’’کراچی تم سے ہے‘‘ ایوارڈ تقریب

March 04, 2020

کراچی میں تقریباً روزانہ ہی ایوارڈز کی کوئی نہ کوئی تقریب منعقد ہوتی ہے، اس لئے اب ایوارڈ دینے والے زیادہ جبکہ ایوارڈ وصول کرنے والے کم ہو گئے ہیں۔ ایوارڈ کی تقاریب کی ایک بڑی تعداد کمرشل بنیادوں پر منعقد کی جاتی ہے اور لوگوں سے ایوارڈ کے نام پر عطیات وصول کئے جاتے ہیں۔ اس طرح اُن لوگوں کو بھی ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے جو قطعاً ایوارڈ کے مستحق نہیں ہوتے جبکہ دوسری جانب ایوارڈ کے مستحق افراد کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے جس سے اُن کی دل شکنی ہوتی ہے۔ کراچی کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ صرف ایک شہر نہیں بلکہ ’’منی پاکستان‘‘ ہے جہاں ہر رنگ و نسل کے لوگ آباد ہیں جو شہر کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ گزشتہ دنوں ’’کراچی تم سے ہے‘‘ کے نام سے ایک ایسی ایوارڈ تقریب منعقد ہوئی جو نہ صرف نام کے اعتبار سے منفرد تھی بلکہ تقریب میں جن شخصیات کو اُن کی خدمات کے صلے میں ایوارڈ سے نوازا گیا، وہ اپنی خدمات کی بنا پر اِس ایوارڈ کی حقیقی مستحق تھے۔

میں عام طور پر کمرشل بنیادوں پر منعقد کی گئی ایوارڈ تقریب میں شرکت سے گریز کرتا ہوں لیکن جب مجھے ’’کراچی تم سے ہے‘‘ ایوارڈ تقریب کا دعوت نامہ موصول ہوا اور مجھے بتایا گیا کہ یہ ایوارڈ اُن شخصیات کو دیا جا رہا ہے جن کا کراچی کی تعمیر و ترقی میں کنٹری بیوشن رہا ہے تو میں نے اِس تقریب میں شرکت کا فیصلہ کیا۔ ’’کراچی تم سے ہے‘‘ ایوارڈ تقریب کا انعقاد کراچی کے مقامی فائیو اسٹار ہوٹل میں کیا گیا تھا۔ تقریب میں مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی نامی گرامی شخصیات کو دیکھ کر متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا جن میں ادب، شاعری، کھیل و ثقافت، فلاح و بہبود، موسیقی، طب اور دیگرشعبے کی اہم شخصیات شامل تھیں۔ ہال کو پاکستان کے مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی تصاویر سے بڑی خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ ہال میں بہت سے شناسا چہرے بھی نظر آئے جن میں انڈس اسپتال کے ڈاکٹر عبدالباری، کراچی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم اور کمشنر کراچی افتخار شیلوانی شامل تھے۔

تقریب کے آرگنائزر ایک ایڈورٹائزنگ کمپنی اور ٹی وی کے روحِ رواں سیف الرحمن اور مشہور کمپیئر آغا شیرازی نے اپنی استقبالیہ تقریر میں بتایا کہ ’’کراچی تم سے ہے‘‘ ایوارڈ کے انعقاد کا مقصد اُن لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جن کا شہر قائد میں کسی نہ کسی طرح سے کنٹری بیوشن رہا ہو۔ اس موقع پر انہوں نے یہ ایوارڈ تقریب ہر سال منعقد کرنے کا اعلان بھی کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کا صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی اور اقتصادی مرکز ہے اور کراچی کا شمار دنیا کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے۔ یہاں پورے پاکستان سے لوگ روزگار کی تلاش میں آتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کراچی کو پاکستان کا ’’کمائو پوت‘‘ شہر کہا جاتا ہے جو ملک کی مجموعی قومی دولت کا ایک چوتھائی قومی خزانے کو دیتا ہے جبکہ مجموعی ٹیکسوں کا 70فیصد سے زائد حصہ کراچی شہر سے جاتا ہے۔ اس موقع پر طب کے شعبے میں SIUTکے سربراہ ڈاکٹر ادیب رضوی اور انڈس اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر عبدالباری، ادب کے شعبے میں پروفیسر سحر انصاری، تعلیم کے شعبے میں کراچی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، کھیل کے شعبے میں محسن حسن خان، جہانگیر خان اور شوبز کے شعبے میں ایاز خان کو ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ معروف شاعر اور سماجی شخصیت جمیل الدین عالی کا ایوارڈ اُن کے بیٹے راجو جمیل اور موسیقی کے شعبے میں معروف ستار نواز استاد رئیس خان کا ایوارڈ اُن کے بیٹے نے وصول کیا۔ اس موقع پر ایوارڈ حاصل کرنے والی شخصیات نے حوصلہ افزائی کرنے پر تقریب کے منتظمین کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔

میں ایوارڈ تقریب میں محض شرکت کیلئے گیا تھا لیکن مجھے اس بات کا قطعاً اندازہ نہیں تھا کہ میں بھی ایوارڈ حاصل کرنے والی شخصیات میں شامل ہوں اور مجھے میک اے وش فائونڈیشن جو لاعلاج مرض میں مبتلا بچوں کی آخری خواہشات کی تکمیل کررہا ہے اور اب تک 10ہزار سے زائد جان لیوا مرض میں مبتلا بچوں کی خواہشات کی تکمیل کرکے ان کے چہروں پر خوشیاں بکھیر چکا ہے، کے بانی صدر کی حیثیت سے فلاحی خدمات کے صلے میں ’’کراچی تم سے ہے‘‘ ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔ اس طرح جب تقریب کے کمپیئر آغا شیرازی نے یہ اعلان کیا اور کہا کہ میک اے وش فائونڈیشن کے بانی صدر اشتیاق بیگ کو اُن کی فلاحی خدمات پر ایوارڈ دیا جارہا ہے تو میں نے تقریب کے آرگنائزر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یہ ایوارڈ میک اے وش پاکستان کے اُن لاعلاج بچوں کے نام کیا جو آج اس دنیا میں نہیں رہے۔ میں اب تک بےشمار ایوارڈز اور شیلڈز وصول کرچکا ہوں مگر ’’کراچی تم سے ہے‘‘ ایوارڈ میرے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کیونکہ یہ ایوارڈ اس بات کی تائید اور اعتراف کرتا ہے کہ کراچی شہر کی ترقی میں میرا بھی کچھ حصہ ہے۔ قائد کا شہر کراچی آج زبوں حالی کا شکار ہے، کوئی اِس کا پُرسان حال نہیں۔ صرف چند لوگوں کی کوششوں سے شہر کی حالت نہیں بدلی جا سکتی۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ کراچی کا ہر شہری اِس شہر کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ وہ فخر سے یہ کہہ سکے کہ ’’کراچی ہم سے ہے‘‘۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)