کیا ایران امریکا کے سامنے کھڑا رہ سکتا ہے؟

January 10, 2020

10 لاکھ فوج، مشرقِ وسطیٰ کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کے حامل میزائل اور خلیج فارس سے دنیا کو تیل کی سپلائی بند کرنے کی قوت رکھنے والی میری ٹائم گوریلا فورس کے باوجود کیا ایران امریکا جیسی سپر پاور کے سامنے کھڑے ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ سوال ایک برطانوی اخبار کی رپورٹ میں اٹھایا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے پاس جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کےلیے 10 لاکھ فوجی اہلکار، پورے مشرقِ وسطیٰ کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے سیکڑوں میزائل لانچرز اور میری ٹائم گوریلا فورس موجود ہے تاہم ایران نے اپنے پہلے حملے میں تباہ کر دینے کے اختیار کے باوجود بڑی تباہی سے گریز کیا۔

امریکی یورپی حکام کے مطابق ایران نے جان بوجھ کر امریکی اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنایا، تاہم یہ بھی امکان ہے کہ ایران کے ہتھیار اس کے دشمن امریکا کے سامنے ناکام ہوگئے ہوں۔

Your browser doesnt support HTML5 video.

یہ بھی دیکھئے: بغداد: گرین زون میں نیا راکٹ حملہ

یہ بھی پڑھیئے: ایران نے حملے کیلئے کون سے میزائل استعمال کیے؟

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ کے لیے ایران کے پاس مشرقِ وسطیٰ میں سب سے بڑی فوج ہے، ایران کی فوجی طاقت میں پاسداران انقلاب کے ڈیڑھ لاکھ اور ریگولر آرمی کے ساڑھے 3 لاکھ فوجی اہل کار ہیں، 5 لاکھ کی تعداد میں ہی ریزرو فوجی اہل کار بھی موجود ہیں۔

ایرانی بحریہ آبنائے ہرمز سے دنیا کو تیل کی سپلائی بند کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، چھوٹے مگر برق رفتار جہازوں، مشین گنز اور میزائلوں سے لیس میری ٹائم فورس جو چھوٹی آبدوزوں کے ساتھ سمندری بارودی سرنگوں سے بھی مسلح ہے اور تیل کی سپلائی کا راستہ بند کرسکتی ہے، جبکہ ایرانی بحریہ 18 ہزار اہلکاروں اور پاسدارانِ انقلاب گارڈز کی بحریہ 20 ہزار اہلکاروں پر مشتمل ہے۔

ایران کے بیلسٹک میزائل اس کے سب سے مہلک ہتھیاروں میں شمار کیے جاتے ہیں، جدید فضائیہ کی غیر موجودگی میں ایرانی میزائلوں کی طاقت اور ہدف تک پہنچنے کی ان کی رینج نے ایران کے دشمنوں کو اس کے خلاف کارروائی سے روک رکھا ہے۔

دو ہزار کلومیٹر تک مارے کرنے والے یہ میزائل پورے مشرقِ وسطیٰ، برصغیر اور مشرقی یورپ تک کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیئے: بغداد، امریکی حملے میں ایرانی کمانڈر سمیت 5 جاں بحق

ایران کی فضائیہ کے پاس 37 ہزار اہلکار، روسی، امریکی اور چینی ساختہ طیارے موجود ہیں، پاسدارانِ انقلاب کی ایئرو اسپیس فورس میں 15 ہزار اہلکار شامل ہیں، جن کے پاس جنگی، کمرشل طیارے اور ڈرونز کی بڑی تعداد موجود ہے۔

اس سب کے علاوہ ایران یورینیئم کی افزودگی جاری رکھتے ہوئے اپنی جوہری طاقت میں بھی مسلسل اضافہ کر رہا ہے، اپنی اِسی جنگی اہلیت اور صلاحیت کی بنیاد پرایران دنیا کی جدید ترین فوجی قوت امریکا کے لیے خطرہ ہے۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو عراق میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی سمیت 6 افراد کی امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد سے ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ایران کی جانب سے عراق میں موجود امریکیوں کے زیرِ استعمال فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔