ملک بھر میں آٹے کا بحران شدید، بحران کی ذمہ دار حکومت ہے، اپوزیشن۔ ہمارے خلاف سازش ہوئی، حکومتی موقف

January 20, 2020

Your browser doesnt support HTML5 video.

ملک بھر میں آٹے کا بحران شدید ہوگیا

کراچی، لاہور، سیالکوٹ (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں ) ملک بھر میں آٹے کا بحران شدید ہوگیا، اپوزیشن رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت کی نااہلی سے ملک میں آٹے کا بحران پیدا ہوا ہے۔

اس بحران اور مہنگائی کی وجہ سے غریبوں کا جینا مشکل ہو گیا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ظالمانہ اقدام ہے، تحقیقات کی جائے کس کے حکم پر آٹا بیرون ملک بھجوایا گیا ۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ آٹا بحران میں حکومت کہیں نظر نہیں آرہی، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے سپلائی میں تاخیر ہوئی۔

چوہدری منظور نے کہا کہ تماشا کرنا عمران کا وطیرہ بن گیا،اے این پی کے بلور الیاس بلور کا کہنا ہے کہ سلیکٹڈ ہر معاملے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے، جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ آٹے کا کوئی بحران نہیں۔

یہ ہمارے خلاف سازش ہے، وفاقی وزیر خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ گندم کی اسمگلنگ روکدی، دو تین روز میں بحران ختم ہوجائیگا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کا آٹا بحران نہیں،معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت صوبےمیں آٹا بحران کی ذمہ دار ہے،صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ پنجاب میں آٹے کا کوئی بحران نہ پہلے تھا نہ اب ہے ۔

تفصیلات کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں ایک ہی روز میں فی کلو آٹے کی قیمت میں دس روپے تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، لاہور میں چکی مالکان 70 روپے فی کلو آٹا فروخت کرنے پر اڑ گئے ہیں۔

اسلام آباد میں 15کلو فائن آٹا 750 سے بڑھا کر 880 روپے کا کردیا گیا ، پشاورمیں 20 کلو فائن آٹے کا تھیلا 100 روپے اضافے کے بعد 1250 روپےمیں فروخت ، کوئٹہ میں 20 کلو آٹے کی بوری 1120 روپے کی ہو گئی ۔ کراچی میں آٹے کی قیمت ہر گزرتے دن کے ساتھ نئے ریکارڈ بنا رہی ہے۔

صرف پانچ ماہ میں دس کلو آٹے کی قیمت میں دو سو سے ڈھائی سو روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ فائن ہو یا چکی دس کلو آٹے کی قیمت 700 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

گزشتہ تین ماہ کے دوران سندھ میں گندم کی 100 کلو والی بوری کی قیمت 1300 روپے اضافے سے 5 ہزار 300 روپے تک پہنچ چکی ہے۔ سندھ کے وزیر خوراک اسماعیل راہو نے فردوس عاشق اعوان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے پاس پیسوں کی کمی تھی، وفاق نے فنڈز نہیں دیئے، وہ اپنی نااہلی چھپانے کیلئے سارا ملبہ سندھ حکومت پر ڈال رہی ہے۔

لاہور میں بیس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت گیارہ سو روپے تک جا پہنچی ہے۔ بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گندم ذخیرہ کر لی گئی ہے۔ چکیوں پر آٹا 70 روپے کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ عام مارکیٹ سے معیاری آٹا بھی نایاب ہو چکا ہے۔ بعض مقامات پر 20 کلو آٹے کا تھیلا 900 سے 1100 روپے کلو میں دستیاب ہے۔

وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ خان نے سب اچھا کی رپورٹ دینے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہیں بحران ہے تو بتائیں؟ جبکہ وفاقی وزیر فوڈ اینڈ سکیورٹی خسرو بختیار نے کہاہے کہ گندم کی اسمگلنگ روک دی ہے ،گندم اورآٹے کابحران دوتین روز میں ختم ہوجائے گا۔

پنجاب اور سندھ کی حکومتوں نےکہا ہے کہ آٹے کا کوئی بحران نہیں،پنجاب میں 20 مقامات پر سستے آٹے کے ٹرک کھڑے کر دیئے گئے ہیں۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہباز شریف نےکہا ہے کہ آٹے کے بحران اور اسکی قیمتوں میں اضافہ بے حس حکومت کا ظالمانہ اقدام ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ صورتحال کی تنزلی کا یہی عالم رہا تو تین ماہ بعد کا سوچ کر خوف آ رہا ہے۔معاشی ماہرین کے تجزیات درست ہیں تو آنے والا وقت قوم کی چیخوں کو آسمان پر پہنچا دیگا۔

جمعیت علماء اسلام کے سر براہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہاہے کہ آٹا بحران نے غریب عوام کا جینا مشکل بنا دیا،نام نہاد حکومت اسکرین سے غائب ہے ،آٹا بحران کے ساتھ ساتھ گیس بحران نے قوم کو نام نہاد حکومت کی اصلیت دکھا دی ہے، آٹا اور روٹی کی قیمتوں اضافہ عوام کے منہ سے روٹی کانوالہ چھیننے کے مترادف ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ نااہل حکومت بحرانوں کو لانے کیلئے آئی ہے۔پیپلز پارٹی کےمولا بخش چانڈیو نے کہا کہ غلامان بنی گالہ بتائیں کہ بجلی، گیس اور پٹرولیم کی قیمتیں کس نے بڑھائیں؟ کیا آئی ایم ایف سے عوام دشمن شرائط پر قرضہ بھی سندھ نے لیا؟ عمران سرکار قوم کیلئے عذاب بن چکی ہے۔

اب اسے جانا ہوگا۔ پیپلزپارٹی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظور نے کہا ہے کہ بحران پیدا کر کے تماشہ کرنا عمران حکومت کا وطیرہ بن گیاہے،خان صاحب کے مالی سہولت کاروں نے ملک سے گندم غائب کر دی،اے ٹی ایم بھرنے کیلئے پہلے چینی مہنگی کی گئی، اب آٹا غائب کیا گیا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے بھر کی ضلعی انتظامیہ کو گندم اور آٹے کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف فوری کاروائی کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ آٹے کی طلب و رسد کی صورتحال کی بھی کڑی نگرانی کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے صوبہ سندھ میں آٹے کے بحران کا ذمے دار صوبائی


حکومت کو قرار دیدیا ہے۔ سیالکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سندھ حکومت نے کوتاہی کرتے ہوئے گندم نہیں خریدی جسکے بعد وزیر اعظم نے اپنے اسٹریٹجک ذخائر میں سے سندھ کو 4لاکھ ٹن گندم دینے کا حکم صادر کیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 4لاکھ ٹن کے بجائے ایک لاکھ ٹن گندم اٹھائی ہے جس کا مطلب ہے یہ اسٹاک کا نہیں بلکہ سپلائی کا مسئلہ ہے کیونکہ سندھ حکومت اپنی ملوں تک اسے پہنچانے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے آٹے کی ملیں مکمل استعداد سے کام کرنے سے قاصر ہیں۔

وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ پنجاب میں آٹے کے نام نہاد بحران کی کیفیت اور صورت حال کا مصنوعی واویلا مچانے والوں کی سازشیں اور افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔

پر یس کلب راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں آٹے کا کوئی بحران نہ پہلے تھا نہ اب ہے او ر جن مفاد پرستوں نے اس قسم کی صورت حال پیدا کرنے کی سازش کی انکے خلاف سخت ترین قانونی کاروائی عمل میں لائی گئی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے گندم سپلائی میں تاخیر ہوئی، منگل اور بدھ تک آٹے کے بحران پر قابو پا لیا جائیگا۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاسکو نے 3 لاکھ ٹن گندم سندھ کے لیے الاٹ کی تھی۔

یہ گندم پنجاب اور بلوچستان سے لائی جارہی ہے۔ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے گندم سپلائی میں تاخیر ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ 70 ہزار گندم کی بوریاں آج کراچی پہنچ چکی ہیں۔ کل تک مزید 50 ہزار بوریاں پہنچ جائیں گی۔

سندھ کے وزیر برائے انسداد بدعنوانی، آبپاشی اور زکو و عشر سہیل انور سیال نے ملک میں آٹے کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیازی حکومت ملک میں گندم کے بحران کی ذمہ دار ہے۔

سلیکٹڈ وفاقی حکومت نے 40 ہزار میٹرک ٹن گندم افغانستان بھیج کر قوم کو ایکبار پھر آزمائش میں ڈال دیا ہے۔