پاک بھارت تجارت رکنے سے ہزاروں خاندان متاثر، اربوں ڈالرز کا نقصان

January 20, 2020

کراچی(نیوزڈیسک) پاک بھارت تجارت رکنے سے ہزاروں خاندان متاثر ہوئے ہیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات متاثر ہونے سے جہاں اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا وہیں بے روزگاری بھی بڑھی ہے۔

امریکا کیلئے سابق بھارتی سفیر کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ ماضی میں بھی دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوئے لیکن اس کا تجارت پر اثر نہیں پڑا۔

تفصیلات کےمطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان پلوامہ واقعے کے بعد رکنے والی تجارت سے ہزاروں خاندان اور ایسے کہا جائے تو نصف لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ کشمیر میں ہی 900 خاندان اس سے متاثر ہوئے ہیں۔

ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے اثرات تجارتی کمپنیوں،کسٹم ہائوس ایجنٹس،ٹرک ڈرائیورز اور ہیلپرز،ٹائر اور مکینک اسٹورز ورکرز،مقامی ڈھابا وغیرہ پر بھی پڑے ہیں۔

اٹاری ٹرکر یونین چیف کولویندر سنگھ سندھو کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ اس سے تو بہتر یہ تھا کہ ہمیں ایک ہی بار میں مار دیا جائے،ان کاکہنا تھا کہ موسٹ فیورٹ نیشن کے اقدام کے بعد گھروں کے چولہے تک نہیں جل رہے۔

پلوامہ حملے کے بعد پاکستان نے بھی فضائی حدود بند کی اور تجارتی تعلقات معطل کردیے اور اس کے نتیجے میں ہزاروں ڈالرز کا نقصان ہوگیا۔72سالہ کولویندر سنگھ سندھو 16 جنوری کو تفصیلات بتاتے ہوئے آبدیدہ بھی ہوگئے۔

حکام کاکہنا ہے کہ تجارت پر کیے گئے فیصلے سے بھارت کی معیشت کی نسبت پاکستانی معیشت پر زیادہ اثر پڑے گا۔

امریکا کیلئے سابق بھارتی سفیر ارون کمار سنگھ نے کہا کہ اس سے قبل ماضی میں جب پارلیمنٹ حملے کے بعد تعلقات متاثر ہوئے تھے تو بھی تجارت پر اثر نہیں پڑا تھا۔خارجہ امور میں پاکستانی ڈیسک پر کام کرنے والے ارون سنگھ کاکہنا تھا کہ پاکستان کیخلاف یہ اقدام پاکستان کے شدت پسندی کو سپورٹ کرنے پر اپنی ناراضگی کیلئے کیا گیا۔

اٹاری ٹرکرز یونین جس نے 350 کروڑ (49 ملین ڈالرز)کی اپنے کاروبار میں سرمایہ کاری کی ،نقصان کے ازالے کی ان کی سب امیدوں پر پانی پھر گیا۔