پاکستان کا برطانیہ سے گل بخاری کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

February 15, 2020

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے برطانوی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافی اور سوشل میڈیا پر متحرک گل بخاری کے خلاف برطانوی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پرقانونی کارروائی کی جائے۔ وہ برطانوی سرزمین استعمال کرتے ہوئے ریاست پاکستان کے خلاف مذموم سرگرمیوں میں ملوث ہے جو کہ آزادی تقریر کے قوانین اور مغربی اقدار کی خلاف روزی بھی ہے۔ اس نمائندہ نے پاکستان تحریک انصاف حکومت کی جانب سے برطانوی حکومت کو لکھا گیا ایک چار صفحات کا خط دیکھا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ گل بخاری اپنے ٹیوٹر پیغامات کے ذریعے منفی تاثر پیدا کرنے کیلئے ’’شیطانی مہم‘‘ چلا رہی ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے ہوم آفس، پولیس سروسز اور فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس (ایف سی او) کو بھیجے گئے خط میں گل بخاری کے احتساب، سوشل میڈیا پر معاندانہ سرگرمیوں سے روکنے اور اس کے طرز زندگی کے بارے میں تحقیققات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہوم آفس اور فارن آفس میں ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ انہیں پاکستان کی جانب سے لیٹر ملا ہے، تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کردیا کہ حکومت اس کے خلاف کارروائی کرے گی تو اس کی نوعیت کیا ہوگی۔ برطانوی حکومت کو بھیجے گئے میمو میں کہا گیا ہے کہ گل بخاری برطانوی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف نہ صرف منفی پروپیگٖنڈہ کر رہی ہے بلکہ مسلح افواج اور ملکی اداروں کو بدنام کر رہی ہے۔ گل، جو کہ ایک برٹش پاکستانی شہری ہے اور اس کے خاندان کے کئی افراد مستقلاً برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں، اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کی سوشل میڈیا پر زہریلی سرگرمیاں قوم کی تقسیم کے رجحان کو فروغ اور تشدد بھڑکانے پر مائل کررہی ہیں۔ لیٹر میں اس کے 12 جنوری کے ٹویٹ کا حوالہ دیا گیا ہے جو کہ حقیقتاً غلط تھا مگر وائرل ہوگیا۔ یہ وہ وقت تھا جب آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر بحث چل رہی تھی اور سوشل میڈیا پر لاتعداد جھوٹی خبریں گردش کر رہی تھیں۔ حکومت پاکستان نے اپنے خط کے ذریعے کہا ہے کہ یہ امر انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ پاکستان مخالف عناصر کو برطانوی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو مشکلات میں مبتلا کرنے اور جھوٹا پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے کیلئے فری ہینڈ دے دیا گیا ہے۔ لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ گل بخاری کے طرز زندگی اور آمدنی کے ذرائع بھی چیک کئے جائیں۔ اس کے حالیہ دورہ واشنگٹن کا بھی حوالہ دیا گیا، جہاں اس نے سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی، دانشور اور فزیشن محمد تقی اور دیگر کے ہمراہ سائوتھ ایشین اگینسٹ ٹیرارزم اینڈ فار ہیومن رائٹس (ساتھ) کے بینر تلے ایک کانفرنس میں شرکت کی۔ خط میں برطانوی حکومت کی توجہ بدزبانی، سلوک، ڈسپلیز اور تحریروں سے متعلق برٹش پبلک آرڈر ایکٹ 1986 کی جانب مبذول کرائی گئی ہے جوکہ اپنی نوعیت میں جرم ہیں اور برطانیہ کے ٹیرارزم ایکٹ 2006 کے بھی خلاف ہیں۔ پاکستان کی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں گل بخاری سے حکومت کے خلاف 30 دن میں اپنے مبینہ آن لائن پروپیگنڈہ کی وضاحت مانگی گئی ہے، بصورت دیگر اس کے خلاف دہشتگردی کے تحت چارجز عائد کئے جائیں گے۔