کورونا کا مقابلہ قومی عزم ہی سے ممکن

March 23, 2020

آج ہم یومِ پاکستان ماضی کے تمام برسوں کی نسبت بالکل مختلف حالات میں منا رہے ہیں۔ ایک عالمی وبا نے پوری دنیا کی طرح ہمارے ملک کو بھی سنگین خطرات سے دوچار کر رکھا ہے جسے شکست دینے کیلئے اسی قومی اتحاد اور حوصلے کی ضرورت ہے جس کا مظاہرہ ہمارے بزرگوں نے 23مارچ 1940کو اپنے عقیدے، تہذیب اور نظامِ حیات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی خاطر برصغیر میں ایک علیحدہ وطن کے حصول کے فیصلے کی شکل میں کیا تھا۔ پاکستان میں وبا کے متاثرین کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے، وائرس کا نشانہ بننے والوں میں جس رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے وہ یقیناً خطرے کی گھنٹی ہے اور صورتحال پر جلد از جلد قابو پانا وقت کا ناگزیر تقاضا ہے لہٰذا تمام ضروری اقدامات مزید کسی تاخیر اور ہچکچاہٹ کے بغیر عمل میں لائے جانے چاہئیں اور شہریوں کو ان میں مکمل تعاون کرنا چاہئے۔ تازہ حکومتی فیصلوں کے تحت پورے ملک میں جزوی لاک ڈاؤن جاری ہے جبکہ صوبہ سندھ میں مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں کے سربراہ میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری پورے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن ضروری قرار دے رہے ہیں جبکہ شہباز شریف کورونا سے نمٹنے کی قومی کوششوں میں عملی تعاون کیلئے اتوار کی صبح وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔ ان کی واپسی قوم کو درپیش عالمگیر وبا کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی اتحاد کی ضرورت کے اسی احساس کا نتیجہ نظر آتی ہے جس کا اظہار ایک روز قبل وزیراعظم کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی کو اپوزیشن جماعتوں کے تعاون کے حصول کیلئے رابطے کی ہدایت اور اپوزیشن رہنماؤں کے مثبت ردِعمل کی شکل میں ہوا تھا۔ اس رابطے کے فوراً بعد قائدِ حزبِ اختلاف کی واپسی، جس کا فیصلہ انہوں نے اپنی جماعت کے قائد سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی ہدایت پر کیا، ہلاکت خیز وبا سے جنگ کیلئے قومی یکجہتی کے حوالے سے نہایت امید افزا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی اپنی خدمات حکومت کو پیش کر دی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے ہزاروں رضا کار وبا کے خاتمے تک اینٹی کورونا سیل کے کارکن کے طور پر بلا معاوضہ کام کریں گے۔ جماعت اسلامی کے کارکن اور اس کی رفاہی تنظیم الخدمت‘ درپیش چیلنج کا قومی جذبے سے مقابلہ کرنے کیلئے پہلے ہی سرگرم ہے اور حکومت کو جماعت کا مکمل تعاون حاصل ہے۔ آرمی چیف نے بھی فوج کو سول انتظامیہ کی مدد کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں، انہوں نے یہ کہہ کر حقیقت کی بالکل درست ترجمانی کی ہے کہ ’’کورونا وائرس سے انفرادی بچاؤ ہی اجتماعی حفاظت کی بنیاد ہے‘‘۔ لہٰذا پاکستان کے ہر شہری کو عدم سنجیدگی اور لاپروائی کو قطعی ترک کرکے بلاتاخیر تمام احتیاطی تدابیر کو، قومی فریضہ سمجھتے ہوئے پورے اہتمام سے اختیار کرنا چاہئے۔ موجودہ مشکل صورتحال میں قومی یگانگت کے ماحول کو مستحکم کرنے کیلئے یہ امر بھی لازمی ہے کہ کرپشن کے خلاف احتسابی عمل کو حکومتی مداخلت کے تاثر سے بالکل پاک کرکے مکمل طور پر غیر جانبدارانہ، بلاامتیاز اور شفاف بنایا جائے کیونکہ جب تک احتسابی عمل سیاسی مخالفین اور حکومتی پالیسیوں سے اختلاف کی جرأت کرنے والوں کے خلاف انتقامی کارروائی نظر آتا رہے گا اس وقت تک ملک میں قومی یکجہتی کی حقیقی اور پائیدار فضا کا فروغ پانا محال ہوگا۔ ایک اور اہم ضرورت یہ ہے کہ موجودہ حالات میں عوام کی معاشی مشکلات میں جو بےپناہ اضافہ ہو گیا ہے، اس میں حتی الامکان کمی کیلئے روز مرہ ضرورت کی اشیا کے نرخ نیچے لائے جائیں۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں جاری کمی نے حکومت کیلئے اس سمت میں پیش رفت آسان کر دی ہے لہٰذا حکومت کو پوری کشادہ دلی سے اس کا فائدہ عوام تک منتقل کرنے کیلئے بلاتاخیر عملی قدم اٹھانا چاہئے۔