پاکستان میں کورونا متاثرین کی اصل تعداد نامعلوم، کوششوں کو نقصان کا خطرہ

March 30, 2020

کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان میں شعبہ صحت کے ماہرین اور عالمی ادارہ صحت کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کیلئے جاری کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ اب تک ملک میں متاثرین کی اصل تعداد کے متعلق اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔ خلیجی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فی الوقت ملک میں مصدقہ متاثرین کی تعداد 1600؍ بتائی گئی ہے لیکن وزیراعظم کی ٹاسک فورس برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے چیئرمین اور نامور سائنسدان ڈاکٹر عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں متاثرین کی تعداد بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔ عطاء الرحمان نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ جو لوگ بنا کسی وجہ کے اور غیر ضروری طور پر گھروں سے نکل ر ہے ہیں انہیں جیلوں میں ڈالا جائے، جب تک سخت ترین اقدامات نہیں کیے جائیں گے؛ اس وقت تک صورتحال کنٹرول سے باہر ہی رہے گی۔ ڈاکٹر عطاء الرحمان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا جنگل میں آگ کی طرح پھیل رہی ہے حتیٰ کہ امریکا جیسا ملک بھی اس وبا کے سامنے کمزور نظر ا ٓ رہا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کیے جائیں۔ جب ان سے ملک میں متاثرین کو ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ فی الوقت صرف چند ہزار لوگوں کا ٹیسٹ روزانہ کیا جا سکتا ہے لیکن یہ بھی نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چائنیز حکومت سے مدد طلب کی اور وہ مدد کر رہے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پی آئی ایم ایس) یعنی پمز کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر جاوید اکرم نے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرین کو ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کے لحاظ سے جنوبی کوریا پاکستان کے مقابلے میں 25؍ فیصد چھوٹا ملک ہے لیکن اس نے اپنی 51؍ ملین آبادی میں سے اب تک 5؍ لاکھ ٹیسٹ کرلیے ہیں، جبکہ پاکستان اب تک صرف دو ہزار افراد کا ٹیسٹ کر پایا ہے، حالانکہ متاثرین کی تعداد 15؍ ہزار کے قریب ہے۔