معاشی بحران سے نمٹنے کے نادر مواقع

March 30, 2020

کورونا وائرس بےقابو ہوکر 10فیصد کی شرح سے دنیا میں پھیل رہا ہے اور اب تک 6لاکھ سے زائد کورونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے تقریباً 31ہزار اموات ہو چکی ہیں۔ اٹلی میں کورونا ہزار فیصد کی شرح سے پھیل رہا ہے جہاں اب تک سب سے زیادہ 9134اموات ہوئی ہیں جبکہ چین میں کورونا سے 3295افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ چین میں کورونا وائرس کا پہلا کیس دسمبر 2019ء میں رپورٹ ہوا تھا جس پر حکومت نے فوری طور پر انتہائی سخت اقدامات کرکے صرف 3مہینے میں کورونا وائرس سے جنگ جیت لی۔ پاکستان سمیت پوری دنیا کو چین کی حکمتِ عملی سے سیکھنا چاہئے، جس نے 23جنوری کو اپنے 6کروڑ آبادی والے صوبے ووہان کو دو مہینے کیلئے مکمل لاک ڈائون کر دیا تھا۔ پاکستان میں اب تک کورونا وائرس کے 15سو کے قریب کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں سے 12افراد جاں بحق ہو چکے ہیں لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستانی عوام اس خطرناک وبا کے بارے میں زیادہ سنجیدہ نہیں۔

میں نے اپنے گزشتہ کالموں میں حکومتی پالیسی میکرز کو مشورہ دیا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان حالات میں ملکی معیشت کو سہارا دینے کیلئے دو نادر مواقع فراہم کئے ہیں۔ پہلا افراطِ زر میں کمی کے مدنظر اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں کمی کرکے قرضوں پر سود کی ادائیگی کے بوجھ کو کم کرنا۔ دنیا کے تمام مرکزی بینکوں نے اپنی شرح سود کم کرکے صفر یا منفی کر دی ہے تاکہ مالی لاگت کم سے کم ہو جائے جبکہ ہمارے اسٹیٹ بینک کا موجودہ پالیسی ریٹ دنیا میں ارجنٹائن کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں 1.5فیصد کمی کرکے 11فیصد کر دیا ہے۔ حکومت موجودہ شرح سود سے ہر سال تقریباً 3ہزار ارب روپے قرضوں پر سود ادا کر رہی ہے جس میں 80فیصد بینکوں کے مقامی قرضے ہیں جو حکومتی ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری کرکے بےانتہا منافع کما رہے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے 1.5فیصد ڈسکائونٹ ریٹ میں کمی سے حکومت کو قرضوں کے سود پر 3سو ارب روپے کی کمی ہوگی۔ میری حکومت کو تجویز ہے کہ ڈسکائونٹ ریٹ کو سنگل ڈیجٹ کیا جائے۔

ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک نے کورونا وائرس کے معاشی نقصانات سے نمٹنے کیلئے 588ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے کورونا وائرس کی مد میں ہونے والے اخراجات کو بجٹ خسارے میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسرا نادر موقع بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتیں ہیں جو 20اور 25ڈالر کی نچلی ترین سطح پر آگئی ہیں۔ دنیا میں معاشی مندی کی وجہ سے تیل کی طلب میں کمی اور روس، سعودی عرب کی تیل کی اضافی پیداوار کی جنگ کے باعث امید کی جا رہی ہے کہ مستقبل میں بھی تیل کی قیمتیں کم رہیں گی۔ پیٹرولیم مصنوعات کے بعد پاکستان کی دوسری بڑی امپورٹ خوردنی تیل ہے جس کی طلب میں کمی کی وجہ سے انٹرنیشنل مارکیٹ میں 30سے 40 فیصد قیمتوں میں کمی ہوئی ہے۔ ان دونوں وجوہات کی بنا پر پاکستان کے امپورٹ بل میں سالانہ 8ارب ڈالر کی کمی ہو سکتی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ہمارا رواں مالی سال کے 8مہینے کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ 9.82ارب ڈالر سے کم ہوکر 2.84ارب ڈالر ہو گیا ہے جو ہمارے تجارتی خسارے کو ختم کر دے گا جس سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رہیں گے۔ مجھے خوشی ہے کہ میری تجویز پر حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 15روپے فی لیٹر کمی کی ہے جس سے ایک عام آدمی کو ریلیف ملے گا اور افراطِ زر یعنی مہنگائی میں کمی آئے گی۔ میں مستقبل قریب میں سنگل ڈیجٹ افراطِ زر دیکھ رہا ہوں۔ بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹس میں شدید نقصان کے تحت سرمایہ کاروں نے پاکستان میں ٹریژری بلز میں 13فیصد شرح سود پر کی گئی ہاٹ منی میں 3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے 1.6ارب ڈالر واپس نکال لئے ہیں جس سے روپے کی قدر پر دبائو بڑھا جس سے پاکستانی روپیہ 6.5فیصد کم ہوکر 154سے 164روپے کی سطح پر آگیا۔ ڈالر کی طلب بڑھنے کی وجہ سے ایک وقت میں روپے 169کی نچلی ترین سطح پر آگیا تھا لیکن اسٹیٹ بینک کی مداخلت پر ڈالر کے مقابلے میں دوبارہ 164اور 165روپے کی سطح پر آگیا ہے۔

امپورٹ کی طلب میں کمی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی منڈی میں ایکسپورٹ کی طلب میں بھی شدید کمی آئی ہے بالخصوص ٹیکسٹائل سیکٹر جہاں بیرونی خریداروں نے شپمنٹس روکنے اور واجب الادا پیمنٹ کی ادائیگیوں میں تاخیر کی درخواست کی ہے جس سے گارمنٹس اور ہوم ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ میں 50فیصد کمی متوقع ہے۔ یہی صورتحال سیالکوٹ کے مارشل آرٹ، سرجیکل اور اسپورٹس گڈز کے ایکسپورٹرز کی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ وزیراعظم نے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے معاشی ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے جس میں ایکسپورٹرز کے ریفنڈز کیلئے 100ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک عام آدمی کو ریلیف دینے کیلئے بھی دیگر اقدامات کئے ہیں جو خوش آئند بات ہے۔ میں آخر میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے کورونا وائرس کے بحران میں ہمیں اپنی معیشت اور اسٹاک ایکسچینج کو سپورٹ کرنے کیلئے سستی پیٹرولیم مصنوعات اور اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں کمی کے مواقع دیے ہیں۔ پاکستانی عوام نے آفتوں میں ہمیشہ ایک قوم بن کر مقابلہ کیا ہے، کارپوریٹ پاکستان گروپ (CPG) جس کا میں اور میرے بھائی اشتیاق بیگ بھی ممبر ہیں، کے دیگر ممبران نے ایک دن میں وٹس اپ پر غریبوں کیلئے 2 کروڑ روپے سے زائد عطیات جمع کئے تاکہ دہاڑی پر کام کرنے والے بیروزگار مزدوروں کی مالی مدد کی جا سکے جس کا جذبہ ہم سب میں موجود ہے۔