معاشرتی اور اجتماعی زندگی میں عملاً نافذ کرنے کی کوشش کروں گا۔ ٭میں عہد کرتا ہوں کہ ہمیشہ حق کی حمایت اور بھلائی کے قائم کرنے اور برائی کے مٹانے میں بھرپور تعاون کروں گا۔٭ اللہ کی خوشی اور اُ س کی مخلوق کی فلاح اور علم کے حصول میں کوشاں رہوں گا اور انسانوں کے وقار، عزت اور عظمت کا لحاظ رکھوں گا۔ ٭نسل، ملک، رنگ اور علاقائیت کے امتیاز کے بغیر میں سب انسانوں کی خدمت کروں گا چاہے وہ امیر ہوں یا غریب، دوست ہوں یا دشمن۔ ٭انسانی زندگی کے تقدس کا خیال رکھوں گا اس کی حفاظت کروں گا اور ہر وقت اور ہرحالت میں اللہ کے بتائے ہوئے قانون کے مطابق ان کے تحفظ کی کوشش کرتا رہوں گا۔ ٭درد اور تکالیف کو رفع کرنے اور انسانوں کو آرام پہنچانے کے لئے پورے خلوص سے اپنی بھرپور کوشش کروں گا۔ ٭اپنے رابطے میں آنے والے ہر فرد کے اعتماد کو قائم رکھوں گا اور اس کے راز کسی پر افشا نہیں کروں گا۔ ٭اپنے اساتذہ، بزرگوں، رفقاکار اور ساتھیوں کا احترام کروں گا، اسلامی اور پیشہ ورانہ اخلاقیات پر عمل کروں گا۔

اللہ پاک ان تمام کامیاب طلبہ اور طالبات کو اپنے حلف کی پاسداری کی سعادت نصیب کرے اور اچھا شہری بنائے۔ آمین۔ ثم آمین!