میر شکیل الرحمن کی گرفتاری دنیا بھر کے صحافتی حلقوں کا موضوع

May 06, 2020

صحافتی آزادی کے بین الاقوامی دن کے موقع پر منعقدہ بین الاقوامی صحافتی کانفرنس

جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن کی گرفتاری آہستہ آہستہ دنیا بھر کے صحافتی حلقوں کا موضوع اور ملکی وقار میں کمی کا سبب بنتی جارہی ہے۔

ایسا ہی ایک مقدمہ یورپین دارالحکومت برسلز کی دو یونیورسٹیوں یو ایل بی اور وی یو بی کے زیر اہتمام صحافتی آزادی کے بین الاقوامی دن کے موقع پر منعقدہ بین الاقوامی صحافتی کانفرنس میں پیش کیا گیا ۔

’Difference day‘ کے عنوان سے منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں دنیا بھر سے صحافیوں، اساتذہ، وکلاء اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے آن لائن شرکت کی۔

اس موقع پر میڈیا لاء اور انسانی حقوق کی قانون دان بیرسٹر کولفہین گیلاہر نے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن کی گرفتاری کو کانفرنس کے شرکاء کے سامنے ایک مقدمے کی صورت میں پیش کیا ۔

’About freedom of expression and open justice‘ کے ذیلی عنوان کے تحت انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے موکل میر شکیل الرحمن کی گرفتاری ان کے میڈیا گروپ کی جانب سے موجودہ حکومت پر تنقید کی وجہ سے ہے۔

بیرسٹر نے اپنا مقدمہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ صحافت اور صحافیوں کے خلاف کاروائی صرف آمریت تک محدود نہیں بلکہ جمہوری ممالک میں بھی یہ کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان ان بڑی جمہوریتوں میں سے ایک ہے۔

اپنا مقدمہ آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کو غیر قانونی گرفتاری قرار دیا۔

قبل ازیں اس کانفرنس کے آغاز میں دونوں یونیورسیٹیوں یو-ایل- بی اور وی- یو -بی کے ریکٹر صاحبان کیرولین پولز اور یوون اینگلرٹ نے افتتاحی خطاب میں اس کانفرنس کی غرض وغائیت پر روشنی ڈالی۔

پلار کی جانب سے براڈ کاسٹ کی جانے والی اس آن لائن ڈیفرینس ڈے کانفرنس میں مختلف عنوانات تجویز کئے گئے تھے۔

جہاں یونیسکو کے چیف آف سیکشن فار فریڈم آف ایکسپریشن نے فیکٹ اینڈ فگرز کے عنوان کے تحت گفتگو کی۔ جبکہ What can you expect نامی ابتدائی حصے کی دو صحافیوں نے میزبانی کی۔

بعد ازاں Journalism without fear and favour کے عنوان کے تحت لائیو چیٹ انٹرایکشن کے ذریعے دنیا کے مختلف حصوں سے لوگ شریک ہوئے۔

اس موقع پر جیل میں مقید ترکش صحافی احمد الطان اور ایلف شفق کو انکی جرائتمندانہ صحافتی خدمات پر Honorary Title 2020 نامی ایوارڈ بھی دیا گیا۔