پٹرولیم ڈویژن کی غیر اہم منصوبوں پر توجہ سے بیمار اور زائد عمر افسران خطرے میں

April 04, 2020

اسلام آباد( خالد مصطفیٰ) پٹرولیم ڈویژن کی غیر اہم منصوبوں پر خصوصی توجہ سے بیمار اور زائد عمر افسران خطرے میں آگئے ہیں کیوں کہ اسٹاف کو اپنی ذمہ داریاں فیلڈ میں آکر انجام دینی ہوگی۔ جب کہ پٹرولیم ڈویژن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے 66 فیصد اسٹاف گھر سے 33 فیصد دفتروں سے کام کررہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، حکومت کے واضح احکامات کے باوجود پٹرولیم ڈویژن نے غیر اہم امور پر خصوصی توجہ مرکوز کرلی ہے۔ حالاں کہ کورونا وائرس کی وجہ سے زیادہ تر اسٹاف گھر سے کام کررہا ہے۔ وزارت توانائی کے سینئر حکام نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ یہ امور اس نوعیت کے ہیں جس میں ریفائنریز، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور گیس کمپنیوں کے حکام کا طبعی طور پر وہاں موجود ہونا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کا فیصلہ تھا کہ جب تک کورونا وائرس کی وبا موجود ہے، سرکاری محکموں اور وزارتوں میں بہت زیادہ اہم نوعیت کے امور پر ہی توجہ مرکوز کی جائے۔ پٹرولیم ڈویژن تقریباً 27 منصوبوں پر کام شروع کرنے جارہا ہے، ان میں ماچھیکے تارو جبہ وائٹ آئل پائپ لائن ، ریفائنریوں کی اپ گریڈیشن اور نئے نجی ایل این جی ٹرمینلز کو اجازت دینا شامل ہیں۔ ان منصوبوں پر طویل عرصے سے کام ہورہا تھا اور اب ان کی سمری 15 روز میں تیار کرنے کا کہا گیا ہے۔ یہاں انہوں نے وزارت داخلہ کے 19 مارچ کو جاری کی گئی ہدایات کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلائو کے سدباب کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں اور سماجی دوریاں قائم کرنے کے لیے بیمار اور 50 سال سے زائد عمر افراد کو گھر سے کام کرنے کا کہا جائے۔ تاہم، پٹرولیم ڈویژن کے ترجمان سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پٹرولیم ڈویژن نے وزارت داخلہ کی ہدایات پر عمل درآمد کرتے ہوئے صرف 33 فیصد اسٹاف کو دفاتر بلایا ہے اور 66 فیصد اسٹاف گھر سے کام کررہا ہے۔ وہ لوگ چھٹیوں پر نہیں ہیں۔ انہیں جو ذمہ داریاں دی جارہی ہیں وہ ادا کررہے ہیں۔ ان کی توجہ جب دیگر اہم منصوبوں پر کام شروع کیے جانے سے متعلق دلائی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ پٹرولیم ڈویژن نے توانائی کی فراہمی پر پوری توجہ مرکوز کی ہوئی ہے، البتہ دیگر امور بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سینئر افسران یا تکنیکی عملہ جنہیں گھر سے کام کرنے کا کہا گیا ہے وہ بخوبی اپنا کام کررہے ہیں جبکہ اعلیٰ حکام سے مشاورت کے لیے ویڈیو کال اور واٹس ایپ کی سہولیات سے مسفید ہوا جارہا ہے۔