وزیراعلیٰ پنجاب نے چیف سیکرٹری کو ہٹانے کیلئے پریشرگروپ تیار کیا، تجزیہ کار

January 23, 2020

Your browser doesnt support HTML5 video.

دیکھئےجیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے چیف سیکریٹری کو ہٹانے کیلئے پریشر گروپ تیار کیا۔

سنیئرتجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ ادھورے اقدامات سے کام نہیں چلے گا،وزیراعلیٰ اہلیت نہیں رکھتے تو انہیں ہٹادیں،سنیئرتجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان پر اتفاق باقی معاملات سے نہیں جوڑ سکتے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ انوکھے واقعات سے بھری پڑی ہے وزیراعلیٰ پنجاب نے خود ہی چیف سیکرٹری کی تقرری کی وزیراعظم کے ساتھ مل کر پھر اسے ہٹانے کے لئے اپنے اختیارات استعمال کرنے کے بجائے انہوں نے ایک پریشرگروپ تیار کیا بیس اراکین پنجاب اسمبلی نے حکومت سے ناراضگی کا اظہار کیا پھر ان کی بنیاد بنا کر چیف سیکرٹری کو تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ۔

گورننس بہتر کرنے کے بجائے تحریک انصاف کی حکومت مسلسل اپنی غلطیوں کی ذمہ دوسروں پر ڈال رہی ہے مسئلہ اپنی جگہ برقرار ہے پہلے بیوروکریسی میں بار بار تبدیلیاں کیں پھر اسے بہترین قرار دیا گیا یہ امید ظاہر کی گئی کہ اب صورتحال بہتر ہوجائے گی نومبر میں عمران خان اور بزدار کی ملاقاتیں ہوئیں پھر بہت سی تبدیلیاں ہوئیں نو میں سے آٹھ کمشنر تبدیل کر دیئے گئے پنجاب کے تقریباً پوری بیوروکریسی بدل کر رکھ دی اب اُس سے بھی شکایت ہوگئی ہے پہلے تبدیلی پر کہا گیا عمران خان کی طرف سے کہ تین ہفتے کام کرنے کے بعد بہت اچھے بیوروکریٹ لائے ہیں۔

جس کو وزیراعظم نے بہترین قرار دیا اس سے عثمان بزدار کو شکایت ہوگئی وزیراعلیٰ چاہتے ہیں چیف سیکرٹری کو تبدیل کیا جائے ان کا اختیار ہے لیکن وہ استعمال نہیں کر رہے اور انہوں نے ایک پریشر گروپ بنا دیا ہے اور وہ چیف سیکرٹری کی تبدیلی کا مطالبہ کر رہا ہے ۔

جیو نیوز کے ذرائع کے مطابق ناراض اراکین کا گروپ بنانے میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا اپنا ہاتھ ہے اپنے ہی لوگوں کو ناراض ہونے کا عندیہ دیا۔ وزیراعظم نے پنجاب کے معاملات کی براہ راست ذمہ داری چیف سیکرٹری کو سونپی تھی۔ ناراض اراکان نے وزیراعلیٰ سے ترقیاتی فنڈز کا مطالبہ کیا تھا جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ بیوروکریسی رکاوٹ ہے اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعلیٰ کے اختیارات دوبارہ لینے کے لئے پریشر گروپ تشکیل دے دیا جائے ۔

بیس ناراض ارکین کے حوالے سے ظاہر کیا گیا کہ انہیں عثمان بزدار کی کارکردگی سے شکایت ہے لیکن اب یہ پتہ چلا ہے کہ یہ اراکین فنڈز کے حوالے سے بیوروکریسی اور چیف سیکرٹری کی تبدیلی چاہتے ہیں اور آئی جی پنجاب سے بھی شکایت ہے اور انہیں عثمان بزدار سے کوئی مسئلہ نہیں پھر خبر آئی کہ وزیراعلیٰ نے ان اراکین کو بلا لیا ہے مگر بات ایم پی ایز تک محدود نہیں ہے عثمان بزدار تک محدود نہیں ہے خود گورنر پنجاب بھی کہہ رہے ہیں کہ بیوروکریسی اپنے دوستوں کی سن لیتی ہے میری نہیں سنتی ۔

وزیراعظم جو بیوروکریسی لائے اسے تبدیل کرنے کے لئے پارٹی کے اندر ایک پریشر گروپ کھڑا ہوگیا ہے یہ صرف ایک چیف سیکرٹری کا مسئلہ نہیں ہے ۔

بار بار مختلف محکموں کے چیف سیکرٹریز تبدیل کیے جارہے ہیں یعنی ایک عثمان بزدار کو بچانے ان کی کارکردگی بہتر بنانے یا پھر بہتر دکھانے کے لئے وزیراعظم عمران خان نے اکھاڑ پچھاڑ کی یہاں تک کہ بیوروکریسی کو شکایت ہوگئی کہ پہلے نیب کا ڈر اب بار بار تبادلوں کی تلوار نے اس کا اعتماد ہی تباہ کر دیا ہے ۔