نثار کھوڑو کا کراچی کی جامعات میں داخلے کے ایس پی پالیسی کے تحت ہونے پر اعتراض

February 20, 2020

نثار کھوڑو کا کراچی کی جامعات میں داخلے کے ایس پی پالیسی کے تحت ہونے پر اعتراض

صوبائی مشیر نثار کھوڑو نے کراچی کی جامعات میں داخلے کے ایس پی پالیسی کے تحت ہونے پر اعتراض کردیا اور کراچی یونیورسٹی سمیت شہر کی دیگر جامعات سے ایڈمیشن پالیسی کے متعلق رپورٹ طلب کرلی گئی۔

سندھ کی جامعات کے پروچانسلر اور صوبائی مشیر نثار کھوڑو کی صدارت میں سندھ کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کا اجلاس ہوا۔

نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ کراچی سندھ میں ہے اس لیے کراچی کی جامعات میں داخلے کے ایس پی کے بجائے سندھ ڈومیسائل کے بنیاد پر اوپن میرٹ پر کئے جائیں۔

وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی نے دعویٰ کیا کہ کراچی یونیورسٹی میں داخلوں کے لیے کے ایس پی پالیسی نہیں ہے، تمام داخلے ٹیسٹ کے ذریعے اوپن میرٹ پر کئے جا رہے ہیں۔

اجلاس میں سندھ کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز نے سندھ حکومت سے یونیورسٹیز کی فنڈنگ بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔ وائس چانسلرز کا کہنا ہے کہ فنڈنگ کم ہونے کی وجہ سے یونیورسٹیز کا کام متاثر ہو رہا ہے۔

نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے سندھ کی متعدد جامعات کو فنڈنگ میں نظرانداز کیا جارہا ہے۔ یونیورسٹیز خود بھی اپنا ریونیو جنریٹ کریں تاہم سندھ حکومت بھی یونیورسٹیز کی فنڈنگ بڑھانے پر نظرثانی کرے گی۔

وائس چانسلر این ای ڈی نے کہا کہ یونیورسٹیز خودمختار ادارے ہیں مگر گریڈ 5 سے 15 تک کی بھرتیاں کسی اور ادارے کے ذریعے کرانے سے یونیورسٹیز کی خودمختاری متاثر ہوگی۔

اس پر نثار کھوڑو نے کہا کہ یونیورسٹیز کی خودمختاری برقرار رہے گی تاہم سندھ حکومت فنڈنگ فراہم کر رہی ہے اس لئے یونیورسٹیز کو مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھرتیوں میں یونیورسٹیز حکام کو کی جانے والی سفارش اور پریشر کم کرنے اور نچلے گریڈ تک کی بھرتیاں شفاف ہونے کے لیے تھرڈ پارٹی کی مدد سے ٹیسٹنگ کے ذریعے کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ یونیورسٹیز میں نچلے گریڈ کی بھرتیاں ٹیسٹنگ کے ذریعے آزاد ادارے آئی بی اے کراچی سے کرانا چاہتے تھے۔ آئی بی اے کراچی کی جانب سے انکار کے بعد بھرتیوں کے لئے ٹیسٹنگ کی ذمہ داری آئی بے اے سکھر کو دینے کا فیصلہ ہوا۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ٹیسٹ کے ذریعے یونیورسٹیز میں میرٹ پر نچلے گریڈ میں بھی قابل ملازمین بھرتی ہو سکیں گے۔

صوبائی مشیر نے کہا کہ سندھ میں کوالٹی ایجوکیشن سوالیہ نشان ہے، یونیورسٹیز میں طلبہ و طالبات کی حاضری پر مصلحت سے کام نہیں لیا جائے۔ یونیورسٹیز میں تمام فیکلٹیز اور ٹیچنگ اسٹاف مکمل کیا جائے۔ چاہتا ہوں کے سندھ کی جامعات دنیا کی 100 یونیورسٹیز کی رینکنگ میں شامل ہوں۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ جامعات کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اقدامات کئے جائیں گے، طلبہ یونین کی بحالی سندھ اسمبلی کا فیصلہ ہے۔ یونینز کی بحالی کے عمل کو کوڈ آف کنڈکٹ سے مشروط کیا جائے گا۔