احسان مانی کرکٹ بورڈ ایجنڈے پر چلا رہے ہیں، عامر سہیل

April 14, 2020

پاکستان کرکٹ ٹیم کے لئے 1990ء سے 2000ء تک 47 ٹیسٹ اور 156بین الاقومی ون ڈے کھیلنے والے بائیں ہاتھ کے اوپنر عامر سہیل کا کہنا ہے کہ ادارے اغراض و مقاصد کے مطابق چلا کرتے ہیں، البتہ موجودہ کرکٹ بورڈ کے بارے میں وہ کسی ہچکچاہٹ کے بغیر کہہ سکتے ہیں کہ یہ بورڈ دو قدم آگے چلتا ہے اور چار قدم پیچھے چلا جاتا ہے، اسے ترقی نہیں بربادی کہتے ہیں۔

1992ء کے ورلڈ کپ میں عمران خان کی ٹیم کے اہم کھلاڑی عامر سہیل نے کہا کہ کورونا وائرس کے بحران کے سبب اس وقت بورڈ کو وقت مل گیا، البتہ جیسے ہی یہ بحران ختم ہوا، بورڈ کو عدالتی محاذ پر خود کو پیش کرنا پڑے گا، وجہ سیدھی ہے، نیا آئین آگیا، ڈپارٹمنٹ اور ایسوسی ایشن کا کوئی کردار نہیں ، تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ گورننگ بورڈ میں ڈپارٹمنٹ اور ریجن کے نمائندے کس حیثیت میں براجمان ہیں۔

عامر سہیل کا کہنا تھا کہ ان کی رائے میں بورڈ کے اس تناظر میں کئے گئے فیصلے کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتے اور جلد یا بدیر ان کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھتے دکھائی دیتے ہیں۔ احسان مانی کرکٹ بورڈ ایجنڈے پر چلا رہے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ میں بطور چیف سلیکٹر اور ڈائریکٹر گیم ڈیولپمنٹ خدمات انجام دینے والے عامر سہیل نے مزید کہا کہ اب پھر ڈپارٹمنٹ کرکٹ کی بحالی کی باتیں چل رہی ہیں، یہ کیا کرکٹ بورڈ ہے؟ بناء سوچے سمجھے ڈپارٹمنٹ کرکٹ بند کر کے بورڈ نے 200 کرکٹرز کو تنخواہ پر رکھ لیا اور 800کے لگ بھگ کرکٹرز کو بے روزگار کردیا گیا۔

عامر سہیل نے سبحان احمد، ہارون رشید، شفیق پاپا، آغا زاہد اور علی ضیاء کی بے دخلی کے سوال پر کہا کہ شخصیات کی تبدیلی کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ بورڈ کی سطح پر معاملات درست سمت میں چل پڑے ہیں۔

سابق کپتان نے کہا کہ احسان مانی ماضی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے لئے مختلف حیثیتوں میں کام کرتے رہے ہیں ، تاہم اب وقت آگیا ہے کہ وہ یہ بتائیں کہ بورڈ کس طرح چل رہا ہے، انہیں بہت سی باتوں کا جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے سوال کیا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصرہیں کہ ایک ادارے میں جب وسیم خان چیف ایگزیکٹو ہیں، تو چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر کی تعیناتی کا کیا مطلب ہے؟ کیا وسیم خان اس اہلیت کے حامل نہیں کہ سلمان نصیر کو چیف آپریٹنگ آفیسر کے عہدے پر لا کر بٹھایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ عامرسہیل 1992ء کے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم میں شامل تھے، انہوں نے پانچویں ورلڈ کپ کے 10 میچوں میں 32.60 کی اوسط سے 326 رنز بنائے تھے۔ عامر سہیل نے پاکستان ٹیم کی 6 ٹیسٹ اور 22 ون ڈے میچوں میں قیادت بھی کی تھی۔