• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایرانی حملے میں کوئی امریکی یا عراقی فوجی ہلاک نہیں ہوا، ٹرمپ

ایرانی حملے میں کوئی امریکی یا عراقی فوجی ہلاک نہیں ہوا، ٹرمپ



عراق میں امریکی ایئربیس پر ایران کے میزائل حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حملے میں کوئی امریکی یا عراقی فوجی ہلاک نہیں ہوا، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ حملے میں فوجی اڈے کو معمولی نقصان پہنچا۔

ایران کو امن کی پیشکش کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جو امن چاہتا ہے امریکا اس کے ساتھ امن کے قیام کے لیے تیار ہے۔ امریکی صدر نے داعش کے خاتمے کے لیے بھی ایران کو مل کرکام کرنے کی پیشکش کردی۔

یہ بھی پڑھیے: ایران نے حملے کیلئے کون سے میزائل استعمال کیے؟

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی نے عراق میں موجود امریکیوں پر حملے کے احکامات دیئے تھے۔ اس لیے امریکا نے اُنہیں نشانہ بنایا۔

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی امریکا پر مزید حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے لیکن ہم نے انہیں روک دیا۔

انہوں نے کہا کہ تین ماہ پہلے داعش کے سرغنہ بغدادی کو ہلاک کیا گیا، وہ دوبارہ سے داعش کو منظم کر رہا تھا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران نے حالیہ دنوں میں 2 امریکی ڈرون بھی تباہ کیے، ایران نے یمن ،لبنان ،افغانستان اور عراق میں تباہی مچائی، ایران اپنی ایٹمی سرگرمیاں روکے، اگر ایران تشدد پھیلاتا رہا تو خطے میں امن نہیں آسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج ان کی قیادت میں آج جتنی مضبوط ہے، اس سے پہلے کبھی نہیں تھی، فوج کے بجٹ میں مزید اضافہ کیا گیا ہے، ہمارے میزائل بڑے، طاقت ور ، تیز ترین اور ہدف پر لگنے والے ہیں، اس کے علاوہ جدید ترین ہائپر سانک میزائل بھی تکمیل کے مراحل میں ہیں۔

امریکی صدر نے ایرانی عوام اور رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کا ایک بہترین مستقبل چاہتے ہیں، جس کے آپ حقدار ہیں جس میں خوشحالی آپ کے گھر میں ہواور دنیا کے ساتھ ہم آہنگی ہو۔

یہ بھی پڑھیے: ایرانی قوم دنیا کے غنڈوں کیخلاف متحد ہوگئی، خامنہ ای

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایران اپنی ایٹمی سرگرمیاں روکے، جب تک میں صدر ہوں ایران کو جوہری ہتھیار بنانے نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی فوج کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔

خیال رہے کہ 3 جنوری کو امریکا نے بغداد میں میزائل حملہ کرکے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا تھا، ایران نے اپنے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے عراق میں امریکی ایئربیس پر بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا، ایران کی جانب سے ان حملوں میں 80 افراد کے مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

حملے کے بعد ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ ایران نے متناسب جواب دے دیا ہے اور ہم نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں کارروائی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اپنی کارروائی میں اُسی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا ہے جہاں سے ایرانی جنرل کو ہدف بنایا گیا تھا۔

جواد ظریف کا مزید کہنا تھا کہ ہم جنگ بڑھانا نہیں چاہتے لیکن جارحیت کا مقابلہ کریں گے۔

سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای بھی کہہ چکے ہیں کہ اب پراکسی وار نہیں ہوگی، جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ سرِعام لیا جائے گا۔

تازہ ترین