سلیکٹڈ اور سلیکٹر قبول نہیں، ہم پنڈی آرہے ہیں، بلاول بھٹو

December 15, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

سلیکٹڈ اور سلیکٹر قبول نہیں، ہم پنڈی آرہے ہیں، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں کوئی سلیکٹڈ اور سلیکٹرز قبول نہیں، فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم راولپنڈی آرہے ہیں۔

کوئٹہ میں خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ عوام سے طاقت چھین کر سلیکٹرز کو دی جارہی ہے، ہمارے لیے عوام کی مرضی چل سکتی ہے کسی امپائر کی انگلی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاق اپنی ناکامی کا بوجھ عوام پر ڈال رہا ہے، اس وقت معیشت پی ٹی آئی ایم ایف کی مرضی سے چل رہی ہے، لیاقت باغ سے پیغام دیں گے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔

پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ مل کر کٹھ پتلیوں کا راج ختم کرنا ہے اور عوامی راج قائم کرنا ہے، ہم نے آمریت کا مقابلہ کیا، یہ کٹھ پتلی تو کوئی چیز ہی نہیں، یہ سمجھتے ہیں کہ بینظیر کے بیٹے کو ڈرا سکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بینظیر کی شہادت کے بعد بھی کہا تھا کہ جمہوریت بہتر انتقام ہے، ہم نے اٹھارہویں ترمیم سے بھٹو کا آئین بحال کیا، جمہوریت بحال کی، صوبوں کو اختیارات دیے۔

بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ ہم انقلابی انکم سپورٹ پروگرام لے کر آئے، ہم نے بلوچستان کے لیے انقلابی تاریخی اقدامات کیے، اس وقت اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔

فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ جو ہم بلوچستان کے عوام کو سی پیک سے فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں یہ نااہل حکمران نہیں پہنچاسکتے، سلیکٹڈ کو بٹھا کر اٹھارہویں ترمیم پر حملے کروائے جارہے ہیں۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ اس وقت ملکی سیاست جمہوری نہیں، عوام کے نہیں سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کے مفاد کی ہے، یہ کونسی آزادی ہے کہ سلیکٹڈ اسلام آباد میں بیٹھ کر صوبوں کے آئینی کام میں مداخلت کرے؟

ان کا کہنا تھا کہ نہ ہمیں بنیادی و معاشی حقوق، نہ معیشت کا تحفظ ہے، وفاق اپنی ناکامی کا بوجھ عوام پر ڈال رہا ہے، ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کرنے والا سلیکٹڈ اب روزگار چھین رہا ہے، عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں، ٹیکسز کے طوفان میں چھوٹے دکانداروں کو دھکیل دیا گيا ہے۔

بلاول بھٹو زردری نے مزید کہا کہ اگر سلیکٹڈ خیال رکھتے ہیں تو عوام کا نہیں کسی اور کا خیال رکھتے ہیں، یہ سلیکٹڈ وزیراعظم جن چور ڈاکوؤں کے خلاف 20 سال چیختا رہا ان کے لیے اب ٹیکس ایمنسٹی اسکیم لے آیا، ہم نے اپنی حکومت ميں گلوبل ریسیشن کا مقابلہ کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آصف زرداری نے تنخواہوں میں 150فیصد ، پنشن میں سو فیصد اضافہ کیا، سلیکٹڈ آج بھی سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کو دبا سکتے ہیں، یہ ان کی بھول ہے، آج بھی پیپلز پارٹی کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔

پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ انہوں نے آصف زرداری کو 6 ماہ راولپنڈی میں قید رکھا، طبی سہولیات نہیں دیں، سابق صدر کی صحت کو نقصان تو ہوا لیکن حوصلے وہی ہیں، ہم خود پر ہونے والا ظلم برداشت کرسکتے ہیں لیکن عوام پر ہونے والا ظلم برداشت نہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے نعرہ لگایا کہ ’چلو چلو پنڈی چلو‘ہم نے مل کر کٹھ پتلیوں کا راج ختم کرنا، عوامی راج قائم کرنا ہے۔