دریائے سندھ پر پن بجلی سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے،ماہرین

February 26, 2020

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) وائس چیئرمین بہادر شاہ نے نیپرا ہفتہ توانائی 2020کے دوسرے دن خطاب کرتے ہوئے کہا بجلی کی صنعت اور تعلیمی اداروں میں فعال شرکت کے ذریعے بجلی کے شعبے کو پائیدار راہ پر ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ تمام پاکستانیوں کو کم قیمت، قابل اعتماد اورپائیدار بجلی کی سہولت میسرآ سکے گزشتہ روز جنریشن کے سیشن میں چار بڑے شعبوں پر توجہ دی گئی جس میں پاکستان اور دوسرے ملکوں کے مابین بجلی کے شعبے میں تقابلی جائزہ ، رینیو ایبل انرجی ، بجلی کو سٹورکرنے کی جدید ٹیکنالوجیز اور بجلی پیدا کرنے کے مقامی وسائل کو فروغ دینے کے معاملات شامل ہیں۔جنریشن سیشن میں نسٹ اور لمز کے تعلیمی اداروں کے نمائندگان اور بین الاقوامی ماہرین نے شرکت کی جن میں سمنز انٹرنیشنل رینیور اینرجی ایجنسی(آ ئی آر ای این اے )، ایشئین ڈیولپمنٹ بینک ( اے ڈی بی ) اور وارٹسیلا کے ماہرین شامل تھے ۔اس کے علاوہ قومی اور سرکاری اداروں نے بھی جنریشن سیشن میں بھی اپنے نظریات اور تجاویز شیئر کیں جس سے پاکستان میں پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کی راہ ہموار ہو گی ۔ جنریشن سیشن کے اختتام پر ماہرین نے اس بات پراتفاق کیا کہ پاکستان کو دریائے سندھ پر موجود اپنے پن بجلی کے پوٹینشل سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے جو کہ60,000 میگاواٹ کے لگ بھگ ہے ۔اس کے علاوہ پاکستان کو مقامی وسائل جیسے تھر کے کوئلے اور رینیو ایبل اینرجی کے امکانات کو بھی فروغ دینا چاہئے تاکہ پاکستان میں توانائی کے محفوظ، قابل بھروسہ اورکم قیمت ذرائع میسر ہوں اور ملک میں پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا سکے دوسرے دن کا سیشن کے اختتام پر نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے اپنے اختتامی کلمات میں جنریشن سیشن کی تعریف کی اور ٹیم لیڈ، سپیکرز اور پینل میں شامل ماہرین اور دیگر شرکاء کی گراں قدر تجاویز پر ان کا شکریہ ادا کیا۔