کیمیکل ملا دودھ

January 27, 2020

دودھ غذائیت کے اعتبار سے نعمت خداوندی ہے، جس میں شامل کیلشیم، کاربو ہائیڈریٹ، وٹامنز، فیٹ اور معدنیات کی وافر مقدار ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی کا باعث بنتی ہے۔ یہ ایک مکمل غذا ہے اسی لئے نوزائیدہ بچوں کیلئے یہی کافی ہوتی ہے جبکہ ہر عمر کے افراد کیلئے دودھ کا استعمال مفید ہی نہیں بلکہ بسا اوقات ضروری بھی ہوتا ہے۔ اس میں امائنو ایسڈز کی موجودگی بدن کی قوت کو برقرار رکھنے اور اس کی بڑھوتری میں معاون ہوتی ہے۔ افسوس کہ عہدِ حاضر میں یہ نعمت چند مفاد پرستوں نے عملاً زہر بنا کر رکھ دی ہے۔ دین اور اخلاقیات سے عاری ان لوگوں نے نہ صرف ملاوٹ کو عروج پر پہنچا دیا بلکہ ایسا مصنوعی دودھ بھی تیار کرلیا جو درحقیقت دودھ ہے ہی نہیں بلکہ کپڑے دھونے والے ڈیٹرجنٹ پائوڈر اور ایسی ہی مختلف اشیا سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کیمیکل سے تیار شدہ مضرِ صحت دودھ کی فروخت سے نواب شاہ کے پیپلز میڈیکل اسپتال سمیت دیگر اسپتالوں میں پیٹ کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا۔ تمام تر ضروری حکومتی اقدامات کے باوجود دودھ کی دکانوں پر یوریا کھاد، ڈیٹرجنٹ پائوڈر، نشاستہ اور دیگر کیمیکلز کی ملاوٹ سے تیار کردہ مضر صحت دودھ کی فروخت جاری ہے۔ آئے دن ملک بھر میں کہیں نہ کہیں سے کیمیکل ملے دودھ کی فروخت کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ محکمہ خوراک نے اس سلسلے میں بہت کام کیا لیکن مکمل کامیابی نہ ملنے کی صورت میں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے لاہور شہر میں تجرباتی بنیاد پر پیسچرائزڈ دودھ کی تیاری اور فروخت کی منظوری دی تھی جو کافی سودمند ثابت ہوئی۔ جدید دنیا میں تقریباً ہر جگہ یہی طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں یہ اس لئے بھی زیادہ بہتر ہوگا کہ نہ صرف ملاوٹ والے اور جعلی دودھ سے نجات ملے گی بلکہ اس سے بھی جو بھینسوں کو ہارمونل انجیکشن لگا کر حاصل کیا جاتا ہے۔ محکمہ لائیو اسٹاک سے مشاورت کرکے یہ کام پورے صوبے میں پھیلایا جانا چاہئے تاکہ عوام کو بسہولت خالص دودھ میسر آ سکے۔