چینی بحران انکوائری رپورٹ ، بعض اعلیٰ حکومتی شخصیات کے نام لکھنےسے گریز

April 05, 2020

اسلام آ باد ( رانا غلام قادر) چینی کے بحران کی انکوائری رپورٹ اس لحاظ سے کمزور ہے کہ اس میں ذمہ داری کا تعین کرتے وقت بعض اعلیٰ حکومتی شخصیات کے نام لکھنےسے گریز کیا گیا۔ ذ رائع کے مطابق اس حکومت کے دور میں اکتوبر 2018سے دسمبر 2018 تک گیارہ لاکھ ٹن چینی برآ مد کی گئی ۔ اس برآ مد کی سفارش شوگر ایڈوائزری بورڈ نے دی جس کے سر براہ وزیراعظم کے مشیر ہیں۔ ان کا نام رپورٹ میں لکھنے سے گریز کیا گیا۔ اس کے بعد اس کی منظوری ای سی سی نے دی ۔ اس وقت ای سی سی کے سربراہ اس وقت کے وزیر خزانہ تھے ۔ ای سی سی کے فیصلہ کی توثیق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی ۔رولز آف بزنس کے تحت وزارت کے انچارج وزیر خود وزیراعظم ہیں ۔ سوال یہ پیداہوتا ہے کہ کیا انکوائری کمیشن اتنا آزاد اور طاقتور ہے کہ اعلیٰ حکومتی شخصیات کو بھی غلط فیصلوں کا ذمہ دار ٹھہرا سکے۔ اصولی طور پر جس طرح شوگر ایڈوائزری بورڈ کو رپورٹ میں ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اسی طرح ای سی سی اور وفاقی کابینہ بھی بطور ادارہ ذمہ دار ہیں جنہوں نے آنکھیں بند کرکے شوگر ا یڈوائزری بورڈ کی سفارش کو تسلیم کیا اور منظوری دی یا پھر شوگر مافیا ای سی سی اور کابینہ کے فیصلوں پر اثر انداز ہوا۔