افغانستان میں فوجیوں کی تعداد 8600 کر دینگے: امریکی وزیرِ دفاع

February 16, 2020

امریکا کے وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے افغان طالبان کے ساتھ تشدد میں کمی کا سمجھوتہ امید افزا قرار دے دیا۔

انہوں نے اس حوالے سے کہا ہے کہ یہ معاہدہ کامیاب ہوا تو افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم کر کے 8 ہزار 6 سو کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا اور افغان طالبان 22 فروری سے تشدد میں کمی کے معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں جس کے تحت فریقین کی جانب سے افغانستان میں 7دن تک پُرتشدد کارروائیوں سے گریز کیا جائے گا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ معاہدہ دونوں فریقوں کے درمیان وسیع تر معاہدے پر دستخط کی راہ ہموار کرے گا، جس پر گزشتہ سال دونوں فریقوں کا اتفاق ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیئے: افغانستان میں طالبان کا حملہ، 14سیکیورٹی اہلکار ہلاک

امریکی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ ایک طالبان ذریعے نے بتایا ہے کہ تشدد میں کمی کے معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز 22 فروری سے ہو گا، وسیع تر معاہدے پر 29 فروری کو دستخط متوقع ہیں، اس کے بعد 30 مارچ کو افغان قومی امن مذاکرات کے آغاز کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدے دار کے مطابق تشدد میں کمی کا سمجھوتہ مکمل سیز فائر نہیں ہے، اس کا اطلاق صرف امریکا اور طالبان پر نہیں بلکہ افغان حکومت پر بھی ہو گا۔

معاہدے کے الفاظ بہت واضح ہیں جن میں سڑک کنارے بم دھماکے، خودکش حملے اور راکٹ حملے کے الفاظ بھی شامل ہیں۔