آٹا بحران میں نااہلی بھی کرپشن بھی، بدنیتی بھی ہے، تجزیہ کار

January 21, 2020

Your browser doesnt support HTML5 video.

دیکھئے ابصا کومل کا پروگرام رپورٹ کارڈ

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ کی میزبان ابصا کومل نے اپنے پینل کے سامنے سوالات رکھا کہ بی آر ٹی، چینی، بلین ٹریز کے بعد آٹا بحران ، کرپشن کے خاتمے کے دعویٰ کے باوجود تحریک انصاف کی حکومت گورننس کیوں نہیں کر پارہی؟

نعیم الحق کا کہنا ہے کہ معاملات پر وزیراعظم اپوزیشن سے بات کرنے کے لئے تیار ہیں کیا عمران خان اپوزیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں؟ اس پر تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ آٹا بحران میں نااہلی بھی کرپشن بھی ہے بدنیتی بھی ہے ۔

ملک کو سیاسی عدم استحکام نے ہلکان کردیا ہے،حکومت کی ترجیحات بھی غلط رہی ہیں، گورننس یا حکمرانی کرنا دنیا کا سنجیدہ ترین کام ہے۔ تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ اپنے منصبوں کی ان لوگوں کی نگاہ میں کوئی قدر نہیں ہے اور نہ ہی ذمہ داری کا احساس ہے کیوں کہ انہیں بغیر کسی محنت کے یہ منصب مل گئے ہیں۔ اس حکومت کی ترجیحات بھی غلط رہی ہیں، گورننس یا حکمرانی کرنا دنیا کا سنجیدہ ترین کام ہے۔

دوستانہ ماحول اس حکومت کو ملا ہوا ہے نہ انہیں احتساب کا خوف ہے نہ میڈیا کی تنقید کا خوف ہے نہ جوڈیشری کا ہے اس کی وجہ سے ان کے رویوں میں لاڈلہ پن زیادہ آگیا ہے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس سیٹ اپ میں جتنی تبدیلیاں بھی کرلی جائیں یہ ڈیلیور نہیں کرسکتے ۔

نعیم الحق آج کل پالیسی سازی میں شریک نہیں ہیں یہ وہ بات ہے جو عمران خان سے زلفی بخاری اور جہانگیر ترین بھی نہیں منوا سکتے کیوں کہ ان کے پاس کاکردگی دکھانے جیسا کچھ نہیں ہے ۔

نعیم الحق کے بیان سے پہلے میٹنگ میں عمران خان نے اپنے ترجمانوں کو ہدایت دی کہ مریم نواز اور نوازشریف کے کرپشن کو میڈیا پر اجاگر کرو دوسرا انہوں نے اجلاس کیا اس میں یہ تھا کہ میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لئے فروغ نسیم اور نئے پیرزادہ کو نیا ٹاسک دیا گیا ہے۔

دوسری طرف سے عمران خان سے کہا جارہا ہے کہ اپوزیشن اور میڈیا کے ساتھ تعلقات بہتر کرلیں شیخ رشید اور نعیم الحق اسی حوالے سے لگے ہوئے ہیں لیکن عمران خان کا کوئی ارادہ نہیں۔

سینئر تجزیہ کار حسن نثار نے کہا کہ قرضوں میں ڈوبا ہوا ملک حقیقت میں یرغمال ہوتا ہے اجڑی ہوئی معیشت برباد اخلاقیات، ہر قسم کی مافیا کی یلغار ہے رہی سہی کسر ناتجربہ کار حکمرانوں نے نکال دی یہ ملک گورنر ایبل نہیں رہا کسی اور کو کرا کے دیکھ لیں نتیجہ صفر رہے گا ہر بار یہاں کسی کو پتہ ہی نہیں ہے کرنا کیا ہے۔ عجیب و غریب ایشوز کے پیچھے بھاگ رہے ہیں ۔

اس ملک کا وزیراعظم اور سب سے بڑے صوبے کا حکمران وہ بھی نا تجربہ کار ہے۔اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنا چاہ رہے ہیں یا نہیں چاہ رہے یہ تو وزیراعظم سے پوچھ کر ہی بتا سکتا ہوں جہاں تک نعیم الحق کی بات ہے انہیں میں سنجیدہ نہیں لیتا۔

سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ آپ کو احساس جب ہوتا ہے جب آپ خود خریدنے جاتے ہیں ان میں سے کتنے لوگ ہیں جو مارکیٹ جا کر خود خریداری کرتے ہیں جس ملک کے سربراہ مملکت کو نہیں پتہ کہ کتنا بڑا بحران آیا ہوا ہے ۔

نااہلی ہے سنجیدگی بالکل بھی نظر نہیں آرہی ہے۔نعیم الحق سے عمران خان کی پچھلے ہفتے طویل ملاقات ہوئی ہے نعیم الحق کی اپنی یہ خواہش ہوسکتی ہے لیکن ایسا نہیں ہوگا۔

سینئر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ اس ملک کو سیاسی عدم استحکام نے ہلکان کردیا ہے۔

پچھلے سال کی بارشوں نے جو بربادی کری اس کا بھی انہیں اندازہ نہیں تھا آج تک انہوں نے کوئی کام سلیقہ سے نہیں کیا۔بات یہی ہے ان کے پاس کوئی کارکردگی نہیں ہے تو انہیں یہی کام کرنا ہے نعیم الحق کی جو خواہش ہے اب ایسا ممکن نہیں ہے عمران خان بہت آگے چلے گئے ہیں۔

سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ 72 سالہ تاریخ دیکھیں ہم جہاں پہنچ چکے ہیں اس کی تین بنیادی وجہ ہیں بدنیتی، کرپشن اور نااہلی آٹا بحران میں نااہلی بھی کرپشن بھی ہے بدنیتی بھی ہے ۔ اس ملک میں گندم سستی ہے آٹا مہنگا ہے گنّا سستا ہے چینی مہنگی ہے۔

سندھ کی مبینہ طور پر دس ارب کی گندم کہاں چوری ہوئی سندھ نے اس سال گندم کیوں نہیں خریدی چار لاکھ ٹن ان کے گوداموں میں پڑی ہے پنجاب کے گوداموں میں چوبیس لاکھ ٹن گندم موجود ہے اب اس بدانتظامی نااہلی کرپشن ایسی ہے کہ ان سولہ سترہ مہینوں میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت زراعت کو ریورس گیئر لگایا گیا۔

کپاس میں سات ارب ڈالر کا خسارہ ہوا ہے۔ہمارے مافیاز نے گندم 29 روپے کلو بیچی اسمگل کروائی باہر ایک ملک کے گوداموں میں موجود ہے اب اسی گندم کو ستر روپے فی کلو حکومت خرید رہی ہے چھتیس روپے فی کلو ان کو فائدہ ہوا ہے۔

جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کا مفادات کا تصادم ہے وزیراعظم نے کہا کہ چینی مافیا نے مجھے یرغمال بنالیا ہے آج پھر سب ان کے حوالے کر دیا ہے۔ نعیم الحق کے بیان کے حوالے سے کہا کہ مجھے نہیں لگتا عمران خان یہ کر پائیں گے۔