شہباز فیملی پر نئے الزامات، مشیروں اور ذاتی ملازموں کی 32 کاغذی کمپنیاں بناکر منی لانڈرنگ کی گئی، شہباز شریف 18 سوالات کا جواب دیں، معاون خصوصی احتساب

December 06, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

شہباز شریف 18 سوالات کا جواب دیں، معاون خصوصی احتساب

اسلام آباد (ایجنسیاں) وزیراعظم کےمعاون خصوصی برائے احتساب و وزارت داخلہ شہزاد اکبر نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ پر کرپشن اورمنی لانڈرنگ کے نئے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دس سال کے دوران شہباز شریف فیملی کے اثاثوں میں ہزاروں فیصد اضافہ ہوا‘ شہبازشریف کے اثاثوں میں 10سال میں 70 گنا، بیٹے سلمان شہباز کے اثاثوں میں 8 ہزار گنا اضافہ ہوا‘ حمزہ شہباز اور نصرت شہباز کے اثاثے بھی بڑھے‘ مشیروں اور ذاتی ملازموں کی 32 کاغذی کمپنیاں بنا کر منی لانڈرنگ کی گئی‘ عوام کا پیسہ واپس کیا جائے۔

ہمیں کسی کو جیل میں رکھنے کا کوئی شوق نہیں‘ شہباز شریف اٹھارہ سوالات کے جواب دیں، نیب شہباز شریف خاندان کی گڈ نیچر ٹریڈنگ کمپنی (جی این سی) کے خلاف تحقیق کرے‘ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے توسط سے پاکستان کو 38 ارب روپے موصول ہوگئے ہیں‘ یہ رقم سپریم کورٹ میں جمع ہوگی۔

ہم نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی ہے کہ یہ رقم سندھ کی بجائے وفاق کو ملنی چاہئے‘رقم کی واپسی سول معاملہ ہے ‘اس میں مقدمہ بازی ہوئی نہ جرم کا کوئی عنصرشامل ہے۔

جمعرات کو وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب نے 2018ء میں تحقیقات شروع کیں جس میں یہ بات سامنے آئی کہ شہباز شریف، ان کی اہلیہ نصرت شہباز، حمزہ شہباز اور خاندان کے دیگر افراد کے اثاثوں میں گزشتہ دور اقتدار میں اضافہ ہوا، سلمان شہباز کے اثاثوں میں 8 ہزار گنا اضافہ ہوا۔ سلمان شہباز ایک بھگوڑا ہے اور اس کی جائیداد ضبطگی شروع ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جعلی ٹی ٹیز لگا کر باہر سے پیسہ اپنے اکاؤنٹس میں بھیجا اور کہا کہ ہمارے ڈکلیئرڈ اثاثے ہیں‘ منظور پاپڑ والا، قدیر کڑاہی والا اور مشتاق چینی جیسے لوگوں کے ذریعے ٹی ٹیز کے نام پر رقوم منتقل کی گئیں، انہوں نے منی لانڈرنگ سے حاصل کی گئی رقوم اپنے مختلف کاروباروں کو فروغ دینے کے لئے استعمال کیں، یہ بزنس اتفاق کاروبار سے الگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ڈیلی میل کے خلاف کارروائی کریں گے تاہم ابھی تک انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی‘میں انہیں اس کے لئے قانونی اور مالی تعاون فراہم کرنے کے لئے تیار ہوں، انہوں نے کاغذی کمپنیوں سے یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ہمارا سب کچھ قانونی ہے، جی این سی نامی کمپنی کے تین ڈائریکٹرز نثار احمد گل، ملک علی احمد اور طاہر نقوی ہیں، ان میں سے دو ان کے سیاسی مشیر اور ایک ذاتی ملازم ہے۔ نثار احمد گل نیب کی تحویل میں ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ جی این سی ایک کاغذی کمپنی تھی جسے سلمان شہباز چلاتے تھے‘ یہ کمپنی منی لانڈرنگ کے لئے بنائی گئی تھی، جعلی سیلز سے ثابت کیا گیا کہ اس کمپنی نے 2015ء سے 2017 ء کے دوران 7 ارب کا بزنس کیا۔

معاون خصوصی نے کہاکہ منصور انور اور شعیب قمر ان کے کیش بوائز تھے، وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے یہ گورکھ دھندا چلایا جا رہا تھا۔ ان میں سے ایک کیش بوائے 1.25 ارب روپے کی رقم خادم اعلیٰ کے اکاؤنٹس میں جمع کراتا ہے اور وہ یہ رقم اپنی اہلیہ تہمینہ درانی کے حوالے کرتے ہیں، دونوں کیش بوائز بھی گرفتار ہیں۔

ان کیش بوائز نے سلمان شہباز کے اکاؤنٹس میں بھی نقد رقوم جمع کرائیں۔ 96 ایچ اور 55 کے ماڈل ٹاؤن سے سلمان شہباز اس لین دین کو کنٹرول کررہے تھے۔ وہ کیش بوائز سے وصول کی گئی رقوم مختلف کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں جمع کراتے تھے جو جعلی سیلز کی صورت میں جمع کراتے تھے۔

ان میں سے بعض رقوم کی ٹی ٹیز کے لئے استعمال کیا گیا۔ 200 سے زائد ٹی ٹیز کے ذریعے رقوم بیرون ملک منتقل کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ کاغذی کمپنیوں کے ذریعے کاغذی سیلزظاہر کی گئیں۔ ان لوگوں نے کمپنیوں سے متعلق جعلی کاغذات پیش کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹیز کے ذریعے رقوم کی منتقلی جرم نہیں ہے لیکن ٹی ٹیز کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنا جرم ہے۔

معاون خصوصی نے شہباز شریف سے 18 سوالا ت کے جواب مانگتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ نثار احمد گل اور ملک علی احمد سیاسی مشیر نہیں تھے؟ کیا ملک علی احمدشہبازشریف کے فرنٹ مین نہیں تھے؟ کیاملک علی احمد اور نثار احمد گل کاغذی کمپنی کے مالک نہیں تھے؟ کیا نثار احمد گل نے بینک اوپننگ فارم میں عہدہ مشیراور پتہ وزیراعلیٰ ہاوَس نہیں لکھوایاتھا؟ کیا نثار احمد گل سلیمان شہبازکے ساتھ دبئی اور قطر نہیں گیا تھا؟ کیا کیش بوائز نے کروڑوں روپے آپ کے ذاتی اکاوَنٹ میں منتقل نہیں کیے تھے؟ کیا اس رقم سے تہمینہ درانی کے لیے 2 ولاز نہیں خریدے؟ کیا شعیب قمر اور مسرورانور نے رقم حمزہ اورسلیمان کے اکاوَنٹ میں منتقل نہیں کی؟

کیا نثاراحمد گل کے اکاؤنٹ سے رقم آپ کو منتقل نہیں ہوئی تھی؟ کیا رقم آپ اور آپ کے اہلخانہ کے ذاتی اخراجات میں استعمال نہیں ہوتی تھی؟ جی این سی کے چپڑاسی ملک مقصود کے ذریعے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی؟ جی این سی کے مالکان کو اعلیٰ عہدوں پر تعینات نہیں کیا گیا؟ آپ کالے دھن کی سرپرستی نہیں کرتے تھے؟ کیا آپ کی رہائش گاہ پر کک بیکس کی رقم وصول نہیں ہوتی رہی ؟ کیا رقم منتقل ہونے کے لیے آپ کی بلٹ پروف گاڑی اورایلیٹ فورس استعمال نہیں ہوئی؟

کیا منی چینجرز کے ذریعے جعلی ٹی ٹیاں نہیں لگوائی گئیں؟ کیا جعلی ٹی ٹیوں کی رقم ماڈل ٹاوَن رہائش گاہ کی تعمیر پر خرچ نہیں ہوئی؟کیا دبئی کی 4 کمپنیاں نصرت شہبازاورسلیمان کے اکاؤنٹ میں پیسے نہیں بھیجتی رہیں؟ کیا دبئی کی 4 کمپنیاں وہی نہیں جو زرداری کے لیے بھی منی لانڈرنگ کرتی رہی ہیں؟ کیا آپ(شہباز شریف) کے داماد علی عمران نوید اکرم کے ذریعے زلزلہ زدگان کی رقم کی لوٹ مار نہیں کی؟

پریس کانفرنس کے دوران شہزاد اکبر نے شہباز شریف سے آخری سوال کیا کہ برطانوی صحافی ڈیوڈ روز اورمجھ پربرطانوی عدالتوں میں ہرجانے کا دعویٰ کب دائر کریں گے؟۔