نعمت اللہ خان نے کراچی کا بجٹ 42 ارب 79 کروڑ تک پہنچا دیا تھا

February 25, 2020

طویل عرصے سے علیل سابق ناظمِ کراچی نعمت اللّٰہ خان ایڈووکیٹ 89 برس کی عمر میں منگل کو انتقال کرگئے۔ 1930ء میں اجمیر شریف میں پیدا ہونے والے نعمت اللّٰہ خان نے زمانہ طالب علمی میں تحریک پاکستان میں مسلم لیگ نیشنل گارڈ کے سالار کی حیثیت سے اپنے علاقے شاہ جہاں پور سے تحریک پاکستان کا حصہ بن چکے تھے۔

28 اگست 1947 کو کراچی آئے اور مہاجرین کی بستی قائد آباد میں چھوٹی سے جھونپڑی سے نئی زندگی کاآغاز کیا، قائد آباد بانی پاکستان قائد اعظم کے مزار کے اطراف میں قائم کردہ ایک کچی بستی تھی جو بعدازاں مزار قائد کی تعمیر کے لیے خالی کرالی گئی تھی۔

1950 سے 1958 تک مسلح افواج کے سول سیکریٹریٹ میں ملازمت کی اسی دوران ایس ایم لا کالج سے ایل ایل بی کیا، جامعہ کراچی سے ایم اے عربی اور صحافت میں ڈپلومہ کیا۔ 1958 میں سرکاری ملازمت کو خیر باد کہا اور وکالت شروع کی اور جلد ہی انکم ٹیکس کے کامیاب وکیل شمار ہونے لگے۔

وکالت 1991 تک کرتے رہے۔ 1958 میں جماعت اسلامی سے وابستہ ہوئے۔ 1974 میں جماعت اسلامی کے رکن بنے۔ 1977 میں قومی اتحاد کے پلیٹ فارم سے کراچی سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار تھے۔ 1985 کے انتخابات میں پہلی مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوکر 1988 تک سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف رہے۔

1990 سے جولائی 2001 تک جماعت اسلامی کراچی کے امیر اور جماعت کی مرکزی مجلس شوریٰ و عاملہ کے رکن اور ایک عرصے تک چیئرمین الخدمت فاؤنڈیشن رہے۔

دو جولائی 2001 کو ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی بلدیاتی انتخابات ہوئے اور وہ میئر منتخب ہوگئے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے اس الیکشن کا بائیکاٹ کرنے اور اس کی صوبائی حکومت میں بڑی مضبوط موجودگی میں یہ بڑا سیاسی چیلنج تھا۔

انہوں نے اپنی جماعت کا فیصلہ ہر لحاظ سے بہترین ثابت کیا۔ پیشے کے لحاظ سے کامیاب وکیل تو تھے ہی شہر کراچی کا کیس بھی خوب لڑا اور پہلی بار کراچی کی سہولتوں سے بڑے پیمانے پر فائدہ اٹھانے والی بڑے بڑے اداروں کو کراچی کی ترقی کے لیے فنڈز مختص کرنے پر مائل کیا۔

اس آئیڈیا کو صدر جنرل پرویز مشرف نے بھی سراہا جس کے نتیجے میں کراچی کے لیے پہلی مرتبہ 29 ارب روپے کا خصوصی ترقیاتی بجٹ سامنے آیا تھا۔ تین اگست 2001 وہ دن تھا جب ناظم کراچی کے انتخاب کے دوسرے اور آخری مرحلے میں 71 سالہ نعمت اللّٰہ خان نے پیپلزپارٹی کے تاج حیدر کو شکست دی اور نئے مئیر کراچی منتخب ہوگئے۔

گیارہ اگست کو اپنی تقریب حلف برداری میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے اور کراچی کے عوام جن پر پہلے ہی بہت بوجھ ہے نئے ٹیکس نہیں لگیں گے۔ اپنے اس عزم میں وہ اپنے نظامت کے پورے دور میں ثابت قدم رہے۔

25 جون 2002 کو مالی سال 03-2002 کےلیے بحثیت مئیر سٹی گورنمنٹ کراچی 20 ارب 54 کروڑ 65 لاکھ کا ٹیکس فری بجٹ پیش کیا۔ بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ 20 ارب54 کروڑ 65 لاکھ 30 ہزار جبکہ اخراجات کا تخمینہ 20 ارب 50 کروڑ 70 لاکھ لگایا گیا تھا۔ یہ بجٹ گزشتہ کے مقابلے میں 15ارب زائد کا تھا، جو شہریوں کے لیے ایک بڑی کامیابی تھی۔

25 جون 2003 کو مالی سال دو ہزار تین چار کے لیے 27 ارب 58 کروڑ 23 لاکھ 80 ہزار روپے مالیت کا فاضل بجٹ پیش کیا جو پاکستان کی ضلعی حکومتوں کا سب سے بڑا بجٹ تھا۔ جس میں آمدنی کا تخمینہ 27 ارب 70 کروڑ 41 لاکھ 30 ہزار لگایا گیا۔ جس سے 12 کروڑ 17 لاکھ 50 ہزار کی بچت ہوئی۔ اس سال شہر میں مختلف 58 ترقیاتی منصوبے شامل کیے گئے تھے۔

27 اپریل 2004 کو مالی سال 2004 اور پانچ کے لیے 31 ارب 95 کروڑ 78 لاکھ 60 ہزار کا ٹیکس فری بجٹ پیش کیا۔ بجٹ کا 49 فیصد ترقیاتی کاموں کے لیے تھا۔ اس بجٹ میں 59 میگا پروجیکٹس کا اعلان کیا گیا۔

30 اپریل 2005 کو مالی سال 2004 اور پانچ کےلیے شہری حکومت نے 42 ارب 79 کروڑ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کیا۔ جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 34 اعشاریہ پانچ فیصد زیادہ تھا۔ بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ 42 ارب 97 کروڑ اور اخراجات کا تخمینہ 42 ارب 79 کروڑ لگایا گیا تھا۔ تعلیم و صحت کے لیے بجٹ کا 23 فیصد اور بڑے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 10ارب74 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔