کورونا کی وبا … احتیاط لازمی

April 09, 2020

تحریر:زاہد انور مرزا۔۔ہیلی فیکس
چین سے شروع ہونے والا کورونا وائرس وبائی مرض پوری دنیا میں پھیل چُکا ہے اس وبائی مرض کو روکنے کی غرض سے دنیا کے تمام ممالک میں لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔ ہر قسم کے اجتماعات سے کُلی طور پر منع کر دیا گیا ہے کئی مسلمان ملکوں میں مساجد کے اندر قرآن کلاسز، جمعہ کے اجتماعات اور نمازوں کی ادائیگی پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مساجد میں نماز پر پابندی کا مقصد لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ وبائی امراض کے ماہرین معاشرتی دوری میل جول (سوشل ڈِسٹنسنگ) کو کورونا وائرس کی وبا کو روکنے کا واحد مؤثر ذریعہ قرار دیتے ہیں۔ معاشرتی دوری کے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کورونا وائرس سے متاثرہ کئی مسلمان ملکوں میں دیگر اقدامات کے علاوہ مساجد بھی عارضی طور پر بند کر دی گئی ہیں تاکہ لوگوں کو حتی الامکان ایک دوسرے سے دور رکھا جا سکے۔ جن مسلم ممالک میں مساجد میں نماز پرعارضی پابندی عائد کی گئی ہے ان میں کویت، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، مراکش، اومان اور ایران وغیرہ سرفہرست ہیں، ‎پاکستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے معاشرتی دوری کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔البتہ اس سلسلے میں عوام کو کچھ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں اور تاکید کی جارہی ہے کہ نمازیں گھروں میں ہی ادا کریں کرونا وائرس کی ہلاکت خیزیوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر میں سعودیہ، متحدہ عرب امارات اور الجزائر سمیت بعض مسلم ممالک نے مساجد میں نماز پنجگانہ کی جماعت اور جمعہ کے اجتماعات کی سختی سے ممانعت کر دی ہے کیوں کہ ایک مقام پر زیادہ لوگوں کے اکٹھا ہونے سے اس وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ ‎مصر کے معروف ادارے جامعہ الازہر نے بھی اس اقدام کی تائید کی ہےسعودی عرب کی ہیئۃ کبار العلما ء نے ابتدائی طور پر یہ فتویٰ جاری کیا تھا ‎ جو شخص کرونا وائرس سے متاثر ہو، اس کے لیے جمعہ اور جماعت میں حاضر ہونا حرام ہے کیوں کہ رسول اللہ کا ارشاد ہے کہ بیمار کو تندرست کے ساتھ نہ ملائو (بخاری) اسی طرح حدیث میں ہے کہ جہاں طاعون ہو وہاں نہ جاؤ اور اگر پہلے سے موجود ہو تو وہاں سے مت نکلو تاکہ اس وبائی مرض کے مُہلک اثرات سے بچا جا سکے اسلام بھی ہر اُس تدبیر کی اجازت دیتا ہے جس سے انسانی جان کو تحفظ فراہم ہو لیکن برطانوی حکومت کی طرف سے کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے بار بار ہدایات جاری کرنے کے باوجود ہیلی فیکس کی تمام مساجد میں گزشتہ جمعہ کی نماز کو حسب معمول ادا کیا گیا اور حکومت کی ہدایات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا کوئی پرواہ ہی نہیں کی مساجد کمیٹیوں اور ائمہ حضرات نے حکومت کے احکامات کو بالکل سنجیدگی سے لیا ہی نہیں یہ لوگ اپنے لئے بھی موت کو دعوت دے رہے ہیں اور دوسروں کیلئے بھی موت کا باعث بن رہے ہیں لھذا مساجد کے ذمہ داران اور آئمہ کی لاپرواہی کی وجہ سے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو مجبوراًسخت آرڈر جاری کرنا پڑا حالانکہ جس مُلک کے اندر رہتے ہوں اُس مُلک کے قوانین کی پابندی اور احکامات کی پاسداری ہر شہری پر فرض ہے: فقہاء کرام نے کورونا وائرس کی وبا سے متعلق حکومت کی طرف سے جاری ہونے والی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی احکامات پر پابندی شرعی تعلیمات کے بالکل عین مطابق ہے خواہ مسلمان حکومت ہو یا غیر مسلم ۔ہر انسان جان چکا ہے کہ کورونا وائرس پوری دنیا میں پھیل چکی ہے، اس کی روک تھام اور خود محفوظ رہنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بہت ضروری ہےبعض ناعاقبت اندیش حضرات سمجھتے ہیں کہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں اللہ پر توکل کی خلاف ورزی ہوتی ہے، یہ بات بالکل صحیح نہیں ہے‘علماء نے ایک حدیث بیان کی اور بتایا کہ رسول کریم ﷺ نے حکم دیا ہے کہ ایسے موقع پر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، آپ ﷺ نے طاعون کے بارے میں یہ فرمایا تھا کہ جب کسی جگہ طاعون پھیلے تو باہر کے لوگ اندر اور اندر کے لوگ باہر نہ آئیں‘۔ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا شریعت کا تقاضہ ہے، حکومت اور محکمہ صحت کی طرف سے جو ہدایات جاری کی گئیں اُن کی پابندی شرعی اعتبار سے ضروری اور مناسب ہے۔ شرعاًبھی اگر حاکمِ وقت کسی مصلحت کے تحت کوئی حکم دے جس میں مفاد عامہ کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہو تو سب پر اُس کی پابندی لازم ہوجاتی ہے، بالخصوص بڑے اجتماعات میں وائرس کے پھیلنے کے خطرات زیادہ ہیں، اس لیے شادی بیاہ کے بڑے اجتماعات اور پروگرام کو مؤخر کریں یا پھر گھر میں دو چار گھر والے اکٹھے ہو کر نکاح پڑھ لیں وقت کی نزاکت اور مجبوری کو سمجھیں اور اُس پر عمل کریں باقی باجماعت نمازوں کے حوالے سے اس بات کا خیال رکھا جائے کہ نمازی سنتیں گھر سے ادا کر کے آئیں اور نماز کے بعد کی سنتیں بھی مسجد کے بجائے گھر جاکر ہی ادا کریں کیونکہ گھر میں سنتیں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ نمازی حضرات وضو بھی گھر سے ہی کر کے آئیں، آئمہ کرام نمازِ جمعہ میں لمبی لمبی تقاریر کی بجائے صرف عربی والا مختصر خطبہ اور نماز میں بھی قرات کو مختصر کریں کیونکہ ضرورت کے وقت عبادات کو مختصر کرنا ہی بہتر ہے۔ اگر وبا زیادہ پھیل جائے تو محکمۂ صحت کی ہدایت کے مطابق مصافحہ (ہاتھ ملانے) سے بھی پرہیز کریں، ایسی صورتحال میں جو کام شرعی طور پر فرض اور واجب نہیں تو انہیں وبا کی وجہ سے چھوڑنے میں کوئی مذائقہ اور حرج نہیں ہے، ہمیں رسول کریم ﷺ کی ہدایات کے عین مطابق خود ہی ان باتوں کا اہتمام کرنا چاہیے، یہ احتیاطی تدابیر اپنے آپ کو اور دوسرے تمام لوگوں کو بھی وبا ئی امراض سے محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ بھی ہے۔اللہ تعالی تمام انسانیت کی خواہ مُسلم ہو یاغیرمُسلم مکمل حفاظت فرمائے اور اس مُوزی کورونا وائرس سے سب کو نجات عطاء فرمائے ۔ آمین۔