نیند میں اچانک جھٹکے عصبی تشنج کی ایک قسم

January 24, 2020

لندن (جنگ نیوز) نیند کے دوران انسان کے جسم کے کسی حصے میں اچانک جھٹکا سا محسوس ہوتا ہے۔یہ ایسا تجربہ ہے ہر 10 میں سے 8 افراد کو ہوتا ہے ۔ اسے طبی زبان میں ہینیک جرک کہا جاتا ہے۔ یہ عصبی تشنج (مائی آک لونس) کی ایک قسم ہے (اس کی ایک قسم ہچکیاں بھی ہوتی ہیں)۔ ماہرین کے مطابق نیند کے دوران چونکا دینے والے یہ جھٹکے بہت مختصر اور اچانک ہوتے ہیں اور اکثر نیند کے پہلے مرحلے میں ان کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جب انسان بیداری اور گہری نیند کے درمیان ہوتا ہے۔نیند کے اس مرحلے میں پٹھے پرسکون ہوجاتے ہیں اور اس جھٹکے کو اکثر دماغ گرنے کے احساس کے طور پر لیتا ہے تو وہ مسلز میں کھچاؤ پیدا کرتا ہے۔ہینیک جرک کو سلیپ اسٹارٹس بھی کہا جاتا ہے جو بغیر وجہ کے ہوتا ہے اور کئی بار یہ جسم میں چھپی کسی بیماری کی علامت بھی ثابت ہوتا ہے۔اس تجربے کے امکانات میں اضافہ کرنے والے چند مخصوص عناصر بھی ہیں جیسے تناؤ، بہت زیادہ جسمانی مشقت یا ورزش اور مخصوص دوائیں وغیرہ۔نیند کے دوران اس طرح کے جھٹکے سے بیداری صحت مند افراد میں عام ہوتی ہے مگر اس کی شدت میں تھکاوٹ، نیند کی کمی یا کیفین یا دیگر لتوں سے اضافے کا خطرہ ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر اس طرح نیند سے اچانک جاگنا فکرمندی کا باعث نہیں ہوتا تاہم اس کا سامنا اکثر ہو اور آسانی سے سونا مشکل ہوجائے تو بہتر ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔کبھی کبھار نیند سے اچانک چونکنا کسی بیماری کی علامت بھی ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر سلیپ اپنیا، ایسا مرض جس کے دوران سوتے ہوئے بار بار سانس چند لمحوں کیلئے تھم جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں مسلز میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق جب سانس کی گزرگاہ بند ہو اور آکسیجن کی سطح میں کمی ہوجائے تو دماغ ایسے سگنل بھیجتا ہے جو مسلز میں کسی قسم کے جھٹکے کا باعث بنتے ہیں۔اس مسئلے کی روک تھام کیلئے کوئی بہتر طریقہ کار تو موجود نہیں مگر سونے کا ایک وقت طے کرکے اور آرام دہ ماحول میں نیند سے اس کا امکان کم کیا جاسکتا ہے۔ ذہنی تناؤ میں کمی لانا اور کیفین یا چائے اور کافی کا کم استعمال بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔