پنجاب، 56 سرکاری کمپنیاں بند ہوں گی، سب لوگ گھر جائیں گے، برطرف کے گئے بحال نہیں ہوں گے، مالی نقصانات کا تقاضا کرسکتے ہیں، سپریم کورٹ

January 18, 2020

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں ڈپٹی جنرل منیجر لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی نوکری پر بحالی کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب حکومت کی 56کمپنیوں میں سے ایک بھی نہیں بچے گی۔

سب لوگ گھر جائینگے،برطرف کیے گئے بحال نہیں ہونگے، لاہور ٹرانسپورٹ کے برطرف عہدیدار کو ہدایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جذباتی باتوں کا کوئی فائدہ نہیں کوئی اور کا م ڈھونڈ لیں۔

کمپنی کے برطرف ڈپٹی جنرل منیجر حنیف نے عدالت سے التجا کی کہ میں نے کوئی بدعنوانی کی نہ چوری، مجھے بلاجواز ملازمت سے برطرف کر دیا گیا، میری بیٹیاں ہیں ، خدا کے واسطے بحال کرنے حکم دیا جائے۔

اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ جس عہدے پر کام کررہے تھے وہ عہدہ ہی ختم ہو گیا، درخواست گزار صرف مالی نقصانات کا تقاضا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کمپنی کو برطرف ملازم کا کیس دوبارہ دیکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔

جمعہ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزار نے کہاکہ لاہور ٹرانسپورٹ پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ میں بطور ڈپٹی منیجر کام کر رہا تھا لیکن مجھے قواعد کے برخلاف نکال دیا گیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ جس عہدے پر کام کررہے تھے وہ عہدہ ہی ختم ہو گیا۔

درخواست گزار صرف مالی نقصانات کا تقاضا کر سکتا ہے۔ درخواست گزار نے کہاکہ نوکری کا صرف ایک سال رہ گیا ہے، لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ پنجاب حکومت کی56بنائی گئی کمپنیوں میں سے ایک کمپنی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اب ان کمپنیوں میں کوئی نہیں رہے گا۔

یہ ساری کمپنیاں ختم ہو جائیں گی۔چیف جسٹس نے کہاکہ ان کمپنیوں کے اب سب لوگ گھر جائینگے۔

درخواست گزار محمد حنیف سپریم کورٹ میں جذباتی ہو گیا اور کہاکہ کوئی کرپشن نہیں کی کوئی چوری نہیں کی، آپ کو اللہ کا واسطہ ہے میری بیٹیاں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت میں جذباتی باتوں کا کوئی فائدہ نہیں کوئی اور کام ڈھونڈ لیں۔

عدالت نے لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی ذیلی کمیٹی کو حنیف کا کیس دوبارہ دیکھنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت عظمی نے درخواست خارج کرتے ہوئے لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی ذیلی کمیٹی کو محمد حنیف کا کیس دوبارہ دیکھنے کی ہدایت کردی۔