ایم کیو ایم کو منانے کا حکومتی مشن ناکام، جی ڈی اے بھی ناراض

January 14, 2020

Your browser doesnt support HTML5 video.

ایم کیو ایم کو منانے کا حکومتی مشن ناکام

کراچی (اسٹاف رپورٹر، جنگ نیوز، خبر ایجنسی)ایم کیوا یم کو منانے کا حکومتی مشن ناکام ہوگیا، خالد مقبول استعفے پر قائم ہیں جبکہ کراچی بحالی کمیٹی کےاجلاس کا بھی بائیکاٹ کیا گیا ،

ادھراسد عمر کا کہناہےکہ ایم کیو ایم ساتھ رہے گی،دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے بعد گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) بھی وفاقی حکومت سے ناراض ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق پیر کو ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادر آباد میں پی ٹی آئی کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے وفاقی وزیر اسد عمر کی قیادت میں ایم کیو ایم کی قیادت سے ملاقات کی جو پہلے سے طے شدہ تھی،

پی ٹی آئی کے وفد میں سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، اراکین اسمبلی خرم شیر زمان ،حلیم عادل شیخ اور رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی شامل تھے ۔

ایم کیو ایم کےکنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی معاونت سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان ،ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل ،اراکین رابطہ کمیٹی سید امین الحق ،خواجہ اظہار الحسن اور فیصل سبزواری نے کی، قریباً ڈ یڑھ گھنٹہ جاری رہنے والی ملاقات میں قومی، سیاسی اور سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت میں ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کہ ہماری آج کی ملاقات پہلے سے طے شدہ تھی، وفاقی وزیر اسد عمر اپنی ٹیم کے ساتھ ہمارے مرکز تشریف لائے۔

یہاں ترقیاتی کاموں سمیت مختلف امور پر گفتگو ہوئی ۔ اسد عمر نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے مر کز آنے کا مقصد کراچی کے منصوبوں پر بات چیت تھا، ہم نے ایم کیو ایم جو ہماری اتحادی ہے اور اس کی سینئر قیادت کو بھی آج اپنے منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی اور آگاہ کیا کہ فروری میں وزیر اعظم عمران خان کراچی آکر کچھ منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔

ہم ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر کام کرنا چاہتے ہیں، آج کی ملاقات کوئی مذ اکرات نہیں بلکہ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے آئندہ کالا ئحہ عمل طے کرنا تھا، ایم کیو ایم کی شکایات جائز ہیں، ہماری خواہش ہے کہ ایم کیو ایم وفاقی کابینہ کا دوبارہ حصہ بنے۔

ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کہ وفاقی کا بینہ سے علیحدگی کے فیصلے پر قائم ہیں، ہم نے حکومت کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا ہے اسے جاری رکھیںگے، ہم نے جو وعدے کئے ان سب پر عمل کیا ہے، اب ہم تمام وعدوں کی تکمیل چاہتے ہیں۔

سندھ کے شہری علاقوں میں معاہدے کے مطابق کام ہوتا نظر آئے ہم اس کے منتظر ہیں ، خالد صدیقی نے کہا ہے کہ ہمیں بات چیت نہیں نتیجہ چاہئے۔

مذاکرات کے دوران اسد عمر نے خالد مقبول صدیقی سے کہا کہ آپ کیوں ناراض ہوگئے، اب ناراضگی ختم کریں، ایم کیو ایم کے مطالبات درست ہیں انہیں ہمیشہ تسلیم کیا ہے، معاملات الگ ہونے سے نہیں مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل ہوں گے جس پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمیں بات چیت نہیں نتیجہ چاہئے۔

ایک ارب دینے کے لئے کتنی منت سماجت کرنا پڑے گی اور ہم اپنے لئے نہیں بلکہ کراچی کا حق مانگ رہے ہیں۔

حکومتی وفد کی بہادر آباد آمد سے قبل گورنر ہاؤس میں سندھ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور کراچی بحالی کمیٹی کا جائزہ اجلاس ہوا تاہم ایم کیو ایم اور میئر نے اس میں شرکت نہیں کی۔