بھارتی پنجاب اسمبلی میں بھی متنازع شہریت بل کیخلاف قرارداد منظور، دہلی، کولکتہ، دیوبند میں بچوں اور خواتین کے دھرنے

January 18, 2020

نئی دہلی(نیٹ نیوز)بھارت میں ریاست کیرالہ کے بعد پنجاب نے بھی مودی سرکار کے متنازع شہریت ترمیمی قانون کیخلاف قرارداد منظور کرکے متنازع قانون کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا عندیہ دیدیا۔دوسری جانب متنازع قانون کیخلاف دہلی ،کولکتہ اور دیوبند میں بچوں اور خواتین نے دھرنے دیے، دیو بند میں خواتین نے این آر سی اور سی اے اے کیخلاف بھرپور احتجاج کیااور علما کی بیویوں اور بیٹیوں کے بھارت زندہ باد اور حکومت مخالف نعرے بازی کی۔تفصیلات کے مطابق بھارت میں ریاست کیرالہ کے بعد پنجاب نے بھی مودی سرکار کے متنازع شہریت ترمیمی قانون کیخلاف قرارداد منظور کرکے متنازع قانون کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست پنجاب کی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں عام آدمی پارٹی اور لوک انصاف پارٹی کے اراکین کی جانب سے پیش کردہ شہریت ترمیمی ایکٹ کیخلاف قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے صرف بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین نے قراراداد کی مخالفت کی۔مودی کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی کی اتحادی جماعت ’شیرومانی اکالی دل‘ نے قرارداد کی مخالفت کی لیکن شہریت ترمیمی ایکٹ میں تبدیلی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے شہریت ترمیمی ایکٹ میں دیگر مذہبی اکائیوں کی طرح مسلمانوں کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔قراداد میں کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون 2019 متنازع اور غیر آئینی قانون ہے جو بھارت کے سیکولر ازم کے دعوے پر بدنما داغ بن کے ابھرے گا اور اس قانون سے جمہوریت اور جمہوری رویے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو اس قانون کیخلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔دریں اثنا دیو بند میں خواتین نے این آر سی اور سی اے اے کیخلاف بھرپور احتجاج کیا،معروف علما کی بیویاں اور بیٹیاں بھارت زندہ باد کے نعرے لگا رہی تھیں جبکہ عید گاہ گرائونڈ میں ایک بڑا اجتماع ہوا،احتجاجی مظاہرے کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی رہنما خدیجہ مدنی نے بھارتی صدر کو اپنی پٹیشن بھی جمع کرائی ۔