بجلی پھر مہنگی؟

December 16, 2019

گزشتہ ہفتے نیپرا نے عوام پر 14ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالتے ہوئے یکم دسمبر سے 26پیسے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جبکہ بجلی کے بل میں اصل قیمت کے علاوہ مختلف مدوں میں ٹیکس بھی عائد کئے جاتے ہیں جس سے بل کی مجموعی رقم بڑھ جاتی ہے اور محدود آمدنی والے طبقات کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس صورتحال میں یکم دسمبر سے ہونے والے اضافے کے بعد تازہ اطلاع یہ ہے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ اتھارٹی (سی پی پی اے) نے عوام پر 20ارب روپے کا نیا بوجھ ڈالتے ہوئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافے کیلئے نیپرا کو درخواست ارسال کی ہے۔ اس سے قبل یکم جولائی 2019سے بجلی کے ٹیرف میں ڈیڑھ روپے فی یونٹ اضافے کی خبر بجلی بن کر عوام پر گر چکی ہے۔ چند روز قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بعض وزرا نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں سوالات اٹھاتے ہوئے انہیں ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز دی تھی۔ رواں سال بجلی کی قیمتوں میں مجموعی طور پر یہ پانچواں اضافہ ہو گاجس کی مثال ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ ماضی کے ادوار میں وفاقی بجٹ کے بعد بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کا تصور بھی محال تھا۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سردی کے موسم میں بجلی کی طلب بڑی حد تک کم ہو جاتی ہے اور یکے بعد دیگرے ہونے والے قیمتوں میں اضافے صارفین کو زیادہ محسوس نہیں ہوتے لیکن گرمیاں آتے ہی عوام کے لیے نئے نرخ عذاب بن جائیں گے جبکہ بالواسطہ طور پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ اس کے علاوہ ہوگا۔ حکومت کو ان امور کو ملحوظ رکھتے ہوئے عوام کو ہر ممکن ریلیف دینا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998